راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:18، 27 مارچ 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏مزید دیکھیے)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

مصطفےٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں


ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو !

ماہیت پانی کی آخر یم سے نم میں کم نہیں


غنچے ما اَوحیٰ کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں

بلبلِ سدرہ تک اُنکی بُو سے بھی محرم نہیں


اُس میں زم زم ہے کہ تھم تھم ، اس میں جم جم ہے کہ بیش

کثرتِ کوثر میں زم زم کی طرح کم کم نہیں


پنجۂ مہرِ عرب ہے جس سے دریا بہہ گئے

چشمۂ خورشید میں تو نام کو بھی نم نہیں


ایسا اُمّی کس لئے منت کشِ استاد ہو

کیا کفایت اُس کو اِقرَا َربُّکَ اَلاَکرَم نہیں


اوس مہرِ حشر پر پڑ جائے پیاسو تو سہی

اُس گُلِ خنداں کا رونا گریۂ شبنم نہیں


ہے اُنہی کے دم قدم کی باغِ عالم میں بہار

وہ نہ تھے عالم نہ تھا، گر وہ نہ ہوں عالم نہیں


سایۂ دیوار و خاکِ در ہو یارب اور رضا

خوہشِ دیہیم قیصر شوقِ تختِ جم نہیں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں | راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں | وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش