تضمین(حمد) استاذ الشعرائ عباس عدیم قریشی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 17:45، 11 فروری 2020ء از مرزا حفیظ اوج (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} 300px|alt="Hafeez Oaj|link=حفیظ اوج شاعر : مرزا حفیظ اوج === {{حمد }} === یہ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


"Hafeez Oaj

شاعر : مرزا حفیظ اوج


حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ نطقِ بشر ہے جو ترے در کے لئے ہے

فن کا یہ سفر ہے جو ترے در کے لئے ہے

یہ اوجِ ہنر ہے جو ترے در کے لئے ہے

اِک عجز کا سر کا جو ترے در کے لئے ہے

میرا یہی زر ہے جو ترے در کے لئے ہے


یہ حرک و تحرّک یہ سکوت اور سکوں کیا

یہ ظاہر و ابطان، یہ بیرون و دروں کیا

یہ گلشنِ امکاں کے دوائر کا فزوں کیا

جز عجز سبھی کچھ ہے ترا پیش کروں کیا

بس خاک پہ سر ہے جو ترے در کے لئے ہے


مولا مرے افکار کا ہر لمحہ ہے حامد

ہے سجدہ کناں تجھ کو مرا خامہء عابد

جیسے کہ مصلّے پہ جبیں سا کوئی زاہد

ہر حرف ہے راکع، مرے الفاظ بھی ساجد

یہ حمدِ ہنر ہے جو ترے در کے لئے ہے


بیٹھا ہوں لئے سر پہ یہ تذلیل کی گٹھڑی

بس نفس کے احکام کی تعمیل کی گٹھڑی

ہر چند گناہوں کی ہی تعجیل کی گٹھڑی

تسبیح کی زنبیل نہ تہلیل کی گٹھڑی

اِک آہِ سحر ہے جو ترے در کے لئے ہے


رحمت سے تری، غم سے گذر جاتا ہوں معبود

پھر عدل ترا دیکھ کے ڈر جاتا ہوں معبود

یوں ڈوبتا ہوں اور ابھر جاتا ہوں معبود

سوچوں تری تفرید، بکھر جاتا ہوں معبود

کیسا یہ سفر ہے جو ترے در کے لئے ہے


سوچوں سے ورا ہے تو ہی بالا ہے گماں سے

ہے ذات عیاں تیری ہر اک رمزِ نہاں سے

تو آپ چھلکتا ہے ہر اک نقشِ جہاں سے

تو پاک ہے ہر در سے دریچے سے مکاں سے

تمثیلِ بشر ہے جو ترے در کے لئے ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات