استعارہ

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 05:28، 5 مئی 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


اردو لغت میں استعارہ کے معنی ’عارضی طور پر مانگ لینا، مستعار لینا، عاریتاً مانگنا، اُدھار مانگنا، کسی چیز کا عاریتاً لینا ‘ہیں۔

استعارہ کے اصطلاحی معنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم بیان کی اصطلاح میں ایک شے کو بعینہ دوسری شے قرار دے دیا جائے، اور اس دوسری شے کے لوازمات پہلی شے سے منسوب کر دئیے جائیں، اسے استعارہ کہتے ہیں

صنعت استعارہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا امام احمد رضا خان بریلوی کے یہ شعر دیکھیں

مثالیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب

سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا

امام احمد رضا خان بریلوی

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا


میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔

مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صنعات شعر | صنعت تشبیہ | صنعت اقتباس


نئے صفحات
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات