یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرور انبیا تیری کیا بات ہے ۔ محمد علی ظہوری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 05:56، 28 ستمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: محمد علی ظہوری ==== {{نعت}} ==== یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: محمد علی ظہوری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے

رحمتِ دو جہاں اک تری ذات ہے اے حبیبِ خدا تیری کیا بات ہے


روحِ کون ومکاں پہ نکھار آ گیا روحِ انسانیت کو قرار آگیا

مرحبا مرحبا ہر کسی نے کہا، آمدِ مصطفےٰ تیری کیا بات ہے


حضرت آمنہ کے دُلارے نبی، غمزدہ اُمتّوں کے سہارے نبی

روزِ محشر کہے گی یہ خلقِ خدا، سب کے مشکل کشا تیری کیا بات ہے


چار سوُ رحمتوں کی گھٹا چھاگئی، باغِ عالم میں فصلِ بہار آگئی

دل کا غنچہ کِھلا اسمِ اعظم ملا، ذکرِ صلِ علیٰ تیری کیا بات ہے


رحمتِ دو جہاں کا خرنینہ ملےِ، جب گلے سے ہوائے مدینہ ملےِ

عرشیوں کی ندا فرشیوں کی صدا، اے درِ مصطفےٰ تیری کیا بات ہے


آرزو بھی جو دل کی وہ پوری ہوئی، روضہِ مصطفےٰ کی حضوری ہوئی

ہر جگہ پہ ظہوری ظہوری ہوئی، اے نبی کے گدا تیری کیا بات ہے