یزدانی جالندھری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 21:56، 25 جون 2020ء از 24.141.142.22 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: یزدانی جالندھری اردو میں جدید کلاسیکی روایت کے ترجمان شاعر تھے۔ یزدانی جالندھری (1915ء-1990ء) کی ولادت...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

یزدانی جالندھری اردو میں جدید کلاسیکی روایت کے ترجمان شاعر تھے۔ یزدانی جالندھری (1915ء-1990ء) کی ولادت پنجاب کے ادب خیز شہر جالندھر کے گیلانی سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبد الرشید یزدانی اور والد کا نام سیّد بہاول شاہ گیلانی تھا جو محکمہ تعلیم میں صدر مدرس تھے۔ ابتدائی تعلیم جالندھر میں حاصل کی۔ تقسیمِ برِصغیر سے پہلے ہی ان کا خاندان منٹگمری (ساہیوال) منتقل ہو گیا اور یزدانی وہاں سے مزید تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور آ گئے جہاں ان کے دوستوں میں حمید نظامی،نسیم حجازی ،ضمیر جعفری،اور مرزا ادیب جیسے صحافی اور ادیب شامل رہے۔ شاعری کا شوق بچپن سے تھا۔ پہلا شعر پانچویں جماعت میں کہا۔ ابتدا میں استاد تاجور نجیب آبادی سے اور بعد ازاں سلسلۂ مصحفی کے استاد شاعر مولانا افسر صدیقی امروہوی سے مشورہ سخن رہا۔ برِصغیر پاک و ہند میں انہیں اپنے دور کا اُستاد شاعر کہا جاتا ہے۔ 1933 میں ادبی جریدہ "غالب" کا اجرا کیا جس میں احسان دانش اور خاطر غزنوی اور عبدالحمید عدم ان کی معاونت کرتے تھے۔ جہاں تک نعتِ نبیﷺ سے شغف کا تعلق ہے ۱۹۳۰ میں شائع ہونے والے مجموعہ رباعیات ’’ساغرِ انقلاب‘‘ میں بھی نعتیہ رباعیات شامل تھیں۔ ۱۹۸۷ میں ان کی معرکہ آرا نعتیہ مثنوی ’’صبحِ سعادت‘‘ اشاعت پزیر ہوئی جس کا پیش لفظ حافظ لدھیانوی نے تحریر کیا جبکہ فیپ پر احمد ندیم قاسمی اور عارف عبدالمتین کی آرا درج ہیں۔ ۱۹۹۲ میں یزدانی جالندھری کا نعتیہ مجموعہ ’’توصیف‘‘ یا ’’توصیفِ خیر البشرﷺ‘‘ شائع ہوا جس میں سو سے زیادہ نعتوں کے ساتھ ساتھ حفیظ تائب کا دیباچہ اور انور سدید کا پیش لفظ بھی شامل ہیں۔