یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں ۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں

بیٹھے بٹھائے بد نصیب سر پہ بلا اٹھائی کیوں


دل میں تو چوٹ تھی دبی ہائے غضب ابھر گئی

پوچھو تو آہِ سرد سے ٹھنڈی ہوا چلائی کیوں


چھوڑ کے اُس حرم کو آپ بَن میں ٹھگوں کے آ بسو

پھر کہو سر پہ دھر کے ہاتھ لٹ گئی سب کمائی کیوں


باغِ عرب کا سروِ ناز دیکھ لیا ہے ورنہ آج

قمریِ جانِ غمزدہ گونج کے چہچہائی کیوں


نامِ مدینہ لے دیا چلنے لگی نسیمِ خلد

سوزشِ غم کو ہم نے بھی کیسی ہوا بتائی کیوں


کِس کی نگاہ کی حیا پھرتی ہے میری آنکھ میں

نرگسِ مست ناز نے مجھ سے نظر چرائی کیوں


تو نے تو کر دیا طبیب آتشِ سینہ کا علاج

آج کے دودِ آہ میں بوئے کباب آئی کیوں


فکرِ معاش بد بلا ہولِ معاد جاں گزا

لاکھوں بلا میں پھنسنے کو رُوح بدن میں آئی کیوں


ہو نہ ہو آج کچھ مِرا ذکر حضور میں ہوا

ورنہ مِری طرف خوشی دیکھ کے مسکرائی کیوں


حور جناں سِتم کیا طیبہ نظر میں پھر گیا

چھیڑ کے پَردۂ حجاز دیس کی چیز گائی کیوں


غفلتِ شیخ و شاب پر ہنستے ہیں طفلِ شیر خوار

کرنے کو گدگدی عبث آنے لگی بہائی کیوں


عرض کروں حضور سے دل کی تو میرے خیر ہے

پیٹتی سر کو آرزو دشتِ حرم سے آئی کیوں


حسرتِ نو کا سانحہ سنتے ہی دل بگڑ گیا

ایسے مریض کو رضؔا مرگِ جواں سنائی کیوں


مزید دیکھیے

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں | یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں | اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش