ہے وہی کنجِ قفس اوروہی بے بال وپری ۔ خورشید رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خورشید رضوی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہے وہی کنجِ قفس اوروہی بے بال وپری

وہی مَیں اور تمنّا کی وہی بے اثری

لب ملے ہیں سو شب و روز ہیں فریاد کناں

آنکھ پائی ہے سوہے وقفِ پریشاں نظری

کس سے کیجیخلشِ سوزشِ پنہاں کابیاں

کون سنتا ہے یہاں قصۂِ شوریدہ سری

السّلام اے شہِؐ جنّ و ملک وحور وبشر

جس کے قامت پہ کُھلا حُسنِ لباسِ بشری

جِس کے نقشِ کف پا دامنِ صحرا پہ گُلاب

فیض سے جن کے ہو تپتی ہوئی مٹی بھی ہری

کُوبکو جس کی ضیا مہرِ درخشاں کی طرح

چارسُو جِس کی عطا مثلِ نسیم سحری

جِس کے گھر میں نہیں مِلتے زر و گوہر ،وہ غنی

ہاتھ میں جس کے نہ شمشیر نہ خنجر،وہ جری

تیرےؐ اوصاف کہاں اور کہاں میری زباں

طاقتِ و صف سے بالا تری والا گُہری

بہ حسب صاحبِ اسراء و براق و معراج

بَہ نسب مطّلبّی و قرشیّ و مُضری

فیض نے تیرے تراشے ہیں جواہر کیاکیا

زوروفقرِ علویؓ ، عدل و جلالِ عُمریؓ

کجکلا ہوں کو مبارک ہوسِ مال و منال

اس گدا کوترےؐ دروازے کی دریوزہ گری

تُو جو چاہے تو بنے مخزنِ انوارِ صفا

یہی جھولی کہ جواب تک ہے گناہوں سے بھری

رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25