ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں ۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہے لبِ عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں

سنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں


بے نواؤں کی نگاہیں ہیں کہاں تحریرِ دست

رہ گئیں جو پا کے جودِ یزالی ہاتھ میں


کیا لکیروں میں ید اللہ خط سرو آسا لکھا

راہ یوں اس راز لکھنے کی نکالی ہاتھ میں


جودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جویا ہے آپ

کیا عجب اڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں


ابرِ نیساں مومنوں کو تیغِ عریاں کفر پر

جمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں


مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں

دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں


سایہ افگن سر پہ ہو پرچم الٰہی! جھوم کر

جب لِوَاءُ الْحَمْد لے امّت کا والی ہاتھ میں


ہر خطِ کف ہے یہاں اے دستِ بیضائے کلیم

موج زن دریائے نورِ بے مثالی ہاتھ میں


وہ گراں سنگی قدرِ مِس وہ ارزانیِ جود

نوعیہ بدلا کیے سنگِ ولالی ہاتھ میں


دستگیرِ ہر دو عالم کر دیا سبطین کو

اے میں قرباں جانِ جاں انگشت کیالی ہاتھ میں


آہ وہ عالم کہ آنکھیں بند اور لب پر درود

وقف سنگِ در جبیں روضے کی جالی ہاتھ میں


جس نے بیعت کی بہارِ حسن پر قرباں رہا

ہیں لکیریں نقش تسخیرِ جمالی ہاتھ میں


(ق):

کاش ہوجاؤں لبِ کوثر میں یوں وارفتہ ہوش

لے کر اس جانِ کرم کا ذیلِ عالی ہاتھ میں


آنکھ محوِ جلوۂ دیدار، دل پُر جوشِ وجد

لب پہ شکّر بخششِ ساقی پیالی ہاتھ میں


حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لوں رؔضا

لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں


مزید دیکھیے

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں | ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں | راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش