ہیچ ہیں دونوں جہاں میری نظر کے سامنے ۔ اسد ملتانی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 16:45، 17 ستمبر 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: اسد ملتانی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہیچ ہیں دونوں جہاں میری نظر کے سامنے

میں کھڑا ہوں روضہ خیرالبشر کے سامنے


جھلملانے لگ گیئں روضے کی روشن جالیاں

اک نیا منظر ہے میری چشمِ تر کے سامنے


اڑگئی مرے گناہوں کی سیاہی اڑگئی

ظلمتِ شب جس طرح نورِ سحر کے سامنے


مانگتا ہوں جس قدر ملتا ہے کچھ اس سے سوا

ہر دعا شرمندہ رہتی ہے اثر کے سامنے


اک جگہ پر دونوں محوِ استراحت ہی نہیں

گھر بھی ہے صدیق کا حضرت کے گھر کے سامنے


کس نے کارآمد بنایا زندگی اور موت کو

مقصد ایسا رکھ دیا نوعِ بشر کے سامنے


میں اسد صحنِ حرم میں بیٹھتا ہوں اس جگہ

ہو جہاں سے گنبدِ خَضرا نظر کے سامنے