ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر ہاتھ باندھے کھڑا ہے یہ در پر شہا
|
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
شاعر : عبد الجلیل
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر ، ہا تھ باندھے کھڑا ہے یہ در پر شہا
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا کیجئے ، اپنا دامن یہ لے جا ئے بھر کر شہا
آپ کے در پہ آتے ہیں شاہ و گدا ، لوٹ کر در سے کوئی نہ خالی گیا
جس نے مانگا ہے جو بھی مرِے مصطفیٰؐ ، آپ نے اْس کو بھیجا ہے دے کر شہا
کیوں نہ شہر مدینہ ضیا ا بار ہو ، اسکے چاروں طرف نور ہی نور ہی
ہیں ہوائیں بھی کتنی مصفّٰی یہا ں اور فضاء بھی ہے کتنی معطّر شہا
جس نے جھیلے ہیں صدمے سدا ہجر کے ، دور طیبہ سے آخر وہ کیو نکر رہے
کیف ملتا ہے کیسا یہاں وصل میں ، ہم نے دیکھا مدینے میں آکر شہا
ہا تھ جوڑے کھڑا ہے جلیلِ حزیں ، آپ کے در کا منگتا ہے اے شا ہ دیں!
لوٹ کر پھر بھی آئے گا یہ با لیقیں ، اس کو اذنِ حضوری ملے گر شہا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|