ہر ایک شب ہے اُجالا ہر اک سحر روشن ۔ کاشف عرفان

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: کاشف عرفان

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہر ایک شب ہے اُجالا ہر اک سحر روشن

نبی کے اسم گرامی سے میرا گھر روشن


کہی جو نعت تو قرطاس پر اُجالا تھا

قلم کی طرح رہا دل بھی رات بھر روشن


وہ ایک در جو بنا محبس جہالت میں

اس ایک در سے ہوئے سارے بام و در روشن


اُسے سمجھ نہ سکی گردشِ زمان و مکاں

سوار نور، فلک راستہ، سفر روشن


یہ سچ نبی کی امانت ہے تیرے پاس اے دوست

زمیں پہ صدق و صفا کے چراغ روشن


حضور! آپ کی جانب سفر پہ نکلا ہوں

مری نظر میں مجھے کر دیں معتبر روشن


یہ حرف حرف اُجالا انہی کا صدقہ ہے

نبی کی نعت نگاری سے ہے ہنر روشن


یہ کوششیں تو ہیں کاشف ہم اہل سنت کی

چراغِ حبِّ نبی ہیں جو سربسر روشن


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام