ہجا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.

Arooz.jpg

ہجا

"ہجا" سادہ الفاظ میں کسی لفظ میں موجود کسی آواز کو کسی علامت سے ظاہر کرنے کو "ہجا " کہتے ہیں ۔حروف ِ تہجی بھی دراصل علامتیں ہی ہیں ۔ مثلا جب لفظ "سادہ" بولتے ہیں تو پہلی آواز کو "سا" اور دوسری آواز کو "دہ" سے ظاہر کرتے ہیں اور مکمل لفظ "سادہ" ادا ہوتا ہے ۔ ہجا دو طرح کا ہوتا ہے

ایک حرفی اور دو حرفی

چھوٹا ہجا

چھوٹا ہجا ۔ یعنی چھوٹی آواز ۔ ایک حرفی ہجا کو ہجائے کوتاہ یا چھوٹا ہجا کہتے ہیں

یہ ایک حرفی "ہجا" لفظ کے شروع میں بھی آسکتا ہے ، درمیان بھی اور آخر میں بھی ۔ جیسے لفظ اسلام میں "م"لفظ مستقل میں "ت" اور لفظ "قمر " میں ق ۔ یہ حرف ساکن بھی ہو سکتا ہے اور متحرک بھی ۔ اسلام کی "م" ساکن ہے اور مستقل کی ت اور قمر کا ق متحرک ۔ یہاں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اردو کا کوئی بھی لفظ "ساکن" حرف سے شروع نہیں ہوتا۔

چھوٹے ہجا کو کو عروض کے "عددی نظام" میں 1 اور علامتی نظام " ۔" سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

بڑا ہجا

بڑا ہجا ۔ یعنی بڑی آواز ۔ دو حرفی ہجا کو بڑا ہجا کہتے ہیں

جیسے لفظ اسلام میں اس اور لا

ایک بار میں اگر دو حروف پڑھے جائیں تو اسے بڑا ہجا کہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ کسی بھی لفط میں جب ایک متحرک [ ایسا حرف جس پر زیر ، زبر یا پیش ہو ] حرف کسی دوسرے ساکن حرف [ جس حرف پر زیر زبر پیش نہ ہو ملتا ہے تو بڑا ہجا بنتا ہے ۔

جیسے (الف سین) زیر اس یا (لام الف) زبر لا

بڑے ہجے کو "عروض کے "عددی نظام " میں "2 " اور علامتی نظام میں "=" سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

اس طرح عددی نظام میں کے مطابق لفظ "اسلام" کو 122 سے اور "علامتی نظام" میں "= = - " سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

شراکت

ظفر قادری

مزید دیکھیے

وزن | ہجا | افاعیل | زحافات | بحر | تقطیع


نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png