کلیات عزیز احسن ۔ چند معروضات ۔ صبیح الدین رحمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat kainaat syed sabihudin rehmani.jpg


مضمون نگار : صبیح رحمانی

کلیات عزیز احسن چند معروضات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ڈاکٹر عزیز احسن معاصر ادبی تناظر کی ایک فعال اور معروف شخصیت ہیں۔ انھوں نے تخلیقی و تنقیدی دونوں جہات میں اظہار کیا ہے جو اُن کے لیے شناخت اور اعتبار کا قابلِ قدر ذریعہ ہے۔ عزیز احسن نے ابتداً شعر گوئی سے اپنے ادبی و تخلیقی سفر کا آغاز کیا تھا، بعد ازاں اُن کی تنقیدی صلاحیتیں بھی بروئے کار آنے لگیں اور وہ نقد و نظر کے شعبے میں بھی ذہانت اور سنجیدہ مزاج کی وجہ سے جلد پہچانے جانے لگے۔ میرا ایمان ہے کہ اللہ کریم جس سے جو کام لینا چاہتا ہے، اُسے اُس کے دل سے جوڑ دیتا ہے۔ عزیز احسن کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ وہ غزل کہتے کہتے نعت کی طرف متوجہ اور تنقیدی و تجزیاتی مضامین لکھتے ہوئے مطالعۂ نعت کی جانب مائل ہوئے، اور بس جب ایک بار اس کوچۂ دل نشیں میں آئے تو پھر یہیں کے ہو رہے۔

نعت اور مطالعۂ نعت آج نہ صرف عزیز احسن کے لیے ذاتی فکر و انبساط کا ذریعہ ہے بلکہ پیرایۂ اظہار میں نظر کی گہرائی اور فکری رویے کی بدولت وہ دوسروں کے لیے بھی ذہنی بالیدگی اور علمی تسکین کا حوالہ ہے۔ عزیز احسن نے مطالعۂ نعت کے لیے جب ایک بار خود کو وقف کیا تو اپنی تمام تر توانائی اور توجہ اسی شعبے میں تسلسل اور التزام کے ساتھ بروئے کار لانے لگے۔ چناںچہ تنقیدِ نعت کی عمومی صورتِ حال کو اس سے خاطر خواہ فائدہ پہنچا، صرف ان معنوں میں نہیں کہ یہ کام اپنی جگہ وقیع تھا بلکہ اس لیے بھی کہ اس نے فضا کو تحرک دیا اور دوسروں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنا۔ یہ کام نہ صرف تفہیمِ نعت کے لیے مفید اور گراں قدر ثابت ہوا بلکہ اس نے مطالعۂ نعت کے منہاج اور اسالیب کے تعین اور فروغ میں بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ اہلِ نظر نے عزیز احسن کے تنقیدی کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور اِس شعبے کو اختیار کرنے والے نئے لوگوں نے اِس سے پورا استفادہ کیا۔ میں یہ سب باتیں اس لیے وثوق سے عرض کررہا ہوں کہ ایک قریبی دوست کی حیثیت سے میں اُن کے تخلیقی و تنقیدی سفر کا گزشتہ ربع صدی سے عینی شاہد ہوں۔

عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جو تخلیق کار تنقید کے میدان میں اُترتے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیتے ہیں، اُن کی یہی جہت نمایاں ہوجاتی ہے اور لوگ اِسی کو فوقیت دینے اور اُن کا اصل کام سمجھنے لگتے ہیں۔ یہی مسئلہ عزیز احسن کو بھی پیش آیا۔ اُن کے تنقیدی کام کی وسعت، فکری گہرائی اور عالمانہ بصیرت کی وجہ سے ان کے تنقیدی کام کی گونج ادبی حلقوں میں زیادہ ہوئی اور اُن کی شعر گوئی خصوصاً نعت نگاری پس منظر میں چلی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ اُن کی نعت بھی سچے جذبوں، راست فکر، اسلوب کی دل کشی اور اظہار کی لطافت سے مالامال ہے، اور بجا طور پر مستحق ہے کہ اُس کا سنجیدہ مطالعہ کیا جائے اور اِس باب میں عزیز احسن نے جو کام کیا ہے اُس کی کشادہ دلی سے داد دی جائے۔

ایک اچھے اور مطالعاتی ذوق رکھنے والے شاعر کی طرح عزیز احسن نے بھی اردو کے عظیم شاعروں سے اپنے رنگِ سخن میں ہم آہنگی اور ہم رشتگی کا اظہار کیا ہے، مثلاً اُن کے ہاں ایک طرف حالیؔ اور اقبالؔ سے اثر پذیری کا احساس ہوتا ہے تو دوسری طرف معاصرین میں فیضؔ، منیرؔ نیازی اور فرازؔ سے بھی اُن کے مزاج کی لے ملتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اِس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اُن کے مطالعے نے انھیں ہمارے عظیم شعری سرچشموں سے سیرابی کا کیسا خوش کن موقع فراہم کیا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنی روایت کا شعور ہی نہیں رکھتے بلکہ اس سے جڑے ہوئے بھی ہیں البتہ اس امر کا اظہار بلاتکلف کیا جاسکتا ہے کہ انھوں نے اِن اساتذہ کا اثر احساس کی سطح پر تو ضرور قبول کیا لیکن لہجہ اپنا بنایا ہے اور جذبہ و احساس کی رَو بھی اُن کی ذاتی ہے۔ عزیز احسن نے اپنی شاعری میں بالعموم اور نعتیہ شاعری میں بالخصوص اپنی تہذیب، تعلیم اور سیرت و کردارِ نبوی ﷺ سے رنگ اور روشنی حاصل کرنے کا خاص اہتمام کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کے ہاں شعر کا رچاؤ ہی اپنی طرف متوجہ نہیں کرتا، بلکہ اُس کی فکری اور علمی جہت بھی قلب و نظر پر اثرات مرتب کرتی ہے اور یوں پڑھنے والے کے باطن میں بھی چراغ روشن ہوتے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر عزیز احسن نے اپنے کسی شعری مجموعے پر کوئی مضمون شامل نہیں کیا صرف ان مجموعوں کے مرتبین کی آرا ہی شاملِ کتاب رہیں۔ اس کلیات میں بھی وہی تحریریں شامل ہیں مگر میں نے عزیز احسن کی نعتیہ شاعری پر مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہونے والے بعض اہم مضامین کو بھی شامل کرلیا ہے تاکہ عصری ادبی منظرنامے کی یہ گواہیاں بھی محفوظ ہوجائیں اور عزیز احسن کی بہتر تفہیم کا ذریعہ ثابت ہوں۔

مجھے امید ہے عزیز احسن کا یہ نعتیہ کلیات نہ صرف پڑھنے والوں کے لیے لطفِ مطالعہ کا حامل ہوگا، بلکہ اِس شاعری کے فکری، فنی اور لسانی پہلو بھی اہلِ ذوق کی توجہ حاصل کریں گے اور اہلِ نظر کو سنجیدہ اور فکر افروز مطالعات کی دعوت دیں گے۔


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کلیات نعت، محسن کاکوروی | کلیاتِ شائقؔ | تمام و نہ تمام، عاصی کرنالی | کلیات راقب قصوری | مقصود کائنات، ادیب رائے پوری | کلیات ظہور | کلیات بے چین | کلیات اعظم | کلیات حفیط | کلیات قادری | کلیات عنبر شاہ وارثی | حمدِ رب علا نعت خیر الوری، راسخ عرفانی | طاہرین، سید وحید الحسن ہاشمی | سرمایہ ءِ رووف امروہوی | کلیات ِ منور | کلیات اظہر | کلیات نیازی | کلیات ِ اعجاز رحمانی | زبور حرم، اقبال عظیم | خلد نظر، عابد سعید عابد | نور سے نور تک، شاعر علی شاعر | کلیات صائم چشتی | کلیات بیدم وارثی | کلیات مظہر | کلیات ریاض سہروردی | کلیات شاہ انصار الہ آبادی | کلیات راہی | کلیات شہزاد مجددی | کلیات عزیز احسن | کلیات ظہوری |