کعب بن زہیر کا اسلام لانا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


کعب بن زہیر کا اسلام لانا

ظہور اسلام کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شہرہ سن کر کعب اور ان کے بھائی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملنے اورآپ کی باتیں سننے کی خواہش ہوئی؛چنانچہ دونوں بھائی ملنے کے لیے چلے، مقام ابرق الغراف پہنچ کر بحیر نے کعب سے کہا تم بکریاں لیے ہوئے یہیں ٹھہرے رہو، میں اس شخص کے پاس جاکر سنوں کیا کہتا ہے؟

چنانچہ کعب کو چھوڑ کر خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے اسلام پیش کیا ،دل میں عناد و سرکشی کا مادہ نہ تھا، اسی وقت مشرف باسلام ہو گئے، کعب کو ان کے اسلام کی خبر ہوئی تو انہوں نے جوشِ انتقام میں آنحضرتصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورحضرت ابوبکرکی شان میں گستاخانہ اشعار کہہ ڈالے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اشعار سنے تو آپ کو بڑی تکلیف پہنچی اورآپ نے اعلان کر دیا کہ کعب جہاں ملے اس کا کام تمام کر دیا جائے۔

بحیر اس اعلان سے بہت گھبرائے اورکعب کو لکھ بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہارا خون ہدر کر دیا ہے،اب تمہارے بچنے کی صرف یہی ایک صورت ہے کہ تم اسلام قبول کرلو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جو شخص بھی آکر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہدیتا ہے آپ اس کی توبہ قبول کرلیتے ہیں، اس لیے میرا خط پاتے ہی تم بلاتاخیر مشرف بہ اسلام ہوجاؤ،


کعب کو بھی اس کے سوا بچنے کی کوئی صورت نظر نہ آئی، اس لیے وہ خط پاتے ہی سیدھے مدینہ پہنچے اورمسجدنبوی میں داخل ہوئے، اس وقت رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام کے حلقہ میں تشریف فرما ان سے گفتگو فرما رہے تھے کعب نے آپ کو دیکھا نہ تھا، قیاس وقرینہ سے پہچان کر آپ کے پاس آکر بیٹھ گئے اوراشہدان لا الہ الا اللہ وانک رسول اللہ کہہ کر امان کے طالب ہوئے،آپ نے پوچھا تم کون ہو،عرض کیا کعب بن زہیر،فرمایا تم ہی نے وہ اشعار کہے تھے،پھر حضرت ابوبکرسے استفسار فرمایا،ابوبکر وہ کون اشعار ہیں،حضرت ابوبکرنے سنایا:

سَقَاكَ أبو بكرٍ بِكَأَسِ رَويِةٍ

وَأَنَهلكَ المَأَمورُ مَنْهَا وعَلَكَا

تم کو ابوبکرنے ایک لبریز پیالہ پلایا اوراس میں سب سے زیادہ لبریز پیالہ سے بار بار سیراب کیا


کعب نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس طرح نہیں کہا تھا،فرمایا پھر کس طرح انہوں نے "مامور" کے لفظ کو "مامون" کے لفظ سے بدل کر سنادیا،رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربار میں اس قدر اظہار ندامت کافی تھا، آپ نے کعب کی گذشتہ خطاؤں سے درگزر فرمایا اور ارشاد ہوا ،تم مامون ہو،پھر کعب نے اپنا مشہور و معروف قصیدہ بانت سعاد سنایا،جو اسی وقت کے لیے کہہ کر لائے تھے۔

اس حسنِ تلافی سے کعب نے رضائے نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورشہرتِ دوام کا خلعت حاصل کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوش ہوکر ردائے مبارک عطا فرمائی،امیر معاویہ نے اپنے زمانہ میں یہ چادر کعب کی اولاد سے بیش قرار رقم پر خریدی ،اسی چادر کو خلفاء عید میں اوڑھ کر نکلتے تھے۔

مآخذ

وکیپیڈیا

مزید دیکھیے

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نعت سے متعلقہ لطائف و واقعات
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png