پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے ۔ مظہر الدین مظہر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مظہر الدین مظہر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

صد شکر مری شام ہم آغوش سحر ہے


یہ وقت مناجات ہے ہنگام ظفر ہے

آہوں میں تاثیر ہے دعاوں میں اثر ہے


گفتار میں شرینی ہے ، رفتار میں مستی

موضوع سخن سید ذی شان کا نگر ہے


ہر لحظہ ہیں سرکار کی رحمت پہ نگاہیں

ہر لحظہ گنہگار پہ رحمت کی نظر ہے


صبحیں بھی ضیا بار ہیں شامیں بھی صیا بار

کیا نور افشاں سلسلہ شام و سحر ہے


یہ ریت کے ٹیلے ہیں کہ آیات الہی

ذرات کی دنیا ہے کہ جلووں کا نگر ہے


خاموش فضاوں میں ہیں دن رات اذانیں

خاک راہ محبوب ہے اور سجدوں میں سر ہے


مکہ بھی نظر میں ہے مدینہ بھی نظر میں

القصہ محبت کا جہاں زیر و زبر ہے


دیکھا ہے مری روح نے وہ کیف کا عالم

دشوار جہاں حورو ملائک کا گزر ہے


ہر گام ہے اک زندگی تازہ کا پیغام

مٹی میں ہے تاثیر، ہوا میں بھی اثر ہے


ان دونوں مقامات کے آداب جدا ہیں

اک منزل محبوب، اک اللہ کا گھر ہے