پِھر رواں فِکر کا اُس سمت سفینہ دیکھوں ۔ انور محمود خالد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: انورمحمود خالد

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پِھر رواں فِکر کا اُس سمت سفینہ دیکھوں

ساحلِ چشم سے انوارِ مدینہ دیکھوں


چپّے چپّے پہ نقوشِ کفِ پا ہیں اُن کے

ذرّے ذرّے کی ہتھیلی پہ دفینہ دیکھوں


ایک پیمانِ وفا ، غارِ حِرا سے اَب تک

منتقل ہوتے ہوئے سینہ بہ سینہ دیکھوں


اُن کے احوال ، نمونہ بنی آدم کے لیے

اُن کے اقوال میں انمول خزینہ دیکھوں


کبھی دیکھوں وہ پھڑکتی ہوئی رگ اَبرو پر

اور کبھی رُوئے مبارک پہ پسینہ دیکھوں


اُن کی سیرت میں رنگا جاؤں توجنّت پاؤں

اُن کی تقلید میں جینے کا قرینہ دیکھوں


’’میرے محبوب‘‘! کہاربّ نے یہ معراج کی رات

’’آمرے پاس ،تجھے زینہ بہ زینہ دیکھوں‘‘


حرمِ پاک سے تا روضۂ اقدسؐ خالدؔ

پا برہنہ جو چلوں ،دن نہ مہینہ دیکھوں


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25