وسعت میں وہ کب ذرّے کو صحرا نہیں کرتے ۔ منظر عارفی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: منظر عارفی

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وسعت میں وہ کب ذرّے کو صحرا نہیں کرتے

پایابی میں کب قطرے کو دریا نہیں کرتے


قیمت میں وہ کب مٹی کو سونا نہیں کرتے

ندرت میں وہ کب خار کو غنچہ نہیں کرتے


اللہ کے بندوں کو بناتے ہیں معزّز

اللہ کے بندوں کو وہ ہلکا نہیں کرتے


ہے واقعۂ عکرمہ سے آج بھی ثابت

آقا مِرے آئینوں کو توڑا نہیں کرتے


محروم وہ در سے نہیں لوٹاتے کسی کو

جو در پہ نہ ہو اُس کو بھی بھولا نہیں کرتے


دشمن کی ہدایت کی وہ کرتے ہیں دُعائیں

بے وجہ ہلاکت کی تمنّا نہیں کرتے


ہوں روز و شبِ جنگ ، کہ ہوں امن کے ایّام

تاریخِ گری پر کبھی سودا نہیں کرتے


کافر کے مسائل کو بھی حل کرتے ہیں آقا

ذمّی سے کبھی ہاتھ اُٹھایا نہیں کرتے


سچّائی پہ بال آنے نہیں دیتے کِسی طور

حق کے لیے وہ اپنا پرایا نہیں کرتے


ادنیٰ سے بھی ادنیٰ کا وہ رکھتے ہیں بڑا مان

اعلیٰ کے شرف کو کبھی نیچا نہیں کرتے


بچوں سے نہیں کرتے کبھی صرفِ نظر وہ

بوڑھوں سے کہیں پہلو بچایا نہیں کرتے


سُنتے ہیں توجہ سے خواتین کی بپتا

رَد حوا کی بیٹی کو ذرا سا نہیں کرتے


کرتے ہیں غلاموں کو عطا بھائی کا رُتبہ

دنیائے کنیزی میں اندھیرا نہیں کرتے


حیوانوں پہ کرتے ہیں مِرے آقا کرم خاص

آفت میں اِنہیں چھوڑ کے گزرا نہیں کرتے


تاریخِ حُنانہ کی قسم کھاتی ہے تاریخ

خواہش وہ درختوں کی بھی ٹالا نہیں کرتے


تھوڑی سی کھجوروں سے بھی ہو جائے ادا قرض

کب معجزے ایسے مِرے آقا نہیں کرتے


صفّہ کی مقیم آج بھی دیتے ہیں گواہی

کیا دودھ کے پیالے کو وہ دریا نہیں کرتے


کرتے نہیں وہ جنگ مسلط کِسی صورت

وہ خون کبھی امان و اماں کا نہیں کرتے


بستی ہو ، کہ باغات ہوں ، بازار ہوں ، یا کھیت

جنگوں میں بھی آقا اِنہیں روندا نہیں کرتے


کرتے نہیں وہ جنگ کی حکمت نظر انداز

وہ جنگ کو بے جنگی سے ہارا نہیں کرتے


جچتی نہیں بوسیدگی اُن کو کِسی صورت

جدّت کی کوئی راہ وہ رُوکا نہیں کرتے


وہ سب سے بڑے خون کے رشتوں کے محافظ

وہ قول کے رشتوں کو بھی توڑا نہیں کرتے


وہ سب سے بڑے ، عصمتِ انساں کے علم دار

اِس ضمن میں تلوار کی پروا نہیں کرتے


وہ کب کِسے دیتے نہیں خوشیوں کے خزینے

صدمات وہ کب جَگ کے اُٹھایا نہیں کرتے


وہ شہر کی تعمیر کا دیتے ہیں ہنر بھی

وہ خلد کی تحصیل سے روکا نہیں کرتے


ویرانہ ہو ، یا شہر ہو ، یا حِلّ و حرم ہو

اللہ کے دشمن کو وہ بخشا نہیں کرتے


وہ زینت و تزئین کی رکھتے ہیں رعایت

وہ میلوں کچیلوں کو گوارا نہیں کرتے


اللہ کی مرضی ہی سے کرتے ہیں وہ ہر کام

جو رب کی رضا سے نہ ہو آقا نہیں کرتے


کمزور و مسافر کا دِلانے کے لیے حق

بوجہل سے فرعون کی پروا نہیں کرتے


سیرت کے دیے نعت کے منظرؔ میں سجانا

ممکن تھا کہاں وہ جو اشارہ نہیں کرتے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام