وحید ظفر قاسمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


2013 کو ARY ٹی وی کے 27 رمضان المبارک کی نسبت سے ہونے والے ایک پروگرام میں قاری وحید ظفر نے اپنی نعت مبارکہ الصبح بدا من طلعتہ کی برکتوں کے بارے بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اسی نعت مبارکہ کی وجہ سے انہیں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر حاضر ہو کر درود و سلام کا شرف حاصل ہوا ۔


سوشل میڈیا پر پذیرائی

وحید ظفر قاسمی ان خوش نصیب نعت خوانوں میں سے ہیں جنہیں لائیو محفلوں، ٹی وی چینلز، ریڈیو ، پی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر ایک سی پذیرائی ملی ۔ 2013 میں ڈاکٹر چوہدری محمد یعقوب کی لگائی ہوئی آپ کی مشہور زمانہ نعت "الصبح بد امن طلعتہ " کو یو ٹیوب پر78 لاکھ بار اور منور علی کی لگائی ہوئی اسی نعت کو 54 لاکھ بار سے زیادہ دیکھا اور سنا جا چکا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں نے یہی نعت مبارکہ لگا رکھی ہے اور ان کے ناظرین بھی لاکھوں میں ۔ اگر ان اعداد و شمار کی اوسط نکالی جائے وحید ظفر قاسمی کی صرف اسی نعت کو صرف یوٹیوب پر ایک دن میں 10 ہزار سے زائد بار سنا جا تا ہے ۔

اس کے علاوہ "وصال یار کی لگائی ہوئی نعت مبارکہ "زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ۔۔۔۔" کو 75 لاکھ سے سے زیادہ اور چوہدری محمد یعقوب کی لگائی ہوئی اس نعت مبارکہ کو 40 لاکھ سے بار دیکھا جا چکا ہے ۔ دیگر محبان وحید ظفر قاسمی کی لگائی ہوئی اس نعت کے ناظرین کا شمار علیحدہ سے ہے ۔ اسی طرح "فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر " 40 لاکھ ، "کوئی خلقت میں ان سے نہیں بڑا " کو 18 لاکھ اور حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے " کو 11 لاکھ بار سے زائد دیکھا اور سنا گیا ہے ۔ موخر الذکر نعت مبارکہ اگرچہ صبیح رحمانی کی پہچان ہے لیکن قاری صاحب نے اس میں بھی اپنا رنگ خوب جمایا ہے ۔

فیس بک پر قاری وحید ظفر قاسمی کا PAGE موجود ہے اس کو 16 ہزار سے زائد لوگوں نے لائیک کیا ہوا ۔ یہ PAGE "قاری وحید ظفر قاسمی " کی آئی ڈی ہی سے چلایا جا رہا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس PAGE پر قاری صاحب کی نعتوں کی آڈیوز ، وڈیوز اور پکچرز کے بجائے مساجد، آیات اور تہنیتی پیغاموں کی تصاویر سے مزین کیا گیا ہے ۔

قاری وحید ظفر قاسمی کی گوشہ نشینی

دیکھنے میں آیا ہے کہ شہرت و عزت ملتی ہے تو انسان کو اس کی ہوس بڑھ جاتی ہے ۔ سو لوگوں میں مشہور ہوتا ہے تو ہزاروں کی خواہش ہوتی ہے ۔ اور ہزاروں میں مقام بنا لے تو لاکھوں کی ۔ قاری صاحب کا معاملہ اس کے الٹ ہے ۔ قاری صاحب اگرچہ چنیدہ محافل میں نظر آتے ہیں لیکن عام زندگی میں ان سے رابطہ اور ملاقات بہت مشکل ہے ۔ بہت قریبی دوست بھی ان سے آسانی سے رابطہ نہیں کر پاتے ۔ ان کی اس عادت سے ایک قصہ یاد آرہا ہے سن لیجے ۔ ایک پیر صاحب کے دو بیٹے تھے ۔ دونوں بیٹے جب مسجد نماز پڑھنے کے لیے آتے تو مریدن محبت و عقیدت سے دست بوسی کرتے ۔ چھوٹے بھائی کو محسوس ہوا کہ مریدین کی اس عادت سے اس کے تکبر سر اٹھا رہا ہے ۔ اس نے دوسرے بھائی سے ذکر کیا کہ مریدین کو ایسا کرنے سے منع کرنا چاہیے تو اس نے کہا کہ مجھے تو یہ سب اچھا لگتا ہے ۔ چار و ناچار چھوٹے بھائی نے فرائض پڑ کر تیزی سے مسجد سے نکل جانے کی عادت بنا لی ۔ جب کہ بڑا بھائی تما م مریدوں سے مل کر آتا ۔ کچھ عرصہ بعد پیر صاحب کے کانوں میں مریدوں کی آوازیں پڑیں کہ پیر صاحب کا بڑا بیٹا تو بہت ملنسار ہے جبکہ چھوٹا بیٹا اتنا متکبر ہے کہ مریدین سے ہاتھ ملانا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ جو شخص روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے فیوض و برکات سمیٹ کر آیا ہو وہ ان میں غوطہ زن رہے کہ دنیا داری کرے ۔