نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کواٹھا کر ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر: ڈاکٹر علامہ محمد اقبال


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کو اٹھا کر

وہ بزم یثرب میں آگے بیٹھیں ہزار منہ کو چھپا چھپا کر


جو تیرے کوچے کے ساکنوں کا فضائے جنت میں دل نہ بہلا

تسلیاں دے رہی ہیں حوریں خوشامدوں سے منا منا کر


شہید عشق نبی کے مرنے میں بانکپن بھی ہیں سو طرح کے

اجل بھی کہتی ہے زندہ باشی ہمارے مرنے پہ زہر کھا کر


ترے ثنا گو عروس رحمت سے چھیڑ کرتے ہیں روز محشر

کہ اس کو پیچھے لگا لیا ہے گناہ اپنے اپنے دکھا دکھا کر


بتائے دیتے ہیں اے صبا ہم یہ گلستان عرب کی بو ہے

مگر نہ اب ہاتھ لا ادھر کو وہیں سے لائی ہے تو اڑا کر


شہید عشق نبی ہوں میری لحد پہ شمع قمر جلے گی

اٹھا کے لائیں گے خود فرشتے چراغ خورشید سے جلا کر


جسے محبت کا درد کہتے ہیں مایہ زندگی ہے مجھ کو

یہ درد وہ ہے کہ میں نے رکھا ہے اس کو دل میں چھپا چھپا کر


اڑا کے لائی ہے اے صبا تو جو بوئے زلف معنبریں کو

ہمیں اچھی نہیں یہ باتیں خدا کی رہ میں بھی کچھ دیا کر


خیال راہ عدم سے اقبال تیرے در پر ہوا ہے حاضر

بغل میں زاد عمل نہیں ہے صلہ مری نعت کا عطا کر

نعت خوانوں کی پذیرائی

| نصراللہ خان نوری کی آواز میں

| ظہیر بلالی کی آواز میں