"نعت ورثہ - تنقیدی نشست 133" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
 
سطر 56: سطر 56:
[[شوزیب کاشر ]]: اگر فکر ثنا ہی ہر ایک ساعت کو محیط ہے تو پھر وقت فرصت کی ترکیب کیسے جسٹیفائیڈ ہو گی ؟؟؟؟ مزید یہ کہ کوئی مضبوط قرینہ ہونا جاہیے جو مطلعے کو نعتیہ بنائے
[[شوزیب کاشر ]]: اگر فکر ثنا ہی ہر ایک ساعت کو محیط ہے تو پھر وقت فرصت کی ترکیب کیسے جسٹیفائیڈ ہو گی ؟؟؟؟ مزید یہ کہ کوئی مضبوط قرینہ ہونا جاہیے جو مطلعے کو نعتیہ بنائے


[[افتخار الحق ]]: مطلعے کے دونوں مصرعوں میں ربط بہت مضبوط نہیں بن پایا -پھر مصرعِ ثانی میں لفظ “ ہی” نمایاں حد تک بھرتی کا لگ رہا ہے - “ ہی” اور “ بھی” کا شاعری میں استعمال نہایت مشاقی کا طالب ہوتا ہے


--------------------
--------------------
سطر 121: سطر 122:


[[محبوب احمد | پروفیسر حافظ محبوب احمد]]: پہلےمصرع میں بدن مجازمرسل کی قبیل سےاگرچہ درست کہ کل بول کرجزو(دماغ)مرادلیاجارہاہے.لیکن اگربدن کی بجائےقلم ہو توبہت بہترہوگاکیونکہ قلم کاریاضت کےساتھ جوتلازماتی تعلق ہےوہ معلوم ہی ہے
[[محبوب احمد | پروفیسر حافظ محبوب احمد]]: پہلےمصرع میں بدن مجازمرسل کی قبیل سےاگرچہ درست کہ کل بول کرجزو(دماغ)مرادلیاجارہاہے.لیکن اگربدن کی بجائےقلم ہو توبہت بہترہوگاکیونکہ قلم کاریاضت کےساتھ جوتلازماتی تعلق ہےوہ معلوم ہی ہے
[[شوزیب کاشر ]]: مگر ریاضتِ نعت سے صرف بدن کا عطاؤں سے لبریز ہونا کوئی کیفیت پیدا نہیں کر رہا


=== مجموعی تا اثر ===
=== مجموعی تا اثر ===


مجموعی طورپرنعت اچھی ہے لیکن ردیف چونکہ کوئی پرکشش نہیں ہےاس لئےکلام میں بظاہروہ جاذبیت نہیں ہےجوہونی چاہئےتھی.
مجموعی طورپرنعت اچھی ہے لیکن ردیف چونکہ کوئی پرکشش نہیں ہےاس لئےکلام میں بظاہروہ جاذبیت نہیں ہےجوہونی چاہئےتھی.

حالیہ نسخہ بمطابق 15:16، 3 جولائی 2020ء


شاعر:

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اگر ہو بات کہیں میرے وقتِ فرصت کی

بتاؤں فکرِ ثنا ہی ہر ایک ساعت کی


اتر کے رن میں مسلح سپاہی روندھ دئیے

یوں نوریوں نے نہتوں کی استعانت کی


وظیفہ صلِ علیٰ ہی کا میرے کام آیا

درود صلِ علی نے ہے میری نصرت کی


نبیؐ کے اسوہِ حسنہ کو سامنے رکھ لو

" اگر تلاش میں ہو باغِ ہشت جنت کی "


تلاش میں ہے گلاب آپ ؐکے پسینے کی

لعاب کھاری کنویں میں ہے جان لذت کی


نئے مضامیں سےاکثرنوازاجاتاہوں

قلم اُٹھا کے ثنا ؤں کی جب جسارت کی


بدن عطاؤں سے لبریز ہوگیا میرا

نبی ؐکی نعتِ مقدس کی جب ریاضت کی

شرکائے گفتگوئے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پروفیسر حافظ محبوب احمد ، صابر رضوی ، ڈاکٹر افتخار الحق ، مسعود الرحمان

گفتگو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اگر ہو بات کہیں میرے وقتِ فرصت کی

بتاؤں فکرِ ثنا ہی ہر ایک ساعت کی

پروفیسر حافظ محبوب احمد: مطلع بظاہرانتہائی کمزورلگ رہاہے.پہلےمصرع میں کوئی نعتیہ اشارہ نہیں ہے.اوراگرنعتیہ مضمون کشیدکرےکی سعی کی بھی جائےتوکارِ نعت کو "وقتِ فرصت"سےملانادرست نہیں ہے.دوسرے مصرع میں "ہی " محض وزن پوراکرنےکےلئےڈالاگیاہے.

صابر رضوی  : شعر کی خوبیوں یا مہارتوں میں ایک مہارت یہ بھی ہے کہ اگر دونوں مصارع نحوی اصولوں کے مطابق یا ان کے بغیر بھی لکھے جائیں تو ایک مکمل مضمون بن جائے۔ اس شعر میں یہ خوبی پہلے مصرع میں تو ہے لیکن دوسرے مصرع کا "بتاوں فکر" اس کو کمزور کر رہا ہے۔ پھر شعر میں شاعر کی ضرورت ہے کہ وہ خود بتائے ۔۔۔ یہ بھی کمزور بات ہے۔ ۔۔اگر یہاں ہوتا ۔۔۔ گواہی دے گی ثنا ہی ہر ایک ساعت کی ۔۔۔ ۔ اس سے نہ صرف شعر کا مضمون اجلا ہو جائے گا بلکہ بتاوں فکر نے جو غرابت پیدا کی تھی وہ بھی دور ہو جائے گی۔ نیا خیال لانے کی جستجو کی داد

شوزیب کاشر : اگر فکر ثنا ہی ہر ایک ساعت کو محیط ہے تو پھر وقت فرصت کی ترکیب کیسے جسٹیفائیڈ ہو گی ؟؟؟؟ مزید یہ کہ کوئی مضبوط قرینہ ہونا جاہیے جو مطلعے کو نعتیہ بنائے

افتخار الحق : مطلعے کے دونوں مصرعوں میں ربط بہت مضبوط نہیں بن پایا -پھر مصرعِ ثانی میں لفظ “ ہی” نمایاں حد تک بھرتی کا لگ رہا ہے - “ ہی” اور “ بھی” کا شاعری میں استعمال نہایت مشاقی کا طالب ہوتا ہے



اتر کے رن میں مسلح سپاہی روند دئیے

یوں نوریوں نے نہتوں کی استعانت کی

پروفیسر حافظ محبوب احمد: اچھاشعر ہے.اگرچہ بدرکا زکرصراھۃ ہوتاتوتفہیمِ شعرمیں آسانی ہوجاتی

صابر رضوی : اب اس شعر پر پہلے والا نثر بنانے کا اصول لگائیں تو یہ شعر مکمل نظر آئے گا۔۔۔ اتر کے ۔۔۔اس ٹکڑے کی داد ۔۔ کہ نوریوں کے اترنے سے ہی مضمون کا منطقی ربط قائم ہونا تھا ۔۔۔۔ غزوہ بدر کو جس ملفوف انداز میں لائے اس کی بہت داد ۔۔۔۔ کہ شعر سب کچھ نہیں بتانا ہوتا ۔۔۔اشارہ کرنا ہوتا ہے۔۔۔۔ اس اشارے سے اس شعر کا غزوہ بدر سے تلمیحاتی ربط قائم ہوا تو اس کے ساتھ ساتھ اس کا ایک عام افادہ بھی ہے کہ حضور کے نام پر لڑنے والوں کی مدد ہمیشہ ہمیشہ فرشتے کرنے کو اترتے ہیں ------فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو ۔ اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی ۔۔اقبال کا یہ شعر ۔۔۔ فضا اور اترنے کا تناسبِ لفظی بھی آپ کے شعر کی تائید کرتا ہے۔ مجموعی طور پر اچھا شعر ہے۔ روند دیے کو اگر کسی اور انداز میں کہا جائے تو اور بھی صاف ہو سکتا ہے شعر

شوزیب کاشر : شعر عمدہ ہے مگر نعتیہ قرینے سے خالی ہے


وظیفہ صلِ علیٰ ہی کا میرے کام آیا

درود صلِ علی نے ہے میری نصرت کی

پروفیسر حافظ محبوب احمد: .دوسرےمصرع میں درودکےساتھ صل علی زائدہےاوراگرصل علی لکھناتھاتوپھردرود زائد ہے.۔۔۔ تجویز: ہمیشہ صل علی نےہےمیری نصرت کی

صابر رضوی : تیسرے شعر پر حافظ محبوب صاحب نے بھر پور بات کی۔ میں ان کی بات کی بھر پور تائید کرتا ہوں۔

شوزیب کاشر : دوسرے مصرعے میں درود صل علی اضافی لگ رہا ہے

ابو الحسن خاور : درود ہی نے مری ہر جہاں میں نصرت کی


نبیؐ کے اسوہِ حسنہ کو سامنے رکھ لو " اگر تلاش میں ہو باغِ ہشت جنت کی "

پروفیسر حافظ محبوب احمد : باغِ بہشت کوباغِ ہشت ِجنت لکھناانتہائی نامانوس ترکیب ہے ۔ تجویز:اگرتلاش میں ہوگلستانِ جنت کی

صابر رضوی  : گرہ کا مصرع بھی کمزور ہے۔ اسوہء حسنہ ۔۔۔ ۔ س بھی متحرک ہے۔۔۔۔ ہشت جنت سے مراد جنت کے آٹھوں دروازے لیا گیا ہے۔

شوزیب کاشر : حسنہ ؟؟ میرے خیال سے حرکت ،حبشی وغیرہ کی طرح ہے اس میں گنجائش ہونی چاہیے ۔ جنت کے ما قبل باغ ہشت ترکیب کوئی خاص معنی پیدا نہیں کر رہی



تلاش میں ہے گلاب آپ ؐکے پسینے کی

لعاب کھاری کنویں میں ہے جان لذت کی


پروفیسر حافظ محبوب احمد : .پسینے "کی" وجہ سےتقابل ردیفین در آیاہےجس سےشعرکالطف گہناگیاہے.دوسرےمصرع میں تعقید بھی ہے.نیز لعاب کےمضاف الیہ یعنی سرکارِ دوعالم کاتذکرہ نہیں ہے

شوزیب کاشر : عمدہ ہے سبحان اللہ - مصرعہ اولی تھوڑی شاعرانہ تعلی کیساتھ جبکہ مصرعہ ثانی مکمل تلمیح کے ساتھ عمدگی سے پرویا گیا


نئے مضامیں سےاکثرنوازاجاتاہوں

قلم اُٹھا کے ثنا ؤں کی جب جسارت کی


پروفیسر حافظ محبوب احمد : مضامیں کی یاء دبنےسےاس کاتلفظ انتہائی مشکل سےاداہورہاہےجوقریب قریب نادرست ہے.اگرمضامیں کی جگہ "خیالوں "کرلیاجائےتوکچھ تلافی ہوسکتی ہے.شعر اچھاہے بہت بہت داد ۔

شوزیب کاشر : مضامیں کی "میں" گرانا مصرعے کی روانی متاثر کر رہا ہے مزید یہ کہ مصرعہ اولی کی رعایت میں مصرعہ ثانی میں "جسارت کی" کی بجائے جسارت کروں کا محل معلوم ہوتا ہے


بدن عطاؤں سے لبریز ہوگیا میرا نبی ؐکی نعتِ مقدس کی جب ریاضت کی

پروفیسر حافظ محبوب احمد: پہلےمصرع میں بدن مجازمرسل کی قبیل سےاگرچہ درست کہ کل بول کرجزو(دماغ)مرادلیاجارہاہے.لیکن اگربدن کی بجائےقلم ہو توبہت بہترہوگاکیونکہ قلم کاریاضت کےساتھ جوتلازماتی تعلق ہےوہ معلوم ہی ہے

شوزیب کاشر : مگر ریاضتِ نعت سے صرف بدن کا عطاؤں سے لبریز ہونا کوئی کیفیت پیدا نہیں کر رہا

مجموعی تا اثر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجموعی طورپرنعت اچھی ہے لیکن ردیف چونکہ کوئی پرکشش نہیں ہےاس لئےکلام میں بظاہروہ جاذبیت نہیں ہےجوہونی چاہئےتھی.