نعت ورثہ ۔ ریاض حسین چودھری کے ایصال ثواب کے لیے کے ایک مشاعرہ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


از : تیمور صدیقی

ریاض حسین چودھری کے ایصال ثواب کے لیے فی البدیہہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

05 اگست کو سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے خوش فکر و صاحب اسلوب شاعر ریاض حسین چودھری ا پنی نعت گوئی کا باب بند کرتے ہوئے ہم سے رخصت ہوگئے ۔

انا للہ و انا الیہ راجعون

شاید ایسی ہی نابغہ ءِ روزگار شخصیات کے لیے کہا جاتے کہ جانے لوگ مر کیوں جاتے ہیں ۔ معروف محقق ڈاکٹر شہزاد احمد اپنی کتاب " ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعراء" میں آپ کے بارے رائے دیتے ہوئے لکھتے ہیں

"جدید اردو نعت کا جب بھی تذکرہ ہوگا اس میں ریاض حسین چودھری کے نام کو اولیت حاصل رہے گی ۔ ان کی نعتیہ شاعری کا ورق ورق اکییسویں صدی کی نعت کے پس منظر اور پیش منظر کو واضح کرتا ہے"

ریاض حسین چودھری کے بارہ مجموعے شائع ہوئے ۔ تین مجموعے وزارتِ مذہبی امور حکومتِ پاکستان سے نعت گوئی کا سیرت ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ حمدیہ و نعتیہ مجموعوں کے نام یہ ہیں ۔


زرِ معتبر | رزق ِ ثنا | تمنائے حضوری | متاع ِ قلم | کشکول ِ آرزو | سلام علیک | خلد ِ سخن | غزل کاسہ بکف | طلوع ِ فجر | آبروئے ما | زم زم ِ عشق | تحدیث ِ نعمت


"نعت ورثہ" نے فیس بک پر موجود اپنے لٹریری گروپ میں 10 اگست 2017 کو ریاض حسین چودھری کے ایصال ثواب کے لیے ایک فی البدیہہ مشاعرے کا انعقاد کیا ۔ فیس بک یوں تو رابطے کی ایک ویب سائٹ ہے ۔ لیکن سرکار کے دیوانے جہاں بیٹھتے ہیں ۔ ذکر خیرالانام شروع ہو جاتا ہے ۔ فیس بک کے ادبی گروپس میں فی البدیہہ طرحی مشاعروں کی روایت بہت عام ہے ۔ اس میں کسی بھی شاعر کا ایک مصرع دے دیا جاتا ہے اور جو شعراء اس وقت آن لائن ہو وہ اس پر اشعار کہتے ہیں ۔ ہر شاعر اپنا تازہ شعر اس مشاعرے کی پوسٹ کے کمنٹس میں لگاتا جاتا ہے ۔ آن لائن فی البدیہہ مشاعروں کا فائدہ یہ ہے کہ دور دراز کے شعراء بھی با آسانی شرکت فرما سکتے ہیں ۔ نعت ورثہ کے اس حمدیہ و نعتیہ فی البدیہہ مشاعرے میں بھی پاکستان کے علاوہ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ کئی دیگر ممالک کے شعراء نے بھی اس کار ِ خیر میں حصہ ڈالا ۔ نعت ورثہ میں ہونے والے مشاعرے کے لیے طرح مصرع اس طرح تھا


طرح مصرع: چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا

افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

قوافی : امام، سلام، کلام شام وغیرہ


یہ مشاعرہ دو دن تک جاری رہا اس مشاعرے میں معروف نعت گو شعراء تنویر پھول [نیویارک]، ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، میاں محمد ارشد منیر، ڈاکٹر جمیل عقیل، سلمان رسول، شاہین فصیح ربانی، ندیم نوری برکاتی اور دیگر چالیس 40 کے قریب شعراء نےاس کارخیر میں حصہ ڈالا ۔ مشاعرے میں ہدیہ تبریک پیش کرنے والے دیگر شعرا ء کے نام حسب ذیل ہیں


سمعیہ ناز | قمر آسی | رمز جلال آبادی | نواز اعظمی | آفاق رضا مشاہدی | محمد خاور | عارش خان | میاں جمشید | صفیہ رزاق | آسی نوری | مظہر حسین مظہر | ڈاکٹر مطلوب الرسول | ملک مبشر صائم | محی الدین شاہ | ندیم فارق | وسیم شہزاد | غلام نوری مجسم قادری | ساگر سرفراز | صدیق ناصح | غضنفر علی | بلال رشید | مجید راجپوت | احمد وصال | کاشف حیدر | عاصم زیدی | ذوالفقار علی دانش | انعام الحق معصوم صابری | اظہار شاہجہانپوری، مہر نصیر حشمت | اقبال آصف | اویس راجہ | عرفان نعمانی جاہدی | محمد عرفان مہروی اور خلیل الرحمن خلیل


فی البدیہ مشاعرے کا بنیادی مقصد تو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ شعر کہنا ہوتا ہے کہ طبعیت میں روانی پیدا ہو لیکن مشاہدہ ہے یہ کہ ان مشاعروں سے بہت اچھے اشعار بھی حاصل ہوتے ہیں ۔ اس مشاعرے میں طرح مصرع پر پیش کی گئیں کچھ "گرہیں" دیکھیے


کھِلنے لگا ہے چہرہ نبی کے غلام کا

چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا

محمد عرفان مہروی، جڑاانوالہ


پھیلا ہوا ہے نور سا جس سمت دیکھیے

"چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا"

قمر آسی، لاہور


سنتے ہی ہو گئی ہے معطر مشامِ جاں

’’چھیڑا ہے ذکر کس نے مدینے کی شام کا"

ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، بھارت


بزم تخلیات پر انوار چھا گئے

"چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا"

ابو المیزاب اویس، کراچی


افسردہ دل میں آج پھر ہلچل سی مچ گئی

"چھیڑا کس نے ذکر مدینے کی شام کا"

ندیم نوری برکاتی، ممبئی


دل ورد کر رہا ہے درود و سلام کا

" چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا"

سمعیہ ناز،برطانیہ


قدسی بھی لے آئے تھے شمعیں درد کی

"چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا"

تنویر پھول


دیگر اشعار میں سے ایک مختصر انتخاب بھی پیش خدمت ہے


لب پہ ہے ذکر شاہِ علیہ السلام کا،

مقصودِ کائنات کا خیرالانام کا

تنویر پھول


ہے ذکرِ خاص سرورِ عالم ﷺ کے نام کا

لازم ہے اہتمام درود و سلام کا

ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی


جب تک نہ دل میں عشق ہو خیرالانام کا

کچھ فائدہ نہیں ہے سجود و قیام کا

سلمان رسول، لاہور


آیا جو اس میں قافیہ خیر الانام کا

معیار اونچا ہوگیا میرے کلام کا

رمز جلال آبادی، ہوشیار پور، بھارت


قلب و جگر پہ ہو گا اثر اس کلام کا

آ جائے جس میں ذکر محمدﷺ کے نام کا

مہر نصیر حشمت

رتبہ بہت بلند ہے اس خوش کلام کا

جس کے لبوں پہ ذکر ہے خیرالانام کا

اظہار شاہجہانپوری، بھارت


شوق ِ سفر بھڑک اٹھا پھر سے غلام کا

چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا

خلیل الرحمن خلیل، اسلام آباد


پاتا ہوں ایک کیف سا اپنے وجود میں

سنتا ہوں جب بھی تذکرہ خیر الانام کا

قمر آسی ، لاہور


اس کے طفیل فکر و تخیل ہیں با وضو

دریا رواں ہے مجھ میں شہِ دیں کے نام کا

پختہ ہے عشقِ شہ سے تو کیا خوف ہو مجھے

دیوارِ شہرِ ذات کے پھر انہدام کا

نواز اعظمی، بھارت


بازارِ زندگی میں عقیدت کے باب میں

چلتا ہے اب بھی سکہ محمدؐ کے نام کا

شاہین فصیح ربانی، گجرات


ہے پَیش بارگاہِ رسولِ کریم میں

تُحفہ مری طَرف سے درودُو سلام کا

آفاق رضا مشاہدی، ممئبی بھارت


خود کو نبی کی نعت کی آغوش میں دیا

صد شکر ایک کام کیا میں نے کام کا

محمد خاور، لاہور


شمس وقمرکانورستاروں کی روشنی

جلوہ ہے چارسواسی ماہ تمام کا

ڈاکٹر مطلوب الرسول، لاہور


اونچا ہوا ہے نام اسی کا جہان میں

جس نے ادب کیا ہے محمدﷺ کے نام کا

ملک مبشر صائم، حاصل پور


ہاں اک بساط نور سجی ہے زمین پر

اک کیف ہے فلک پہ درود و سلام کا

مجھ کو یقیں ہے قبر میں جاؤں گا اس طرح

کرنوں سے جیسے چہرہ منور ہو شام کا

ڈاکٹر جمیل عقیل، گوجرخان


شہد و گلاب تیرےؐ تکلم کی اک جھلک

قائل زمانہ ہے ترےؐ حُسنِ کلام کا

ملک مبشر صائم


دے کچھ دعا بلال کو اے سید البشر

اچھا نہیں ہے حال ترے اس غُلام کا

بلال رشید


دنیا سمجھ رہی تھی کسی کام کا نہیں

نعتِ نبی نے مجھ کو بنایا ہے کام کا

احمد وصال، پشاور


جاتے ہو تم جو شہرِ محمد ؐ کی راہ پر

رکھنا بہت خیال وہاں احترام کا

عاصم زیدی، کراچی


حافظ ، نصیر ، جامی و قدسی کو جو ملا

میں بھی امیدوار ہوں اس فیضِ عام کا

نعتِ رسولِ پاک کی توفیق مل گئی

صد شکر ، کام کچھ تو ہوا ہم سے کام کا

ذوالفقار علی دانش، حسن ابدال


دیکھی خدائے پاک نے سوجن جو پاؤں کی

دورانیہ گھٹا دیا شب کے قیام کا

اویس راجہ، لاہور


مکے کی سر زمیں کو فلک تک رہا ہے کیوں

یہ اہتمام شوق ہے کس اہتمام کا

عرفان نعمانی جاہدی، راجستھان

یقینا یہاں صرف ایک جھلک دکھانا مقصود تھا ۔ اختصار کے پیش نظر تمام اشعار درج کرنا ممکن نہیں ۔ہاں عباس عدیم قریشی صاحب کے کچھ مزید اشعار ضرور پیش کرنے چاہیے ۔ خانیوال کے مشہور نعت گو شاعر اور "اغثنی" کے خالق جناب عباس عدیم قریشی نے جناب ریاض حسین چودھری کو انہی کی زمین میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس مشاعرے کا حق ادا کردیا ۔ آپ فرماتے ہیں


دنیا سے اٹھنا حشر ہے ان کے غلام کا

اور وہ بھی عندلیبِ ثنا و سلام کا

جو خود ریاضِ عشقِ بھی بلبل بھی نغمہ بھی

واصف کہاں سے لائیں اب ایسے مقام کا

مولا طفیل شان کریمی تو کیجیو

درجہ بلند عاشق ِ خیرالانام کا

ہم بھی عباس عدیم قریشی صاحب کے ہمنوا ہیں ۔ اللہ رب الکریم اپنے حبیب ِ کریم کے صدقے تمام احباب کی دعا و حاضری قبول فرمائے اور ریاض حسین چودھری رحمتہ اللہ علیہ کے کو ان کی کہی گئی نعتوں کے طفیل ارفع مقام عطا فرمائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


نوٹ : اشعار کی ترتیب میں اشعار کی عمدگی یا شعراء کے نام کا کوئی کردار نہیں ۔ بلکہ گرہیں، مطلعے اور اشعار علیحدہ علیحدہ پیش کیے گے ہیں اور اسی ترتیب سے پیش کیے گئے ہیں جس ترتیب سے مشاعرے میں کہے گئے ۔ یہی معاملہ شعراء کے ناموں کی ترتیب کا ہے ۔