نعتیہ شاعری میں اصناف ِسخن کی جلوہ سامانیاں-ڈاکٹر عزیزؔاحسن

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 08:00، 1 اپريل 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Naat kainaat aziz ahsan 10.jpg


مضمون نگار : عزیز احسن

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

نعتیہ شاعری میں اصنافِ سخن کی جلوہ سامانیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اجملؔ نقشبندی کے نعتیہ مجموعوں کی تعداد تقریباً نصف درجن ہو گئی ہے۔ اس بات سے شاعر کے اس والہانہ شغف کا اندازہ ہوتا ہے جو اسے مدحتِ رسول ﷺ سے ہے۔ زیر نظر مجموعۂ نعت میں شاعری کی قدیم اصناف کے ساتھ ساتھ جدید عہد میں متعارف ہونے والی نئی اصناف میں بھی نعتیہ مضامین کی تاب و تب نظر آتی ہے۔ شاعر کا یہ رُجحان جذبے سے اسلوب کی طرف جست کی عکاسی کرتا ہے۔

ابتدا میں ’’حمدیئے‘‘ ہائیکو یاہائیک کی ہیئت فارم میں ہیں۔ ان میں ہائیک کی مروّجہ بحر پانچ سات پانچ کی پابندی کی گئی ہے۔ مافیہ( Content )کے حوالے سے ایک ہائیک پیش خدمت ہے جس میں شاعر نے اُمتِ مسلمہ کی تاریخ بھی رقم کردی ہے اور بیدار مغزوں کی قلبی بے چینی اور اضطرابِ دروں کو بھی سمو دیا ہے۔ کرب کے باوجود تعبیروں کے کھوج کا عمل رکا نہیں ہے۔ یہ رجائیت بھی بین السطور رقم ہو گئی ہے۔

اے رب الارباب!

تعبیروں کی کھوج میں ہم ہیں

صدیوں سے بے خواب!

اس ہائیک کی قرأت (Reading) سے احساس کا جو تموج پیدا ہوتا ہے، کتاب کی خواندگی کے مرحلے میں وہ حرف بہ حرف اور لفظ بہ لفظ بڑھتا ہی جاتا ہے۔

نعتیہ شاعری کے ضمن میں شعریت (اسلوب یا Style) اور شریعت (مافیہ کلام یا Content) دونوں کا توافق( Harmony )ضروری ہے۔ اجمل کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شعریت اور شریعت کا امتزاج پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاعر موصوف نے دُعا کی ہے:

مری سرشت ترے مصطفیٰؐ کی سنت ہو

مرے خیال کو حسنِ خیال دے اللہ

’’حضوری سے پہلے حضوری کے بعد‘‘ میں شامل تقاریظ سے پتہ چلتا ہے اور شاعرکی تصویر سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی شخصیت پر مصرعِ اولیٰ کی قبولیت کے اثرات بحسن و خوبی مرتب ہونے لگے ہیں۔ رہا حسنِ خیال کا معاملہ تو اس کے ثبوت میں یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ جس شاعر کے خیال کا مرکزی نقطہ ہی طیبہ کی سرزمین ٹھہرے اس کے خیال میں حسن پیدا نہ ہونے کاگمان بھی سوئے ادب ہے۔

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

ماہیے میں بھی اجملؔ صاحب نے طبع آزمائی کی ہے۔ اس صنف میں بھی ان کے بیان کا بانکپن دیدنی ہے۔


سر چشمۂ رحمت ہے

لاریب مدینہ ہی

عشاق کی جنت ہے

سانیٹ کی صنف‘ مغربی ادب سے اُردو میں آئی ہے۔ اُردو میں سانیٹ لکھے تو گئے ہیں لیکن زیادہ مقبول نہیں ہو سکے۔ نعت نگاروں نے بھی سانیٹ کے فارم میں عشق رسول ﷺ کے اظہار کی کوششیں کی ہیں۔زیر نظر کتاب میں بھی چند سانیٹ ہیں جن کا اسلوب شگفتہ ہے اور متن (Text )کے حوالے سے بھی لائق توجہ ہیں کیونکہ ان میں سیرتِ محبوب رب العالمینﷺ کی تنویریں، تاریخِ اسلام کی جھلکیاں اور بعثتِ رسول ِکریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم سے عالم انسانی کو پہنچنے والے فیضان کا تذکرہ ہے۔ ایک سانیٹ ’’روشنی‘‘ :

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

دہر میں ہر طرف تھی تاریکی

تیرہ بختی کا سخت موسم تھا

ظلمتوں، نفرتوں کا عالم تھا

بحرِ ظلمات، ارض گیتی تھی

مہر، اُلفت ، خلوص، پیار وفا

ہوگیا تھا جہان سے مفقود

بربریت کی انتہا کے سوا

نسلِ آدم میں کچھ نہ تھا موجود

ایسے میں اک کرن محبت کی

کوہِ فاراں کی پشت سے پھوٹی

چاک جس نے رِدائے ظلمت کی

ہر طرف تیز روشنی پھیلی


میرا اس تیز روشنی کوسلام

یعنی اللہ کے نبی ﷺ کو سلام

اسی طرح آزاد نظم( Free Verse) جسے نعت گو شعراء نے کم اپنایا ہے، اجملؔ نقشبندی کے اس نعتیہ مجموعے کی زینت بنی ہے۔

یہ کوشش بھی خاصی کامیاب ہے۔ اس نظم میں طلبِ خیر کی تڑپ اور طلب کے ساتھ ساتھ انکشافِ حقیقت کا پرتوَ بھی ہے اور ہادیٔ برحق رسولِ رحمت ﷺ کی بعثت سے انسانیت کو حاصل ہونے والی طمانیت کا احساس بھی:

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

پھر مجھے پھیر کر خیر کی راہ پر

گامزن کردیا اور میں کہہ اُٹھا

اے سراپا عطا! عکسِ نورِ خدا !

مصطفیٰ ﷺ مجتبیٰ ﷺ!

اک تیرا ہے فقط

راستہ خیر کا

راستہ خیر کا!

قدیم اصنافِ سخن میں غزل کی ہیئت میں بہت سی نعتیں ہیں جن کامزاج غزل کی روایت سے ہم آہنگ ہے۔ ان نعتیہ غزلوں میں جذبۂ عشق نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام بڑی سادگی سے جزوِ ہنر بن گیا ہے۔ غزل کے دو مصرعوں میں نقش گری کرنے والے شعراء بعض اوقات ایسے اشعار کہہ جاتے ہیں جن میں انسانی حافظے پر نقش ہو جانے کی خوبی ہوتی ہے۔ اجملؔ صاحب کے بھی اشعار اس خصوصیت کے حامل ہیں۔ مثلا:

مدحِ سرکار ﷺ میں یوں عمر ہماری گزرے

جیسے حسانؓ نے جامیؒ نے گزاری گزرے

کوئی شب ان کے تصور سے نہ گزرے خالی

کوئی شب ان کے نہ دیدار سے عاری گزرے

دل کی بے راہ روی بے جہتی ناممکن

رہنما آپ کا ذکر، آپ کی یاد، آپ کا نام

جس کے دل میں نبی ﷺ کی اُلفت نئیں

اس کو حاصل خدا کی قربت نئیں

نبیﷺ کی عنایت کے صدقے ہے آساں

سنا ہے کہ یہ راہِ مدحت کڑی ہے

کفر کی تیرہ ہوا اپنی جگہ

دین کا روشن دیا اپنی جگہ

میں ذرّہ اور صحرا آپﷺ

میں اک قطرہ دریا آپ ﷺ

پڑھئے انﷺ پر درود ادب کے ساتھ

نام جنﷺ کا ہے نامِ رب کے ساتھ

ہر وقت مدحتوں کے اُجالوں میں گم رہوں

محبوبِ کبریا ٭کے خیالوں میں گم رہوں

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

درجِ بالا اشعار غزل کی شگفتہ بیانی، فصاحت اور سلاست کے باعث حافظے میں محفوظ ہوجانے کی قوت رکھتے ہیں۔

اس کتاب میں مسدس، مخمس اور رباعیات بھی ہیں۔ان اصناف کی موجودگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اجملؔ نقشبندی اصناف کو وسیلۂ اظہار بنانے پر قادر بھی ہیں۔


اجملؔ نقشبندی نے بزمِ مدحت گزاراں میں داخل ہوتے ہوئے شعر کی زیادہ سے زیادہ ہیئتوں کو رفعتِ مضمون سے ہمکنار کیا ہے۔ انھیں یہ بھی سعادت حاصل ہے کہ ان کا تو سنِ خیال زیادہ تر حمد ونعت ہی کی مقدس وادیوں میں اپنی جولانیاں دکھاتا ہے اور اس سے بڑی سعادت یہ ہے کہ ان کا کلام عقیدے اور عقیدت کا لائق ِتحسین امتزاج نظر آتا ہے۔


پس نوشت:

٭’’کبریا ‘‘…اللہ رب العزت کا نام نہیں صفت ہے۔ اس لیے اس غلط العام استعمال کو ترک کرنا بہتر ہے۔ سورۂ یونس اور سورۂ جاثیہ دیکھیے۔(اور حاصل ہوجائے تم دونوں کو سرداری[کبریا] اس ملک میں …۷۸:۱۰)…(اور اسی کو سزاوار ہے بڑائی[کبریا] آسمانوں اور زمین میں…۳۷:۴۵)۔


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات
مضامین میں تازہ اضافہ