ناصر کاظمی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 21:32، 25 مارچ 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.

Nasir Kazmi.jpg

یہ کون طائر سدرہ سے ہم کلام آیا

جہانِ خاک کو پھر عرش کا سلام آیا

جبیں بھی سجدہ طلب ہے یہ کیا مقام آیا

”زباں پہ بار خدایا! یہ کس کا نام آیا

کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے“​


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

غالب کیے اشعار پر درج بالا نعتیہ تضمین رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے میر جدید کہلانے والےعہد ساز شاعر ناصر کاظمی کی شاعری لطیف انسانی جذبات کی بہترین ترجمان ہے۔ 8 دسمبر 1925 کو بھارت کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے ۔

ادبی زندگی

انہوں نے اپنی سینتالیس سالہ زندگی کا بیشتر حصہ چائے خانوں، اور رات کی کہانیاں سناتی ویران سڑکوں پر رتجگے کرتے ہوئے گزارا۔ اُن کی بہترین نظمیں اور غزلیں انہیں رتجگوں کا نچوڑ ہیں۔ناصر نے شاعری میں اپنی لفظیات اور حسیات کے پیمانے رومانوی رکھے اس کے باوجود اُن کا کلام عصرِ حاضر کے مسائل سے جڑا رہا۔ چھوٹی بحر کی خوبصورت پیرائے میں لکھی گئی غزلیں اور منفرد استعارے اُن کی شاعری کو دیگر ہمعصر شعرا کے اُسلوبِ کلام سے ممتاز کرتے ہیں۔

ناصر کاظمی معروف ادبی رسالوں ’اوراقِ نو‘ ، ’ہمایوں‘ اور ’خیال‘ کی مجلسِ ادارت میں شامل رہے۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان لاہور سے بطورِ اسٹاف ایڈیٹر منسلک ہو گئے اور پھر اپنی وفات تک اسی سے وابستہ رہے۔ناصر کاظمی کلاسیکل شعرا میں سب سے زیادہ میر تقی میر سے متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ فراق، غالب اور دیگر اساتذہ کے کلام سے بھی اکتسابِ فیض کیا۔ تاہم روایتی غزل کے احترام کے باوصف اپنی شاعری میں جدید رنگ اور حسنِ ادا کو بھر پور انداز میں شامل رکھا۔ اسی عام فہم اندازِ فکراور اُسلوب کے باعث ناصر عوامی شاعر بن گئے۔

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

مجموعہ ہائے کلام

ناصر کاظمی کا پہلا مجموعہ کلام ’برگِ نے‘ سن 1954 میں شائع ہوا اور منظرعام پر آتے ہی مقبولیت حاصل کر لی۔ ان کے دیگر شعری مجموعوں میں ’پہلی بارش‘، ’نشاطِ خواب‘، ’دیوان‘ اور ’سُر کی چھایا‘ شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ ان کے مضامین کا ایک مجموعہ ’خشک چشمے کے کنارے‘ بھی شائقینِ اردو نثر سے داد وصول کر چکا ہے۔

نعتیہ شاعری

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

وفات

2 مارچ 1972 کو سخن کی یہ شمع گل ہو گئی لیکن لاہور کے مال روڈ آج بھی اپنے شب بیدار شاعر کے قدموں کی چاپ کی منتظر تو رہتی ہو گی۔ناصر کاظمی کی کتبے پر اُنہی کا یہ زبان زد عام شعر درج ہے


دائم آباد رہے گی دنیا

ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

مزید دیکھیے

نئے صفحات
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات