"ناصر کاظمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
* [[شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں ۔ ناصر کاظمی |  شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں  ]]
* [[شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں ۔ ناصر کاظمی |  شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں  ]]
* [[ یہ کون طائر ِ سدرہ سے ہم کلام آیا ۔ ناصر کاظمی | یہ کون طائر ِ سدرہ سے ہم کلام آیا  ]]
* [[ یہ کون طائر ِ سدرہ سے ہم کلام آیا ۔ ناصر کاظمی | یہ کون طائر ِ سدرہ سے ہم کلام آیا  ]]
*[[اے ختمِ رسل اے شاہِ زمن اے پاک نبی رحمت والے]]
*[[پیامِ حق کا تمہیں منتہی سمجھتے ہیں ۔ ناصر کاظمی |پیامِ حق کا تمہیں منتہی سمجھتے ہیں]]
*[[تزئینِ کائنات برنگِ دگر ہے آج ۔ ناصر کاظمی|تزئینِ کائنات برنگِ دگر ہے آج]]


=== وفات ===
=== وفات ===

نسخہ بمطابق 13:44، 3 مارچ 2018ء

Nasir Kazmi.jpg

یہ کون طائر سدرہ سے ہم کلام آیا

جہانِ خاک کو پھر عرش کا سلام آیا

جبیں بھی سجدہ طلب ہے یہ کیا مقام آیا

”زباں پہ بار خدایا! یہ کس کا نام آیا

کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے“​


غالب کیے اشعار پر درج بالا نعتیہ تضمین رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے میر جدید کہلانے والےعہد ساز شاعر ناصر کاظمی کی شاعری لطیف انسانی جذبات کی بہترین ترجمان ہے۔ 8 دسمبر 1925 کو بھارت کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے ۔

ادبی زندگی

انہوں نے اپنی سینتالیس سالہ زندگی کا بیشتر حصہ چائے خانوں، اور رات کی کہانیاں سناتی ویران سڑکوں پر رتجگے کرتے ہوئے گزارا۔ اُن کی بہترین نظمیں اور غزلیں انہیں رتجگوں کا نچوڑ ہیں۔ناصر نے شاعری میں اپنی لفظیات اور حسیات کے پیمانے رومانوی رکھے اس کے باوجود اُن کا کلام عصرِ حاضر کے مسائل سے جڑا رہا۔ چھوٹی بحر کی خوبصورت پیرائے میں لکھی گئی غزلیں اور منفرد استعارے اُن کی شاعری کو دیگر ہمعصر شعرا کے اُسلوبِ کلام سے ممتاز کرتے ہیں۔

ناصر کاظمی معروف ادبی رسالوں ’اوراقِ نو‘ ، ’ہمایوں‘ اور ’خیال‘ کی مجلسِ ادارت میں شامل رہے۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان لاہور سے بطورِ اسٹاف ایڈیٹر منسلک ہو گئے اور پھر اپنی وفات تک اسی سے وابستہ رہے۔ناصر کاظمی کلاسیکل شعرا میں سب سے زیادہ میر تقی میر سے متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ فراق، غالب اور دیگر اساتذہ کے کلام سے بھی اکتسابِ فیض کیا۔ تاہم روایتی غزل کے احترام کے باوصف اپنی شاعری میں جدید رنگ اور حسنِ ادا کو بھر پور انداز میں شامل رکھا۔ اسی عام فہم اندازِ فکراور اُسلوب کے باعث ناصر عوامی شاعر بن گئے۔

مجموعہ ہائے کلام

ناصر کاظمی کا پہلا مجموعہ کلام ’برگِ نے‘ سن 1954 میں شائع ہوا اور منظرعام پر آتے ہی مقبولیت حاصل کر لی۔ ان کے دیگر شعری مجموعوں میں ’پہلی بارش‘، ’نشاطِ خواب‘، ’دیوان‘ اور ’سُر کی چھایا‘ شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ ان کے مضامین کا ایک مجموعہ ’خشک چشمے کے کنارے‘ بھی شائقینِ اردو نثر سے داد وصول کر چکا ہے۔

نعتیہ شاعری


وفات

2 مارچ 1972 کو سخن کی یہ شمع گل ہو گئی لیکن لاہور کے مال روڈ آج بھی اپنے شب بیدار شاعر کے قدموں کی چاپ کی منتظر تو رہتی ہو گی۔ناصر کاظمی کی کتبے پر اُنہی کا یہ زبان زد عام شعر درج ہے


دائم آباد رہے گی دنیا

ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

مزید دیکھیے

احمد ندیم قاسمی | منیر نیازی | فیض احمد فیض | احمد فراز امیر مینائی | محسن کاکوروی |بیدم وارثی |الطاف حسین حالی | احمد رضا خان بریلوی | عزیز لکھنوی | علامہ اقبال | ظفر علی خان | حفیظ جالندھری | ماہر القادری | بہزاد لکھنوی |منور بدایونی | اعظم چشتی | اقبال عظیم | احمد ندیم قاسمی | حفیظ تائب | مظفر وارثی | راجا رشید محمود |حبیب جالب | محمد علی ظہوری | صائم چشتی | عبدالستار نیازی | ریاض مجید | افتخار عارف | صبیح رحمانی | خالد عرفان |عارف امام | احمد ندیم قاسمی | احمد فراز | ادا جعفری | افتخار عارف | امجد اسلام امجد | پروین شاکر | ثروت حسین | جلیل عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | شہزاد احمد | صابر ظفر | ظفر اقبال | عرفان صدیقی | غلام محمد قاصر | فیض احمد فیض | منیر نیازی | ناصر کاظمی |