نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


نعتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض

ظلمتِ حشر کو دن کر دے نہارِ عارض


میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہا

لاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض


جیسے قرآن ہے ورد اس گل محبوبی کا

یوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض


گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکن

کچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مدح نگار عارض


طور کیا عرش جلے دیکھ کے وہ جلوہ ءِ گرم

آپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض


طرفہ عالم ہے وہ قرآن ادھر دیکھیں اُدھر

مصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض


ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آئینہ ءِ ذات

کیوں نہ مصحف سے زیادہ ہو وقارِ عارض



جلوہ فرمائیں رخِ دل کی سیاہی مٹ جائے

صبح ہو جائے الٰہی شبِ تارِ عارض


نامِ حق پر کرے محبوب دل و جاں قرباں

حق کرے عرش سے تا فرش نثارِ عارض


مشک بو، زلف سے رُخ چہرہ سے بالوں میں شعاع

معجزہ ہے حلبِ زلف و تتارِ عارض


حق نے بخشا ہے کرم نذرِ گدایاں ہو قبول

پیارے اک دل ہے وہ کرتے ہیں نثارِ عارض


آہ بے مایگیِ دل کہ رضائے محتاج

لے کر اک جان چلا بہر نثارِ عارض



حدائق بخشش

حدائق بخشش


پچھلا کلام

گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر

اگلا کلام

تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک