میں نے عُمرے پہ جاتے ہووں سے کہا، ایک دربار ہے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Ahmad Jahangir"

شاعر : احمد جہانگیر

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں نے عُمرے پہ جاتے ہووں سے کہا، ایک دربار ہے

حاضری ہو تو کہنا کہ مرتا ہوا، کوئی بیمار ہے


شاہ زادی کی اُجڑی ہوئی قبر پر، کہہ کے میرا سلام

عرض کرنا کہ بابا کے مدّاح پر، غم کی یلغار ہے


باریابی کو سلمان لے جائیں تو، گر کے گھٹنوں کے بل

رو کے کہنا تمہارے سوا کیا کوئی اور غم خوار ہے


دیکھ لوں گر زیارت کا ہنگام ہو، اور اجازت ملے

جگمگاتے ہوئے تخت طاوس پر، میرا سردار ہے


شاہ جی، بد نصیبی کے کوفے میں اک شمع بجھنے لگی

تازیانے زمانے کے کھاتا ہوا، تعزیہ دار ہے


نامرادوں کے حلقے میں محتاج کو، لفظ امداد ہو

بد زبانوں کی بڑھتی ہوئی بھیڑ ہے، شور اغیار ہے


زندگانی کو صحرا سے تشبیہہ دوں، موت کو باغ سے

جب یہ ویراں سڑک ختم ہو جائے گی، تب وہ گل زار ہے


روز محشر سواری کے دیدار پر، عبد زادہ کہے

اب زیارت کا اک جام خیرات ہو، وقت افطار ہے


کیا غریبوں کااکرام کرتی ہوئی کوئی چوکھٹ نہیں،،

کیا دٙرودُوں دعاوں کو سنتی ہوئی کوئی سرکار ہے؟


سننے والوں کو درگاہ آواز دے، جانے والے سنیں

گھاٹیاں سختیوں کی بھری جا چکیں، راہ ہموار ہے

نئے صفحات

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
نئے صفحات