"مقدّر میں جہاں بھر کے فنا ہے ۔ ذوالفقار علی دانش" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 58: سطر 58:


یہ بندہ ہے تو عاصی ، پر ترا ہے
یہ بندہ ہے تو عاصی ، پر ترا ہے
=== مزید دیکھیے ===
[[تجھ کو روا تکبّر ، تجھ کو ہی کبریائی  ۔ ذوالفقار علی دانش  | پچھلا کلام ]] | [[اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں  ۔ ذوالفقار علی دانش | اگلا کلام  ]] | [[ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]] | | [[ذوالفقار علی دانش ]]

نسخہ بمطابق 06:50، 22 نومبر 2017ء


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مقدّر میں جہاں بھر کے فنا ہے

مرے مولا ! مگر تجھ کو بقا ہے


تجھے ہی کبریائی بس روا ہے

مرے اللہ ! تُوسب سے بڑا ہے


میں تیرا ہوں ، ترا ہوں ، بس ترا ہوں

تُو میرا ہے ، مرا ہے ، بس مرا ہے


عبادت کرتا ہُوں میں بس تری ہی

مرے اللہ تُو میرا خدا ہے


تُو میرا ہر گھڑی ، ہر پل کا ساتھی

تُو میرا راہبر ہے رہنما ہے


تُو حل کرتا ہے سب کی مشکلوں کو

تُو ہر انسان کا مشکل کشا ہے


تُو ہی کرتا ہے غم میں دستگیری

نگہباں ہے مرا ، غم آشنا ہے


اطاعت ہے نبی کی ، رب کی طاعت

یہی قرآن میں لکھّا ہُوا ہے


سرِ محشر مری بھی لاج رکھنا

فقط رحمت کا تیری آسرا ہے


نبی کا امتی ہم کو بنایا

کرم یا رب ترا بے انتہا ہے


الہیٰ ! بخش دے دانش کو اپنے

یہ بندہ ہے تو عاصی ، پر ترا ہے



مزید دیکھیے

پچھلا کلام | [[اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں ۔ ذوالفقار علی دانش | اگلا کلام ]] | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش