مظہر الدین مظہر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 21:17، 23 مارچ 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Admin نے صفحہ حافظ مظہر الدین مظہر کو بجانب مظہر الدین مظہر منتقل کیا)
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

جلوے بکھیر دیں شب غم کی سحر کریں


جو حسن میرے پیش نظر ہے اگر اسے

جلوے بھی دیکھ لیں تو طواف نظر کریں


وہ چاہیں تو صدف کو در بے بہا ملے

وہ چاہیں تو خزف کو حریف گہر کریں


فرمائیں تو طلو ع ہو مغرب سے آفتاب

چاہیں تو اک اشارے سے شق قمر کریں


راہ نبی میں غیر پہ تکیہ حرام ہے

اے عشق آ کہ بے سر و ساماں سفر کریں


کو نین وجد میں ہوں جنوں نغمہ بار ہو

یعنی جہانِ ہوش کو زیر و زبر کریں


آنسو قبول ہوں در خیر الا نامﷺ پر

نالے طواف روضہ خیر البشر ﷺ کریں


شعر و ادب بھی آہ و فغاں بھی ہے ان کا فیض

پیشِ حضورﷺ اپنی متاع ہنر کریں


اب کے جو قصد طیبہ کریں رہر وان شوق

مظہر کو بھی ضرور شریک سفر کریں


اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

تصویر آئینے میں بھی آئینہ گر کی ہے


وہ ہیں علیم، ان کو ہر اک شئے کا علم ہے

وہ ہیں خیبر، ان کو خبر ہر خبر کی ہے


ان سے سکون قلب و نظر مانگتا ہوں میں

ان کے ہی ہاتھ لاج مری چشم تر کی ہے


مجھ کو شہ امم سے توقع ہے خیر کی

امید ان کی ذات سے ہی دفع شر کی ہے


سمجھا خرد نے اور انہیں، عشق نے کچھ اور

بات اپنے اپنے ذوق کی، اپنی نظر کی ہے


صل علی دیار مدینہ کے رات دن

صورت کچھ اور جلوہ شام و سحر کی ہے


اس نعت میں ہے حضرت احمد رضا کا رنگ

یعنی زمین شعر اسی دیدہ ور کی ہے


جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

کیا علم مستی میں سرشار نبیﷺ ہوگا


لے جاو اسے شاہ کونین کے کوچے میں

اچھا نہ مسیحا سے بیمار نبیﷺ ہوگا


رحمت کے عوض بیچوں گا جنس گناہوں کی

محشر جسے کہتے ہیں بازار نبیﷺ ہوگا


اک روز مرا مدفن طیبہ کی زمیں ہوگی

اک روز مرا مسکن گلزار نبیﷺ ہوگا


غم امت عاصی کا جب دل پہ ہوا طاری

اللہ قیامر میں غم خوار نبیﷺ ہوگا


جب قافے مستوں کے پہنچیں گے مدینے میں

مظہر بھی کھڑا زیر دیوار نبیﷺ ہوگا

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

ہائے کس عالم مستی میں گزر میرا ہے


آج ہر اشک میں رنگینی و رعنائی ہے

قابل دید ہر اک لعل و گہر میرا ہے


جن کو جلووں کو ترستی ہے ملائک کی نظر

انہی رستوں ، انہی راہوں میں گزر میرا ہوگا


جسے کہتے ہیں مدینہ، وہ ہے جنت میری

جسے کہتا ہے جہاں طیبہ، وہ گھر میرا ہے


شکر ایزد در رحمت پہ جبیں ہے میری

شکر ایزد در سرکار پہ سر میرا ہے


شق کا بار فرشتوں سے اٹھایا نہ گیا

عشق کو میں نے صدا دی، یہ جگر میرا ہے

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

یہ نغمات وجد آفریں اللہ اللہ


مکاں اللہ اللہ مکیں زمیں اللہ اللہ

دیار عرب کی زمیں اللہ اللہ


یہ ذرات فرش زمیں اللہ اللہ

مقامات روح الامیں اللہ اللہ


ہر اک سجدہ معراج ہے بندگی کی

در سید المرسلیں اللہ اللہ


میں اور سامنا سرور دو جہاں کا

میں اور شاہ دیں کے قریں اللہ اللہ


یہ حسن مکمل، یہ روضے کی جالی

یہ پردہ، یہ پردہ نشیں اللہ اللہ


فروغ رخ ماہ و انجم ہے مظہر

غبار رہ شاہ دیں اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

صد شکر مری شام ہم آغوش سحر ہے


یہ وقت مناجات ہے ہنگام ظفر ہے

آہوں میں تاثیر ہے دعاوں میں اثر ہے


گفتار میں شرینی ہے ، رفتار میں مستی

موضوع سخن سید ذی شان کا نگر ہے


ہر لحظہ ہیں سرکار کی رحمت پہ نگاہیں

ہر لحظہ گنہگار پہ رحمت کی نظر ہے


صبحیں بھی ضیا بار ہیں شامیں بھی صیا بار

کیا نور افشاں سلسلہ شام و سحر ہے


یہ ریت کے ٹیلے ہیں کہ آیات الہی

ذرات کی دنیا ہے کہ جلووں کا نگر ہے


خاموش فضاوں میں ہیں دن رات اذانیں

خاک راہ محبوب ہے اور سجدوں میں سر ہے


مکہ بھی نظر میں ہے مدینہ بھی نظر میں

القصہ محبت کا جہاں زیر و زبر ہے


دیکھا ہے مری روح نے وہ کیف کا عالم

دشوار جہاں حورو ملائک کا گزر ہے


ہر گام ہے اک زندگی تازہ کا پیغام

مٹی میں ہے تاثیر، ہوا میں بھی اثر ہے


ان دونوں مقامات کے آداب جدا ہیں

اک منزل محبوب، اک اللہ کا گھر ہے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی | | مشہور نعت گو شعراء