مظہر الدین مظہر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

صد شکر مری شام ہم آغوش سحر ہے


یہ وقت مناجات ہے ہنگام ظفر ہے

آہوں میں تاثیر ہے دعاوں میں اثر ہے


گفتار میں شرینی ہے ، رفتار میں مستی

موضوع سخن سید ذی شان کا نگر ہے


ہر لحظہ ہیں سرکار کی رحمت پہ نگاہیں

ہر لحظہ گنہگار پہ رحمت کی نظر ہے


صبحیں بھی ضیا بار ہیں شامیں بھی صیا بار

کیا نور افشاں سلسلہ شام و سحر ہے


یہ ریت کے ٹیلے ہیں کہ آیات الہی

ذرات کی دنیا ہے کہ جلووں کا نگر ہے


خاموش فضاوں میں ہیں دن رات اذانیں

خاک راہ محبوب ہے اور سجدوں میں سر ہے


مکہ بھی نظر میں ہے مدینہ بھی نظر میں

القصہ محبت کا جہاں زیر و زبر ہے


دیکھا ہے مری روح نے وہ کیف کا عالم

دشوار جہاں حورو ملائک کا گزر ہے


ہر گام ہے اک زندگی تازہ کا پیغام

مٹی میں ہے تاثیر، ہوا میں بھی اثر ہے


ان دونوں مقامات کے آداب جدا ہیں

اک منزل محبوب، اک اللہ کا گھر ہے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی | | مشہور نعت گو شعراء