"مظہر الدین مظہر" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 11: سطر 11:
[[جب سامنے نظروں کے دربار نبی ہوگا ۔ مظہر الدین مظہر | جب سامنے نظروں کے دربار نبی ہوگا]]
[[جب سامنے نظروں کے دربار نبی ہوگا ۔ مظہر الدین مظہر | جب سامنے نظروں کے دربار نبی ہوگا]]


[[جانب منزل محبوب سفر میرا ہے ۔ مظہر الدین مظہر | جانب منزل محبوب سفر میرا ہے]]


====جانب منزل محبوب سفر میرا ہے====


جانب منزل محبوب سفر میرا ہے
ہائے کس عالم مستی میں گزر میرا ہے
آج ہر اشک میں رنگینی و رعنائی ہے
قابل دید ہر اک لعل و گہر میرا ہے
جن کو جلووں کو ترستی ہے ملائک کی نظر
انہی رستوں ، انہی راہوں میں گزر میرا ہوگا
جسے کہتے ہیں مدینہ، وہ ہے جنت میری
جسے کہتا ہے جہاں طیبہ، وہ گھر میرا ہے
شکر ایزد در رحمت پہ جبیں ہے میری
شکر ایزد در سرکار پہ سر میرا ہے
شق کا بار فرشتوں سے اٹھایا نہ گیا
عشق کو میں نے صدا دی، یہ جگر میرا ہے


====حرم کی اذان حسین اللہ اللہ====
====حرم کی اذان حسین اللہ اللہ====

نسخہ بمطابق 09:35، 1 اگست 2017ء

نمونہ کلام

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

جب سامنے نظروں کے دربار نبی ہوگا

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے


حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

یہ نغمات وجد آفریں اللہ اللہ


مکاں اللہ اللہ مکیں زمیں اللہ اللہ

دیار عرب کی زمیں اللہ اللہ


یہ ذرات فرش زمیں اللہ اللہ

مقامات روح الامیں اللہ اللہ


ہر اک سجدہ معراج ہے بندگی کی

در سید المرسلیں اللہ اللہ


میں اور سامنا سرور دو جہاں کا

میں اور شاہ دیں کے قریں اللہ اللہ


یہ حسن مکمل، یہ روضے کی جالی

یہ پردہ، یہ پردہ نشیں اللہ اللہ


فروغ رخ ماہ و انجم ہے مظہر

غبار رہ شاہ دیں اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

صد شکر مری شام ہم آغوش سحر ہے


یہ وقت مناجات ہے ہنگام ظفر ہے

آہوں میں تاثیر ہے دعاوں میں اثر ہے


گفتار میں شرینی ہے ، رفتار میں مستی

موضوع سخن سید ذی شان کا نگر ہے


ہر لحظہ ہیں سرکار کی رحمت پہ نگاہیں

ہر لحظہ گنہگار پہ رحمت کی نظر ہے


صبحیں بھی ضیا بار ہیں شامیں بھی صیا بار

کیا نور افشاں سلسلہ شام و سحر ہے


یہ ریت کے ٹیلے ہیں کہ آیات الہی

ذرات کی دنیا ہے کہ جلووں کا نگر ہے


خاموش فضاوں میں ہیں دن رات اذانیں

خاک راہ محبوب ہے اور سجدوں میں سر ہے


مکہ بھی نظر میں ہے مدینہ بھی نظر میں

القصہ محبت کا جہاں زیر و زبر ہے


دیکھا ہے مری روح نے وہ کیف کا عالم

دشوار جہاں حورو ملائک کا گزر ہے


ہر گام ہے اک زندگی تازہ کا پیغام

مٹی میں ہے تاثیر، ہوا میں بھی اثر ہے


ان دونوں مقامات کے آداب جدا ہیں

اک منزل محبوب، اک اللہ کا گھر ہے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی | | مشہور نعت گو شعراء