مرثیہ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

مرثیہ کا لفظ رثا سے مشتق ہے اور اس کے معنی کسی عزیز شخصیت کے دنیا سے گزر جانے پر اپنے رنج و ملال کا اظہار کرنا ہے

اصطلاحی معنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اصطلاح میں "مرثیہ " کسی عزیز کے گذر جانے پر منظوم اظہار کو کہتے ہے۔

مرثیے کو اودھ کے شعرا نے اتنے عروج پر پہنچایا کہ ناقدین ادب اسے ایک صنف ماننے پر مجبور ہو گئے اور صرف یہی نہیں اسے اردو ادب کی اہم ترین صنف مانا گیا کیوں کہ شعرائے اودھ نے اس صنف میں اتنا مواد فراہم کر دیا تھا جو اردو ادب میں اپنی مثال آپ ہے۔

اکابر مرثیہ نگار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اردو ادب میں میر انیس اور مرزا دبیر کے کے ذکر کے بغیر مرثیہ نگاری تصور محال ہے ۔

مرثیہ میں نعت نگاری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں دیگر اصناف میں نعتیہ کلام ملتے ہیں، وہیں مرثیہ میں بھی نعتیہ موضوع پر شعرا نے بند تحریر کیے ہیں

خواہاں نہیں یاقوتِ سخن کا کوئی گر آج

ہے آپ کی سرکار تو یا صاحبِ معراج

اے باعثِ ایجادِ جہاں، خلق کے سرتاج

ہو جائے گا دم بھر میں غنی بندۂ محتاج

امید اسی گھر کی، وسیلہ اس گھر کا

دولت یہی میری، یہی توشہ ہے سفر کا


میں کیا ہوں، مری طبع ہے کیا، اے شہ شاہاں

حسّان و فرذوق ہیں یہاں عاجز و حیراں

شرمندہ زمانے سے گئے وائل و سحباں

قاصر ہیں سخن فہم و سخن سنج و سخن داں

کیا مدح کفِ خاک سے ہو نورِ خدا کی

لکنت یہیں کرتی ہیں زبانیں فصحا کی <REF>سلیم شہزاد :فرہنگِ ادبیات، منظر نما پبلشرز، مالیگاؤں، 1998ء، ص 711 </REF>


مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نظم | آزاد نظم | نظم معری | غزل | قصیدہ | قطعہ | رباعی | مثنوی | مرثیہ | دوہا | ماہیا | کہہ مکرنی | لوری | گیت | سہرا | کافی | ترائیلے | سانیٹ | ہائیکو |


حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]