"مدینے کی طرف جو روز نامہ لکھتی رہتی ھوں" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: 💖💖💖نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم 💖💖💖 مدینے کی طرف جو روز نامہ لکھتی رہتی ہوں 📝 انھیں ب...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
💖💖💖نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم 💖💖💖
{{بسم اللہ }}


مدینے کی طرف جو روز  نامہ لکھتی رہتی ہوں 📝
شاعرہ : [[فوزیہ شیخ ]]
انھیں  بے چین دل کی ہر تمنا  لکھتی  رہتی ہوں 💌


مری مٹی میں  گوندھا  ہے خدا  نے اس محبت کو 💟
=== {{نعت }} ===
میں اکثر بے خودی میں بھی مدینہ لکھتی رہتی ھوں 💌
 
مدینے کی طرف جو روز  نامہ لکھتی رہتی ہوں
 
انھیں  بے چین دل کی ہر تمنا  لکھتی  رہتی ہوں
 
 
مری مٹی میں  گوندھا  ہے خدا  نے اس محبت کو  
 
میں اکثر بے خودی میں بھی مدینہ لکھتی رہتی ہوں
 
 
شمائل جو ترے پڑھ لوں  بخاری میں  عقیدت  سے
 
محبت بڑھتی جاتی ہے،  قصیدہ لکھتی رہتی  ہوں


شمائل جو ترے پڑھ لوں  بخاری میں  عقیدت  سے 📕
محبت بڑھتی جاتی ہے،  قصیدہ لکھتی رہتی  ھوں 🔖


تو  رب کا نور  ہے آقا، خدا  کے عرش کی کر سی  
تو  رب کا نور  ہے آقا، خدا  کے عرش کی کر سی  
میں تیرے روضۂ اقدس کو کعبہ لکھتی رہتی ہوں📝
 
میں تیرے روضۂ اقدس کو کعبہ لکھتی رہتی ہوں
 


غمِ دنیا سے گھبرا کر ترے  سائے میں آتی  ہوں   
غمِ دنیا سے گھبرا کر ترے  سائے میں آتی  ہوں   
پھر اشکوں سے تری چوکھٹ پہ  گر یہ  لکھتی رہتی ھوں 📩


ز مانہ جب بھی نفرت سےمجھے دھتکار دیتا ہے 😥
پھر اشکوں سے تری چوکھٹ پہ  گر یہ  لکھتی رہتی ھوں
تری جانب سے  اپنے دل کو پُرسہ لکھتی رہتی ھوں۔
 
 
ز مانہ جب بھی نفرت سےمجھے دھتکار دیتا ہے  
 
تری جانب سے  اپنے دل کو پُرسہ لکھتی رہتی ہوں
 


ترا نام  ِ مبارک  ہے  مرے  ہر درد  کا  درماں ۔۔
ترا نام  ِ مبارک  ہے  مرے  ہر درد  کا  درماں ۔۔
میں لوح ِ قلب  پر  اسم ِ  مسیحا  لکھتی رہتی ھوں 💟


یوں  فرط ِ عشق  میں اپنے خیالوں ہی خیالوں میں 🤔
میں لوح ِ قلب  پر  اسم ِ  مسیحا  لکھتی رہتی ہوں
ھوا کے دوش پر  پیغام  کیا کیا لکھتی رہتی ھوں 😍
 
 
یوں  فرط ِ عشق  میں اپنے خیالوں ہی خیالوں میں  


فوزیہ شیخ
ہوا کے دوش پر  پیغام  کیا کیا لکھتی رہتی ہوں

حالیہ نسخہ بمطابق 02:34، 22 نومبر 2017ء


شاعرہ : فوزیہ شیخ

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینے کی طرف جو روز نامہ لکھتی رہتی ہوں

انھیں بے چین دل کی ہر تمنا لکھتی رہتی ہوں


مری مٹی میں گوندھا ہے خدا نے اس محبت کو

میں اکثر بے خودی میں بھی مدینہ لکھتی رہتی ہوں


شمائل جو ترے پڑھ لوں بخاری میں عقیدت سے

محبت بڑھتی جاتی ہے، قصیدہ لکھتی رہتی ہوں


تو رب کا نور ہے آقا، خدا کے عرش کی کر سی

میں تیرے روضۂ اقدس کو کعبہ لکھتی رہتی ہوں


غمِ دنیا سے گھبرا کر ترے سائے میں آتی ہوں

پھر اشکوں سے تری چوکھٹ پہ گر یہ لکھتی رہتی ھوں


ز مانہ جب بھی نفرت سےمجھے دھتکار دیتا ہے

تری جانب سے اپنے دل کو پُرسہ لکھتی رہتی ہوں


ترا نام ِ مبارک ہے مرے ہر درد کا درماں ۔۔

میں لوح ِ قلب پر اسم ِ مسیحا لکھتی رہتی ہوں


یوں فرط ِ عشق میں اپنے خیالوں ہی خیالوں میں

ہوا کے دوش پر پیغام کیا کیا لکھتی رہتی ہوں