"محمد علی ظہوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 11: سطر 11:
* [[دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے ۔ محمد علی ظہوری | دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے]]
* [[دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے ۔ محمد علی ظہوری | دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے]]


*[[زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ۔ محمد علی ظہوری | زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں]]


====بجز رحمت نہیں کوئی سہارا یا رسول اللہ{{ص}}====
بجز رحمت کوئی سہارا یا رسول اللہ{{ص}}
کرم کی بھیک پہ میرا گذارا یا رسول اللہ{{ص}}
عجب تاثیر نام پاک میں رکھی ہے قدرت نے
زمانہ جھوم اٹھا جب بھی پکارا یا رسول اللہ{{ص}}
اسے باغ ارم کی آرزو باقی نہیں رہتی
جو کر لے تیرے روضے کا نظارہ یا رسول اللہ{{ص}}
ادھر ہو پیکر عصیاں ادھر ہو رحمت عالم
بھلا پھر ضبط کا کیسے ہو یارا یا رسول اللہ{{ص}}
مجھے معلوم ہے اپنے عمل کی تنگ دامانی
فقط اک نام ہے لب پہ تمہہارا یا رسول اللہ{{ص}}
ظہوری کو بھی تیرے نام لیواوں سے نسبت ہے
رہے نہ منتظر قسمت کا مارا یا رسول اللہ{{ص}}
====جب مسجد نبوی{{ص}} کے مینار نظر آئے====
جب مسجد نبوی{{ص}} کے مینار نظر آئے
اللہ کی رحت کے آثار نظر آئے
منظر ہو بیاں کیسے ، الفاظ نہیں ملتے
جس وقت محمد{{ص}} کا دربار نظر آئے
بس  یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی
پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے
دکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے
جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے
مکے کی فضاوں میں، طیبہ کی ہواوں میں
ہم نے تو جدھر دیکھا سرکار{{ص}} نظر آئے
چھوڑ آیا ظہوری میں دل و جان مدینے میں
اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے
====دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے====
دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے
جو دیکھے سبھی ان کے قدموں میں پڑے دیکھے
سردار دو عالم کی تعظیم کے کیا کہنے
مرسل بھی سبھی جن کی راہوں میں کھڑے دیکھے
یاد ان کے مدینے کی جب دل میں اتر آئی
پلکوں کے کناروں پہ موتی سے جڑے دیکھے
محبوب کی مدحت میں ہے تاب سخن کس کو
سب اہل سخن میں نے حیرت میں گڑھے دیکھے
ان جیسا ظہوری اب آئے گا نہ دنیا میں
دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے




سطر 105: سطر 18:
http://tune.pk/video/3295641/urdu-punjabi-naat-dildar-bare-ayep-1muhammad-ali-zahoori-r-a
http://tune.pk/video/3295641/urdu-punjabi-naat-dildar-bare-ayep-1muhammad-ali-zahoori-r-a


====زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں====
زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں
شہا در پہ تیرے آئے ہوئے ہیں
کرم کی بھیک ہے سب کی تمنا
سوالی ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں
عمل کا کوئی سرمایہ نہیں ہے
جھکی نظریں ہیں، شرمائے ہوئے ہیں
ندامت سے لرزتے چند آنسو
یہ نذ رانہ ہے جو لائے ہوئے ہیں
انہی کا ہوگیا سارا زمانہ
جنہیں سرکار اپنائے ہوئے ہیں
کھلے ہوں پھول جب اشکوں کے ہر سو
سمجھ لیجئے کہ آپ آئے ہوئے ہیں
ظہوری وہ سخن کی داد دیں گے
جگر پر چوٹ جو کھائے ہوئے ہیں


==== مزید دیکھیے ====
==== مزید دیکھیے ====

نسخہ بمطابق 07:19، 28 اپريل 2017ء