"محسن کاکوروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 6: سطر 6:


محسن کاکوروی [[۱۲۴۲]]ھ مطابق [[1827]]ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>
محسن کاکوروی [[۱۲۴۲]]ھ مطابق [[1827]]ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>
=== شخصیت و اطوار ===
آپ کا قد میانہ اور رنگ گندمی تھا۔ چہرے پر چیچک کے کچھ داغ تھے جو بہت غور سے دیکھنے محسوس ہوتے تھے ۔ چہرہ گول تھا ۔ خسخسی داڑھی رکھتے تھے لیکن آخر عمر میں داڑھی بڑھا لی تھی ۔ ہر معاملے مین متانت اور سنجیدگی سے کام لیتے تھے ۔ آواز میں ملائمیت تھی ۔ ہر شخص سے خندہ پیشانی سے ملتے اور ہر شخص ان کو اپنا محسن و مربی جانتا ۔ غرض پرانی وضعداری اور ایشائی مروت کا بے مثل نمونہ تھے ۔
پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور اپنے مزاج کی وجہ سے اتنی عزت پائی کہ بغیر پوچھے منصف مقرر کیے گئے لیکن حضرت نے انکار کر دیا ۔


=== شاعری ===
=== شاعری ===

نسخہ بمطابق 15:13، 23 جون 2017ء


محسن کاکوروی ۱۲۴۲ھ مطابق 1827ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>

شخصیت و اطوار

آپ کا قد میانہ اور رنگ گندمی تھا۔ چہرے پر چیچک کے کچھ داغ تھے جو بہت غور سے دیکھنے محسوس ہوتے تھے ۔ چہرہ گول تھا ۔ خسخسی داڑھی رکھتے تھے لیکن آخر عمر میں داڑھی بڑھا لی تھی ۔ ہر معاملے مین متانت اور سنجیدگی سے کام لیتے تھے ۔ آواز میں ملائمیت تھی ۔ ہر شخص سے خندہ پیشانی سے ملتے اور ہر شخص ان کو اپنا محسن و مربی جانتا ۔ غرض پرانی وضعداری اور ایشائی مروت کا بے مثل نمونہ تھے ۔

پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور اپنے مزاج کی وجہ سے اتنی عزت پائی کہ بغیر پوچھے منصف مقرر کیے گئے لیکن حضرت نے انکار کر دیا ۔

شاعری

شاعری کی ابتدا نو سال کی عمر سے ہوئی۔ شب کو اپنے جدّامجد کے پہلو میں سوتے تھے۔ خواب میں زیارت جمال مبارک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے۔ اس خواب کی خوشی میں سب سے پہلی نظم لکھی۔ اُستاذِ گرامی مولوی ہادی علی اشک آپ کے خالہ زاد ماموں ثقہ، متقی پرہیزگار عالم باعمل تھے۔ مطبع منشی نول کشور لکھنؤ سے وابستہ تھے۔ محسن کاکوروی نے حضرت اشک کی وفات کے بعد کسی سے اصلاح نہیں لی۔

نعت گوئی

محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت اور صرف نعت ہے۔ اپنے ایک شعر میں کہتے ہیں۔


ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیری خالی

نہ مرا شعر، نہ قطعہ، نہ قصیدہ نہ غزل

آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔ آپ کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔ آپ کے تعارف کے بغیر اُردو نعتیہ ادب کی تاریخ نامکمل رہے گی۔


قصائد

(۱)گلدستۂ رحمت(۲)ابیاتِ نعت(۳)مدیحِ خیر المرسلین(۴)نظمِ دل افروز(۴)انیٖسِ آخرت


مشہور زمانہ قصیدۂ لامیہ آپ کی شہرت کا باعث ہے

مثنویات

(۱)صبحِ تجلّی(۲)چراغِ کعبہ(۳)شفاعت و نجات(۴)فغانِ محسنؔ (۵)نگارستانِ الفت

ان مثنویات کے بارے مزید جاننے کے لیے : مثنویات ِ محسن کاکوروی

نمونہ کلام

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کیلئے

۔

ہے تمنا کہ رہے نعت سے ترے خالی

نہ مرا شعر، نہ قطعہ ، نہ قصیدہ، نہ غزل

صف محشر میں ترے ساتھ ہو تیرا مداح

ہاتھ میں ہو یہی مستانہ قصیدہ یہ غزل


مشہور کلام

کلیات نعت، محسن کاکوروی

کلیات نعت، محسن کاکوروی ، محسن کاکوروی کی حمدیہ و نعتیہ کلام پر مشتمل کلیات ہیں ۔

محسن کاکوروی پر مضامین

حضرت محسنؔ کاکوروی۔ اُردو کے باکمال قصیدہ گو اور مثنوی نگار شاعر از ڈاکٹر مشاہد حسین رضوی

وفات

4 اپریل 1905ء کو اسہال کبدی میں مبتلا ہوگئے تھے۔ دوشنبہ ۱۰؍صفر ۱۳۲۳ھ مطابق 24 اپریل 1905ء میں دس بجے دن کو اس عالم فانی سے ملک جاودانی کے لیے روانہ ہو گئے۔ مزار بمقام مین پوری متصل مزار مولوی حسین بخش مرحوم کے ساتھ ہے۔


شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی


مزید دیکھیے =

حواشی و حوالہ جات