"محسن کاکوروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(4 صارفین 22 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیرے خالی
 
 
[[ CATEGORY : نعت گو شعراء ]]
 
 
محسن کاکوروی [[۱۲۴۲]]ھ مطابق [[1827]]ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>
 
=== شاعری ===
 
شاعری کی ابتدا نو سال کی عمر سے ہوئی۔ شب کو اپنے جدّامجد کے پہلو میں سوتے تھے۔ خواب میں زیارت جمال مبارک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے۔ اس خواب کی خوشی میں سب سے پہلی نظم لکھی۔ اُستاذِ گرامی [[ ہادی علی اشک | مولوی ہادی علی اشک]] آپ کے خالہ زاد ماموں ثقہ، متقی پرہیزگار عالم باعمل تھے۔ مطبع منشی نول کشور لکھنؤ سے وابستہ تھے۔ محسن کاکوروی نے حضرت اشک کی وفات کے بعد کسی سے اصلاح نہیں لی۔
 
=== نعت گوئی ===
 
محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت اور صرف نعت ہے۔ اپنے ایک شعر میں کہتے ہیں۔
 
 
ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیری خالی
 
نہ مرا شعر، نہ قطعہ، نہ قصیدہ نہ غزل
 
 
آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔ آپ کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔ آپ کے تعارف کے بغیر اُردو نعتیہ ادب کی تاریخ نامکمل رہے گی۔
 
=== کلیات نعت، محسن کاکوروی ===
 
[[کلیات نعت، محسن کاکوروی ]] ، محسن کاکوروی کی حمدیہ و نعتیہ کلام پر مشتمل کلیات ہیں ۔
 
 
=== محسن کاکوروی پر مضامین ===
 
[[ حضرت محسنؔ کاکوروی۔ اُردو کے باکمال قصیدہ گو اور مثنوی نگار شاعر ]] از [[ ڈاکٹر مشاہد حسین رضوی ]]
 
 
===نمونہ کلام===
 
====سب سے اعلی تری سرکار ہے سب سے افضل====
 
سب سے اعلی تری سرکار ہے سب سے افضل
 
میرے ایمان مفصل کا یہی ہے مجمل
 
 
ہے تمنا کہ رہے نعت سے ترے خالی


نہ مرا شعر، نہ قطعہ ، نہ قصیدہ، نہ غزل
نہ مرا شعر، نہ قطعہ ، نہ قصیدہ، نہ غزل


صف محشر میں ترے ساتھ ہو تیرا مداح


دین و دنیا میں کسی کا نہ سہارا ہو مجھے
ہاتھ میں ہو یہی مستانہ قصیدہ یہ غزل


صرف تیرا ہو بھروسا تری قوت ترا بل


{{بسم اللہ }}


آرزو ہے کہ ترا دھیان رہے تا دم مرگ


شکل تیری نظر آئے مجھے جب آئے اجل
[[ CATEGORY : نعت گو شعراء ]]




روح سے میری کہیں پیار سے یوں عزرائیل
محسن کاکوروی [[۱۲۴۲]]ھ مطابق [[1827]]ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>


کہ مری جاں مدینے کو جو چلتی ہے تو چل
=== شخصیت و اطوار ===


آپ کا قد میانہ اور رنگ گندمی تھا۔ چہرے پر چیچک کے کچھ داغ تھے جو بہت غور سے دیکھنے محسوس ہوتے تھے ۔ چہرہ گول تھا ۔ خسخسی داڑھی رکھتے تھے لیکن آخر عمر میں داڑھی بڑھا لی تھی ۔ ہر معاملے مین متانت اور سنجیدگی سے کام لیتے تھے ۔ آواز میں ملائمیت تھی ۔ ہر شخص سے خندہ پیشانی سے ملتے اور ہر شخص ان کو اپنا محسن و مربی جانتا ۔ غرض پرانی وضعداری اور ایشائی مروت کا بے مثل نمونہ تھے ۔


یاد آیئنہ رخسار سے حیرت ہو تجھے
پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور اپنے مزاج کی وجہ سے اتنی عزت پائی کہ بغیر پوچھے منصف مقرر کیے گئے لیکن حضرت نے انکار کر دیا ۔


گوشہ قبر نظر آئے تجھے شیش محل
=== شاعری ===


شاعری کی ابتدا نو سال کی عمر سے ہوئی۔ شب کو اپنے جدّامجد کے پہلو میں سوتے تھے۔ خواب میں زیارت جمال مبارک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے۔ اس خواب کی خوشی میں سب سے پہلی نظم لکھی۔ اُستاذِ گرامی [[ ہادی علی اشک | مولوی ہادی علی اشک]] آپ کے خالہ زاد ماموں ثقہ، متقی پرہیزگار عالم باعمل تھے۔ مطبع منشی نول کشور لکھنؤ سے وابستہ تھے۔ محسن کاکوروی نے حضرت اشک کی وفات کے بعد کسی سے اصلاح نہیں لی۔


میزباں بن کے نکیرین کہیں گھر ہے ترا
{{ٹکر 2}}


نہ اٹھانا کوئی تکلیف نہ ہونا بے کل
=== نعت گوئی ===


محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت اور صرف نعت ہے۔ اپنے ایک شعر میں کہتے ہیں۔


صف محشر میں ترے ساتھ ہو تیرا مداح


ہاتھ میں ہو یہی مستانہ قصیدہ یہ غزل
ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیری خالی


نہ مرا شعر، نہ قطعہ، نہ قصیدہ نہ غزل


کہیں جبریل اشارے سے کہ ہاں بسم اللہ
آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔ آپ کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔ آپ کے تعارف کے بغیر اُردو نعتیہ ادب کی تاریخ نامکمل رہے گی۔


سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل


====سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے====


سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے
====قصائد====


زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کیلئے
(۱)گلدستۂ رحمت(۲)ابیاتِ نعت(۳)مدیحِ خیر المرسلین(۴)نظمِ دل افروز(۴)انیٖسِ آخرت




زمیں بنائی گئی کس کے آستاں کیلئے
مشہور زمانہ ''[[قصیدۂ لامیہ]]'' آپ کی شہرت کا باعث ہے


کہ لا مکاں بھی اٹھا سر و قد مکاں کیلئے
====مثنویات ====


(۱)صبحِ تجلّی(۲)چراغِ کعبہ(۳)شفاعت و نجات(۴)فغانِ محسنؔ (۵)نگارستانِ الفت


ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے
ان مثنویات کے بارے مزید جاننے کے لیے : [[مثنویات ِ محسن کاکوروی ]]


ملا زمین کو رتبہ ترے زماں کیلئے
==== مشہور کلام  ====


* [[سب سے اعلی تری سرکار ہے سب سے افضل ۔ محسن کاکوروی | سب سے اعلی تری سرکار ہے سب سے افضل ]]


کمال اپنا دیا تیرے بدر عارض کو
* [[سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے ۔ محسن کاکوروی | سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے ]]


کلام اپنا اتارا تری زباں کیلئے
* [[سمتِ کاشی سے چلا جانبِ متھرا بادل ۔ محسن کاکوروی | سمتِ کاشی سے چلا جانب متھرا بادل]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>


==== کلیات نعت، محسن کاکوروی ====


نبی ہے نار ترے دشمنوں کے جلنے کو
[[کلیات نعت، محسن کاکوروی ]] ، محسن کاکوروی کی حمدیہ و نعتیہ کلام پر مشتمل کلیات ہیں ۔


بہشت وقف ترے عیش جاوداں کیلئے
=== محسن کاکوروی پر مضامین ===
 
 
تھی خوش نصیبی عرش بریں شب معراج
 
کہ اپنے سر پہ قدم شاہ مرسلاں کیلئے
 
 
نہ دی کبھی ترے عارض کو مہر سے تشبیہ
 
رہا یہ داغ قیامت تک آسماں کیلئے
 
 
عجب نہیں جو کہے تیرے فرش کو کوئی عرش
 
کہ لا مکاں کا شرف ہے ترے مکاں کیلئے
 
 
خدا کے سامنے محسن پڑھوں گا وصف نبی{{ص}}
 
سجے ہیں جھاڑ یہ باتوں کے لا مکاں کیلئے


* [[ حضرت محسنؔ کاکوروی۔ اُردو کے باکمال قصیدہ گو اور مثنوی نگار شاعر ]] از [[ ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی ]]
* [[کلامِ محسنؔ کاکوروی ایک تنقیدی مطالعہ ۔ سلیم شہزاد | کلامِ محسنؔ کاکوروی ایک تنقیدی مطالعہ ]]


=== وفات ===
=== وفات ===
سطر 138: سطر 81:




=== مزید دیکھیے ====
=== مزید دیکھیے ===


===== صاحب کلیات نعت گو شعراء =====
[[شائق دہلوی ]] | [[ راقب قصوری ]] | [[محسن کاکوروی]] | [[ادیب رائے پوری ]] | [[ظہور الحق ظہور ]] | [[غلام رسول قادری ]] | [[ عنبر شاہ وارثی ]] | [[ راسخ عرفانی ]] | [[ وحید الحسن ہاشمی ]] | [[رووف امروہوی ]] | [[منور بدایونی ]]  | [[ اظہر علی خان ]] | [[عبدالستار نیازی ]] | [[اعجاز رحمانی ]] | [[اقبال عظیم ]] | [[عابد سعید عابد ]] | [[شاعر علی شاعر ]] | [[صائم چشتی ]] | [[ بیدم وارثی ]] | [[ مظہر الدین مظہر ]] | [[ریاض سہروردی]] | [[انصار الہ آبادی ]] | [[نذر محمد راہی ]] | [[ محمد علی ظہوری ]]


=== حواشی و حوالہ جات ===
=== حواشی و حوالہ جات ===
{{باکس شخصیات }}
{{ باکس 1 }}
{{ٹکر 1 }}

حالیہ نسخہ بمطابق 08:56، 20 جون 2018ء

ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیرے خالی

نہ مرا شعر، نہ قطعہ ، نہ قصیدہ، نہ غزل

صف محشر میں ترے ساتھ ہو تیرا مداح

ہاتھ میں ہو یہی مستانہ قصیدہ یہ غزل


محسن کاکوروی ۱۲۴۲ھ مطابق 1827ء کاکوری میں پیدا ہوئےمحسن کاکوروی کے والد ماجد مولوی حسن بخش کے دو صاحبزادگان مولوی محمد محسن و مولوی محمد احسنؔ ، سیّد علوی تھے اور سلسلہ نسب حضرت علی المرتضیٰ دامادِ مصطفی، شیر خدا سے جا ملتا ہے۔۔ والد کے انتقال کے بعد سات سال کی عمر سے جدّبزرگوار مولوی حسین بخش شہید کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔<ref> شائقؔ دہلوی، میر سیّد علی کلیاتِ شائق سید پبلی کیشنز ایم اے جناح روڈ کراچی ۱۹۹۴ء </ref>

شخصیت و اطوار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ کا قد میانہ اور رنگ گندمی تھا۔ چہرے پر چیچک کے کچھ داغ تھے جو بہت غور سے دیکھنے محسوس ہوتے تھے ۔ چہرہ گول تھا ۔ خسخسی داڑھی رکھتے تھے لیکن آخر عمر میں داڑھی بڑھا لی تھی ۔ ہر معاملے مین متانت اور سنجیدگی سے کام لیتے تھے ۔ آواز میں ملائمیت تھی ۔ ہر شخص سے خندہ پیشانی سے ملتے اور ہر شخص ان کو اپنا محسن و مربی جانتا ۔ غرض پرانی وضعداری اور ایشائی مروت کا بے مثل نمونہ تھے ۔

پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور اپنے مزاج کی وجہ سے اتنی عزت پائی کہ بغیر پوچھے منصف مقرر کیے گئے لیکن حضرت نے انکار کر دیا ۔

شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعری کی ابتدا نو سال کی عمر سے ہوئی۔ شب کو اپنے جدّامجد کے پہلو میں سوتے تھے۔ خواب میں زیارت جمال مبارک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہوئے۔ اس خواب کی خوشی میں سب سے پہلی نظم لکھی۔ اُستاذِ گرامی مولوی ہادی علی اشک آپ کے خالہ زاد ماموں ثقہ، متقی پرہیزگار عالم باعمل تھے۔ مطبع منشی نول کشور لکھنؤ سے وابستہ تھے۔ محسن کاکوروی نے حضرت اشک کی وفات کے بعد کسی سے اصلاح نہیں لی۔


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت اور صرف نعت ہے۔ اپنے ایک شعر میں کہتے ہیں۔


ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیری خالی

نہ مرا شعر، نہ قطعہ، نہ قصیدہ نہ غزل

آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔ آپ کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔ آپ کے تعارف کے بغیر اُردو نعتیہ ادب کی تاریخ نامکمل رہے گی۔


قصائد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

(۱)گلدستۂ رحمت(۲)ابیاتِ نعت(۳)مدیحِ خیر المرسلین(۴)نظمِ دل افروز(۴)انیٖسِ آخرت


مشہور زمانہ قصیدۂ لامیہ آپ کی شہرت کا باعث ہے

مثنویات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

(۱)صبحِ تجلّی(۲)چراغِ کعبہ(۳)شفاعت و نجات(۴)فغانِ محسنؔ (۵)نگارستانِ الفت

ان مثنویات کے بارے مزید جاننے کے لیے : مثنویات ِ محسن کاکوروی

مشہور کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کلیات نعت، محسن کاکوروی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کلیات نعت، محسن کاکوروی ، محسن کاکوروی کی حمدیہ و نعتیہ کلام پر مشتمل کلیات ہیں ۔

محسن کاکوروی پر مضامین[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

4 اپریل 1905ء کو اسہال کبدی میں مبتلا ہوگئے تھے۔ دوشنبہ ۱۰؍صفر ۱۳۲۳ھ مطابق 24 اپریل 1905ء میں دس بجے دن کو اس عالم فانی سے ملک جاودانی کے لیے روانہ ہو گئے۔ مزار بمقام مین پوری متصل مزار مولوی حسین بخش مرحوم کے ساتھ ہے۔


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:تیمورصدیقی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صاحب کلیات نعت گو شعراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شائق دہلوی | راقب قصوری | محسن کاکوروی | ادیب رائے پوری | ظہور الحق ظہور | غلام رسول قادری | عنبر شاہ وارثی | راسخ عرفانی | وحید الحسن ہاشمی | رووف امروہوی | منور بدایونی | اظہر علی خان | عبدالستار نیازی | اعجاز رحمانی | اقبال عظیم | عابد سعید عابد | شاعر علی شاعر | صائم چشتی | بیدم وارثی | مظہر الدین مظہر | ریاض سہروردی | انصار الہ آبادی | نذر محمد راہی | محمد علی ظہوری

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت کائنات پر نئی شخصیات
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png