"متاع ِ نعت میں حرف ِ سپاس رکھتے ہیں ۔ شاہدہ لطیف" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب کلام}} |
نسخہ بمطابق 14:51، 12 دسمبر 2017ء
شاعرہ : شاہدہ لطیف
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
متاع ِ نعت میں حرف سپاس رکھتے ہیں
اسی پہ طرز ِ عمل کی اساس رکھتے ہیں
مشام ِ جاں ہے معطر اسی گل تر سے
شبوں میں اسم پیمبر کی باس رکھتے ہیں
وہ جام ِ کوثر و تسنیم بھی چکھیں گے ضرور
جو ان کے جام ِ زیارت کی پیاس رکھتے ہیں
ہمیشہ چومیں گے روضے کی جالیوں کو ہم
دعائے نیم شبی میں یہ آس رکھتے ہیں
وہ لوگ مر کے بھی رکھتے ہیں نسبت ِ بطحا
لحد میں خاک مدینہ جو پاس رکھتے ہیں
سکون شاہدہ ان کو نصیب ہوتا ہے
جو یاد طیبہ میں خود کو اداس رکھتے ہیں