آپ «مالیگاؤں» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 14: | سطر 14: | ||
لیکن دھیرے دھیرے ان کی شاعری اور زبان سے خاندیشی اور فارسی کے اثرات ختم ہوتے گئے اور شعراء دبستانِ دہلی و لکھنؤ کی اتباع میں ٹکسالی اردو میں شعر کہنے لگے اور قنوج، میرٹھ، الٰہ آباد سے شائع ہونے والے رسائل اور گلدستوں میں شائع بھی ہونے لگے۔ [[اشفاق انجم | ڈاکٹر اشفاق انجمؔ]] اپنے تحقیقی مقالے ’’شعرائے مالیگاؤں‘‘ میں لکھتے ہیں: | لیکن دھیرے دھیرے ان کی شاعری اور زبان سے خاندیشی اور فارسی کے اثرات ختم ہوتے گئے اور شعراء دبستانِ دہلی و لکھنؤ کی اتباع میں ٹکسالی اردو میں شعر کہنے لگے اور قنوج، میرٹھ، الٰہ آباد سے شائع ہونے والے رسائل اور گلدستوں میں شائع بھی ہونے لگے۔ [[اشفاق انجم | ڈاکٹر اشفاق انجمؔ]] اپنے تحقیقی مقالے ’’شعرائے مالیگاؤں‘‘ میں لکھتے ہیں: | ||
’’اب تک جو سب سے [[گلدستہ | قدیم گلدستہ]] دستیاب ہوا ہے وہ ’’پیامِ عاشق‘‘ قنوج ہے جس کے ۱۸۹۲ء کے دو شمارے راقم کے پاس ہیں۔ا ن میں مالیگاؤں کے شعراء کا کلام بھی شائع ہوا ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ آنے والے مہاجرین میں شعراء اور ذی علم حضرات یقیناًشامل تھے جن کے ہاتھوں یہاں اردو نے آنکھیں کھولیں اور ادب کی شمعیں روشن ہوئیں۔‘‘ | ’’اب تک جو سب سے [[گلدستہ | قدیم گلدستہ]] دستیاب ہوا ہے وہ ’’پیامِ عاشق‘‘ قنوج ہے جس کے ۱۸۹۲ء کے دو شمارے راقم کے پاس ہیں۔ا ن میں مالیگاؤں کے شعراء کا کلام بھی شائع ہوا ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ آنے والے مہاجرین میں شعراء اور ذی علم حضرات یقیناًشامل تھے جن کے ہاتھوں یہاں اردو نے آنکھیں کھولیں اور ادب کی شمعیں روشن ہوئیں۔‘‘ | ||
شعر و ادب کے بڑھتے ہوئے ذوق اور فراغت کے اثرات بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں نمایاں ہوئے اور مالیگاؤں سے ’’افتخار سخن‘‘، ’’معیارِ سخن‘‘، اور ’’بہار‘‘ نامی ماہانہ گلدستے شائع ہونے لگے۔ جن میں مقامی شعراء کے علاوہ برصغیر کے شعراء کی طرحی غزلیں اور نعتیں شائع ہوتی تھیں۔ ان کے علاوہ میرٹھ، الٰہ آباد، دہلی، لکھنؤسے نکلنے والے گلدستوں میں بھی مالیگاؤں کے شعراء کے کلام شائع ہوتے تھے۔ | |||
مآخذ : [[مالیگاؤں کانعتیہ ادب اوراشفاق انجم ۔ ظہیر قدسی]] | |||
=== مالیگاوں میں پیدا ہونے والی اہم نعتیہ شخصیات === | === مالیگاوں میں پیدا ہونے والی اہم نعتیہ شخصیات === |