لم یات نظیرک فی نظر مثل تو نہ شد پیدا جانا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


لم یات نظیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا

جگ راج کو تاج تو رے سر سو ہے ، تجھ کو شہ دوسرا جانا


البحر علا والمود طغےٰ ، من بیکش و طوفاں ہوشربا

منجدھار میں ہوں بگڑی ہے ہوا، موری نیّا پار لگا جانا


یا شمس نظرت الیٰ لیلی ، چو بطیبہ رسی عرضے بکنی

توری جوت کی جھلمل جگ میں رچی، مری شب نے نہ دن ہونا جانا


لک بدر فی الوجہ الاجمل، خط ہالہءِ مہ زلف ابر اجل

تورے چندن چندر پرو کنڈل، رحمت کی بھرن برسا جانا


انا فی عطش و سخاک اتم، اے گیسوئے پاک اے ابر کرم

برسن ہا رے رم جھم رم جھم، دو بوند ادھر بھی گرا جانا


یا قا فلتی زیدی اجلک، رحمے بر حسرتِ تشنہ لبک

مورا جیر الرجے درک درک، طیبہ سے ابھی نہ سنا جانا


واھا لسویعات ذھبت، آن عہد حضور بار گہت

جب یاد آوت موہے کر نہ پرت، دردا وہ مدینہ کا جانا


القلب شح والھم شجوں، دل زار چناں جاں زیر چنوں

پت اپنی بپت میں کا سے کہوں، مورا کون ہے تیرے سوا جانا


الروح فداک فزد حرقا، یک شعلہ دگر بر زن عشقا

مورا تن من دھن سب پھونک دیا، یہ جان بھی پیارے جلا جانا


بس خامہءِ خام نوائے رضا، نہ یہ طرز مری نہ یہ رنگ مرا

ارشاد احبا ناطق تھا، ناچار اس راہ پڑا جانا <ref> احبا اور ناطق ۔ امام احمد رضا خان بریلوی کےمعتقدین جن کی فرمائش پر یہ کلام لکھا گیا </ref>


اس کلام کی خصوصیات

تو یہ اس کلام کا ہر شعر صنعت تلمیع کا حامل ہے ۔ صنعت تلمیع کی شرط دو زبانیں ہوتی ہے اور اس کلام کا ہر شعر چار زبانوں پر مشتمل ہے ۔ ہر شعر کا پہلا مصرع عربی اور فارسیجبکہ دوسرا مصرع بھوجپوری ہندی اور اردو میں ہے ۔

اس کلام کا پس منظر

علامہ عبدالستار ہمدانی فرماتے ہیں

"چار زبان پر مشتمل یہ نعت نظم فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ احبا اور ناطق نام کے دو شاعر جو امام احمد رضا خان بریلوی کے معتقد تھے انہوں حضرت رضا علیہ لرحمہ کی خدمت میں گذارش کی کہ اردو ادب میں صنعت تلمیع میں بہت کم اشعار پائے جاتے ہیں ۔ لہذا آپ دو زبانوں پر مشتمل ایک نعت نطم فرما ئیں تو اردو ادب پر احسان ہوگا ۔ آپ نے احبا اور ناطق کی گذارش کو شرف قبولیت سے نوازتے ہوئے دو کے بجائے چار زبانوں پر مشتمل مذکورہ نعت نظمر فرمائی اور مقطع میں ارشاد اور ناطق کے لفظ استعمال فرما کر دونوں فرمائش کنندہ کے نام کا ذکر بھی فرما دیا " <ref> فن شاعر حسان الہند </ref>

نعت خوانوں میں مقبولیت

اس کلام کو نعت خوان طرحدار، بلبل بستان رضا سعید ہاشمی نے پڑھا ۔ سعید ہاشمی نفیس اقدار اور لطیف جمالیات والے خوش نوا نعت خواں ہیں جن کے دامن میں اس کے علاوہ بھی بہت سے عمدہ کلام موجود ہیں ۔ لیکن جو شہرت اس کلام سے انہیں اور ان سے اس کلام کو ملی وہ ایک مثال ہے ۔

سعید ہاشمی نے یہ کلام 1960 کی دہائی میں پڑھا ۔

مزید دیکھیے

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا | حدائق بخشش | نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا

حوالہ جات