لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا


جان دے دو وعدہ ءِ دیدار پر

نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا


شاد ہے فردوس یعنی ایک دن

قسمت خدام ہو ہی جائے گا


یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں

نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا


بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں

مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا


یاد گیسو ذکر حق ہے آہ کر

دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا


ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز

چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا


سائلو! دامن سخی کا تھام لو

کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا


یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!

ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا


مفلسو ان کی گلی میں جا پڑو

باغ خلد اکرام ہو ہی جائے گا


گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں

مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا


بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو

شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا


غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں

جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا


مٹ کہ گر یونہی رہا قرض حیات

جان کا نیلام ہو ہی جائے گا


عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے

بوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا


اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر

بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا


اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے

دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا



حدائق بخشش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

لم یات نظیرک فی نظر مثل تو نہ شد پیدا جانا