لا ریب و لا مثیل ہے ایسی؟ کہاں کی بات
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 05:34، 15 فروری 2020ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
لا ریب و لا مثیل ہے ایسی؟ کہاں کی بات؟
جیسے مرے نبی کے منّور دہاں کی بات
ساری ہی مشکلات کا اک حل یہی تو ہے
”پڑھیے درود چھوڑیے سود و زیاں کی بات“
سیراب ہم تو رہتے ہیں، کرتے ہیں ہر گھڑی
جود و عطا و مہر کے بحرِ رواں کی بات
مژگاں پہ اشک کھِلتے ہیں مثلِ گلاب یاں
ہوتی ہے جب بھی سیّدِ کون و مکاں کی بات
حقِ شعور و خامہ تو بے شک یہی ہے اوجؔ
جب تک ہیں زندہ کیجئے بس جانِ جاں کی بات
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|