فیض الامین فاروقی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

پیرفیض الامین فاروقی سیالوی بن مولانا حافظ مشتاق احمد فاروقی سیالوی 10 اپریل 1952ء کو چکوڑی شریف ضلع گجرات میں پیدا ہوئے کیوں کہ اُن دنوں شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالویکے حکم سے آپ کے والدِ گرامی خانقاہِ عالیہ امینیہ چکوڑی شریف کے سجادہ نشین تھے۔ بعد میں آپ کے والد صاحب اپنے گائوں مونیاں شریف آگئے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم ( عربی و فارسی) والد ماجد سے حاصل کی ۔ 1968ء میں اسلامیہ ہائی سکول کنجاہ گجرات سے میٹرک کیا ۔ اُن دنوں ہیڈ ماسٹر ملک غلام سرور آف گجرات تھے۔ میٹرک کے بعد پرائیویٹ تعلیم حاصل کی ۔ بی اے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے اور ایم اےپنجاب یونیورسٹی لاہورسے کیا۔ آپ کے نانا جان حاجی محمد شفیق فاروقی رحمۃ اللہ علیہ نعت گو اور منقبت گو شاعر تھے۔ آپ کی نانی جان بھی نعت کہتی تھیں۔ چنانچہ نعتیہ ذوق آپ کو وراثت میں ملا۔


جب آپ نے شعر گوئی کا آغاز کیا تو اس وقت آپ کے کندھوں پر کئی طرح کی ذمہ داریاں تھیں چانچہ آپ کسی استاد سے اصلاح نہ لے سکے ۔ ہاں جب کبھی سیال شریف حاضری ہوتی تو خواجہ غلام فخرالدین سیالوی آپ سے آپ کے اشعار سنتے اور اصلاح بھی فرماتے۔ چناچہ اگر خواجہ غلام فخرالدین سیالوی کو آپ کا استاد کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ آپ گوناگوں مصروفیات کے حامل ہیں۔ درگاہِ عالیہ مونیاں شریف سے وابستہ طالبانِ حق کی علمی و روحانی تشنگی دور کرتے ہیں ۔ آپ سخن فہم و سخن شناس شاعر اور ادیب ہیں۔ اخبارات و رسائل میں آپ کے مضامین وقتا فوقتا شائع ہوتے رہتے ہیں ۔

تاریخ گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ کا اصل فن تاریخ گوئی ہے ۔ اس فن میں آپ کو یدِ طولیٰ حاصل ہے۔ آپ کے کہے ہوئے قطعاتِ تاریخ کئی علماء و مشائخ کی قبروں کے کتبوں کی زینت ہیں۔ آپ فرماتے ہیں خواجہ غلام فخرالدین سیالوی فرمایا کرتے تھے کہ اچھی تاریخ وہ ہے جو مصرع سے برآمد ہو اور اگر مصرع سے برآمد نہ ہو سکے تو شعر ایسا ہونا چاہیے کہ سامع سن کر سمجھ جائے تاریخ شعر کے کس اور کتنے حصّے سے برآمد ہورہی ہے ۔ چنانچہ آپ کی کہی ہوئی اکثر تاریخیں مصرعوں سے برآمد ہوتی ہیں یا اس انداز کی ہیں کہ سامع سن کر سمجھ جاتا ہےتاریخ کدھر سے برآمد ہورہی ہے۔

مطبوعہ کتب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  • گلستانِ مدینہ
  • نالۂ فرقت بر وصالِ قمر دین و ملت
  • نصابِ مغفرت

غیر مطبوعہ کتب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۱۔ "شاہکارِ فیض "


نمونہ نعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاہِ بطحا کا جس پر کرم ہوگیا

دونوں عالم میں وہ محترم ہوگیا


آگئی ان کے اَخلاق کی روشنی

دور دنیا سے جور و ستم ہوگیا


ذکرِ میلادِ سرکار سے خود بخود

شورِ باطل زمانے میں کم ہوگیا


مرحبا سفرِ معراج کی حکمتیں

عرشِ حق ان کے زیرِ قدم ہوگیا


بن گیا راحتِ جاں وہ سب کیلئے

نعت میں لفظ جو بھی رقم ہوگیا


آگیا میرے لب پر جو نامِ نبی

دور ہر ایک رنج و الم ہوگیا


عظمتیں اس کی کوئی بتائے گا کیا

وقفِ نعتِ نبی جو قلم ہوگیا


سرورِ دوجہاں کے قدم چوم کر

بیتِ حق اور بھی محترم ہوگیا


کُھل گیا اس کی خاطر درِ خلدِ حق

ان کے در پر ادب سے جو خم ہوگیا


اُ ن کی نسبت کے صدقے میں فیض ا لامیں ؔ

مجھ پہ آسان سفرِ عدم ہوگیا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محبوب احمد | ڈاکٹر عزیز فیصل | ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی | ذوالفقار علی دانش | ذوالفقار نقوی | سلمان رسول | سید شاکر القادری | سید ضیا الدین نعیم | شوزیب کاشر | عباس عدیم قریشی | عروس فاروقی | فیض الامین فاروقی | مجید اختر | محمد اسامہ سرسری | محمد عارف قادری | نورین طلعت عروبہ