فضائیں عطر آگیں ہیں مہک کیسی فضا میں ہے (مشتاق ؔسعید )
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : مشتاق سعید
مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
فضائیں عطر آگیں ہیں مہک کیسی فضا میں ہے
کہ یہ تاثیر اُس نامِ محمد مجتبیٰ میں ہے
قدم ہیں ناتواں لیکن میں سو سو بار گذرا ہوں
نہ جانے کیا کشش اُس کوچۂ خیرالورا میں ہے
میں ایک ایسا ہوں پروانہ جو جل کر بھی نہیں مِٹتا
یہ قوّت کیسی اُس شمع محمد مصطفیٰ ﷺ میں ہے
کروڑوں ماہ و انجم ہیں فقط اک شمس سے روشن
یہ کیسا سحر اَن مِٹ جو محمد ﷺ کی ضیاء میں ہے
امانت کے، دیانت کے نہ آیا بال شیشہ میں
امیں جن کا لقب مشہور سارے انبیاء میں ہے
یہ کیسا عشق ہے جس پر ہمیشہ ناز ہے مجھ کو
فنا ہوں گر تو میرا مستقر دارِ بقا میں ہے
حقیقت میں وہی ہیں پیکرِ انسانیت مشتاقؔ
’’مکمل آدمیت بس حبیبِ کبریا میں ہے‘‘
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |