غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گزاشتیم

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 22:41، 30 جنوری 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : اسد اللہ خان غالب

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حق جلوہ گر، زطرزِ بیان محمد است

آرے کلام حق، بزبان محمد است


آئینہ دارِ پرتو مہر است ماہتاب

شانِ حق آشکار زشان ِ محمد است


تیر قضا، ہرآئینہ در ترکش حق است

اما ، کشادِ آں زمکان محمد است


ہرکس، قسم بہ آنچہ عزیز است، می خورد

سو گندِ کردگار، بجان محمد است


واعظ حدیث سایہ ءِ طوبی فرو گزار

کاینجا، سخن ز سرو ِ روان ِ محمد است


بنگر دو نیمہ کشتن ِ ماہ تمام را

آن نیز نامور زنشان محمد است


غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گذاشتیم

کان ذات ِ پاک مرتبہ دان ِ محمد است

ترجمہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1۔ خدا محمد کے حسن بیان سے جلوہ گر ہوتا ہے جی ہاں محمد کی زبان پر ہی خدا کا کلام ہے

2۔ ماہتاب ِ پرتوئے خورشید کا آئینہ دار ہے اور خدا کی شان محمد کی شان سے آشکار ہے

3۔ بلاشبہ تیر قضا ترکش ِ حق میں ہے ۔ لیکن اسے چلانے کے لئے محمد کی کمان ہے

4۔ ہر ایک اپنے عزیز کی قسم اٹھاتا ہے ۔ خدا کی قسم جان محمد کی قسم ہے

5۔ اے واعظ سایہ طوبیِ کی بات چھوڑ کہ یہاں سرو ِ روان ِ محمد کی بات ہو رہی ہے

6۔ پورے چاند کے دو ٹکڑے کرنے کو دیکھ ۔ وہ بھی محمد کی نشانیوں میں سے ہے

7۔ غالب ہم نے خواجہ [محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ] کے مدح کو خدا پر چھوڑ دیا کہ وہی ذات پاک ہے جو محمد کے مقام ومرتبہ سے آگاہ ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام