"علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب (متین عمادی)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 13: | سطر 13: | ||
مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب | مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب | ||
بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب | بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب | ||
سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب | سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب | ||
تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم | تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم | ||
لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب | لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب | ||
وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں | وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں | ||
بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب | بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب | ||
نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی | نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی | ||
سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب | سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب | ||
وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی | وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی | ||
ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب | ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب | ||
مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ | مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ | ||
عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب | عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب | ||
موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء | موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء | ||
نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب | نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب | ||
نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے | نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے | ||
سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب | سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب | ||
روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ | روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ |
حالیہ نسخہ بمطابق 08:29، 31 مارچ 2018ء
شاعر : متین عمادی
مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب
مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب
بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب
سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب
تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم
لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب
وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں
بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب
نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی
سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب
وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی
ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب
مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ
عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب
موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء
نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب
نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے
سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب
روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ
خوش ہوں آقا بھی مرے حُسنِ بیاں پر یا رب
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |