"عبد الرحمن جامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 41: سطر 41:
* [[ گل از رخت آموختہ نازك بدنی را ۔ عبد الرحمن جامی | گل از رخت آموختہ نازک بدنی را ]]
* [[ گل از رخت آموختہ نازك بدنی را ۔ عبد الرحمن جامی | گل از رخت آموختہ نازک بدنی را ]]


====نسیما ! جانب بطحا گزر کن====
*[[نسیما ! جانب بطحا گزر کن . مولانا عبدالرحمن جامی | نسیما ! جانب بطحا گزر کن]]
 
 
نسیما ! جانب بطحا گزر کن
 
ز احوالم محمد را خبر کن
 
 
(اے صبا بطحا کی طرف چل ۔ میرے احوال حضورؐ کو سنا)
 
 
ببریں جانِ مشتاقم بہ آں جا
 
فدائے روضہ خیر البشر کُن
 
 
(میری بے تاب جان کو اُس جگہ لے جا ۔ تا کہ یہ حضور کے روضہ اقدس پر نثار ہو جائے )
 
 
توئی سلطان عالم یا محمد
 
زروئے لطف سوئے من نظر کن
 
 
(یا رسول اللہ آپ ہی دونوں جہان کے سلطان ہیں ۔ آپ نگاہ کرم مجھ پر ڈالیں)
 
 
مشرف گرچہ شد جامی زلطفش
 
خدایا ! ایں کرم با ر دگر کن
 
 
(جامی اگرچہ آپؐ کے لطف سے محظوظ ہو گیا ۔ یا اللہ یہ کرم بار بار ہو )


===وفات===
===وفات===

نسخہ بمطابق 09:34، 19 جون 2017ء

Jami.jpg

مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((1414-1492)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔

مثنویِ مولانا جامی

انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔ پہلی مثنوی سلسلۃ الذہب ہے۔ دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔ تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔

نثری تصانیف

جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.

1 ۔نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص ۔ 2 ۔شرح فصوص الحکم 3 ۔ نفحات الانس 4 ۔ لوائح ۔ 5 ۔ بہارستان

مذہبی، ادبی اور علمی مسائل پر رسائل

1 ۔ چہل حدیث 2 ۔ مناسک حج 3 ۔ رسالہ تہلیلیہ 4 ۔ رسالہ در علم قوافی 5 ۔ رسالہ موسیقی 6 ۔ تجنیس الحظ 7 ۔ منشات 8 ۔ فوائد الضیاء فی الکافیہ شرح ((شرح ملا جامی)) وغیرہ۔

بعض تذکرہ نگار ان کی تصانیف کی تعداد ننانوے بتاتے ہیں اور بعض "جامی" کے اعداد کے لحاظ سے چون ((۵۴))۔

جامی کی نعتیں

وفات

مولانا جامی کا انتقال ۱۴۹۲ میں ہرات میں ہوا۔


شراکتیں

یہ صفحہ صارف:ارم نقوی نے شروع کیا ۔

بیرونی روابط

مولانا جامی کی کچھ نعتوں کی وڈیوز : http://www.azkalam.com/tag/maulana-jami-lyrics/

حواشی و حوالہ جات