"عبد الرحمن جامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(5 صارفین 31 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{#seo:
|title=عبد الرحمن جامی
|keywords=عبد الرحمان جامی، عبد الرحمان جامی، جامی ، نعت گو جامی، نسیما جانب بطحا گذر کن، تنم فرسودہ جاں پارہ
|description=مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی1414-1492 صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال  پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور  مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔
}}


[[ملف:Jami.jpg]]
[[ملف: Jami.jpg|300px|link=عبد الرحمن جامی ]]


مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((۱۴۹۲ - ۱۴۱۴)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند  کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال  پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور  مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔  
مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی (([[1414]]-[[1492]])) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند  کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال  پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور  مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔  


===مثنویِ مولانا جامی===
===مثنویِ مولانا جامی===


انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔ پہلی مثنوی '' سلسلۃ الذہب'' ہے۔ دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔ تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔
انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔ پہلی مثنوی '' سلسلۃ الذہب'' ہے۔ دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔ تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ [[نظامی]] کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔


===نثری تصانیف===
===نثری تصانیف===
سطر 12: سطر 17:
جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.
جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.


1 ۔نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص ۔                                                       2 ۔شرح فصوص الحکم                                                      3 ۔ نفحات الانس
1 ۔نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص ۔                                                    
4 ۔ لوائح  ۔                                                                                                5 ۔ بہارستان
2 ۔شرح فصوص الحکم                                                       
3 ۔ نفحات الانس
4 ۔ لوائح  ۔                                                                                                 
5 ۔ بہارستان


===مذہبی، ادبی اور علمی مسائل پر رسائل===
===مذہبی، ادبی اور علمی مسائل پر رسائل===


1 ۔  چہل حدیث            2 ۔ مناسک حج                                        3 ۔ رسالہ تہلیلیہ                              4 ۔ رسالہ در علم قوافی
1 ۔  چہل حدیث             
 
2 ۔ مناسک حج                                         
5 ۔ رسالہ موسیقی              6 ۔ تجنیس الحظ                    7 ۔ منشات                    8 ۔ فوائد الضیاء فی الکافیہ شرح ((شرح ملا جامی)) وغیرہ۔
3 ۔ رسالہ تہلیلیہ                               
4 ۔ رسالہ در علم قوافی
5 ۔ رسالہ موسیقی               
6 ۔ تجنیس الحظ                     
7 ۔ منشات                     
8 ۔ فوائد الضیاء فی الکافیہ شرح ((شرح ملا جامی)) وغیرہ۔


بعض تذکرہ نگار ان کی تصانیف کی تعداد ننانوے بتاتے ہیں اور بعض "جامی" کے اعداد کے لحاظ سے چون ((۵۴))۔
بعض تذکرہ نگار ان کی تصانیف کی تعداد ننانوے بتاتے ہیں اور بعض "جامی" کے اعداد کے لحاظ سے چون ((۵۴))۔


===نعتِ رسولِ مقبول===
=== جامی کی نعتیں ===


* [[جہاں روشن است از جمال محمد ۔ مولانا جامی | جہاں روشن است از جمال محمد ]]


گل از رخت آموخته نازك بدني را
* [[تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ]]


بلبل ز تو آموخته شيرين سخني را
* [[السلام اے قیمتی تر گوہر دریائے جود - عبدالرحمن جامی‎ | السلام اے قیمتی تر گوہر دریائے جود ]]


* [[ گل از رخت آموختہ نازك بدنی را ۔ عبد الرحمن جامی | گل از رخت آموختہ نازک بدنی را ]]


( گلاب نے تیرے چہرے سے نزاکت کا درس لیا ہے۔بلبل نے تیرے تکلم سے شیریں کلای سیکھی ہے۔)
*[[نسیما ! جانب بطحا گزر کن . مولانا عبدالرحمن جامی | نسیما ! جانب بطحا گزر کن]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
 
 
هر كس كه لب لعل ترا ديدہ  به خود گفت
 
حقا كه چه خوش كنده عقيق يمني را
 
 
( جس نے بھی تیرے لعل گوں لب دیکھے تو دل (کی آواز) سے کہا ۔یقینا" اس یمنی عقیق کو بہت خوبصورتی سے تراشا گیا ہے۔)


===وفات===


خياط ازل دوخته بر قامت زيبات
مولانا جامی  کا انتقال  [[1492]]ء میں ہرات میں ہوا۔


بر قد تو اين جامه ي سبز چمني را
=== شراکتیں ===


یہ صفحہ [[صارف:ارم نقوی]] نے شروع کیا ۔


( آزل کے خیاط نے تیری خوبصورت قامت پر ،سرو ِ سمن کا حسین جامہ تیار کیا ہے۔(غالبا" شعر میں سرو سمن ہے)
=== بیرونی روابط ===


مولانا جامی کی کچھ نعتوں کی وڈیوز : http://www.azkalam.com/tag/maulana-jami-lyrics/


در عشقِ تو دندان شکستند به الفت


تو جامہ  رسانید اویس قرني را
=== مزید دیکھیے ===


{{ٹکر 2 }}
{{باکس شخصیات}}
{{باکس 1 }}
{{ ٹکر 1 }}


( تیرے عشق میں اپنے دانت گنوادیئے۔ تو آپ نے اوایس قرنی کو جامہ ارسال کیا )
=== حواشی و حوالہ جات ===




از جامؔی بيچاره رسانيدہ سلامی
بر درگه دربار رسول مدني را​
(بے چارے جامی کی طرف سے سلام پہنچادو۔ رسول مدنی کے دربار کے حضور۔)
===تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ===
تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ
دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ، یا رسول اللہ
( یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے ۔ گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے )
چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری
فدائے نقشِ نعلینت ، کنم جاں ، یا رسول اللہ
( یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں ۔ آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں۔ )
ز جام حب تو مستم ، با زنجیر تو دل بستم
ںا می گویم کہ من بستم سخن دا، یا رسول اللہ
( آپ کی محبت کا جام پی چکا ہوں،آپ کی عشق کی زنجیر میں بندھا ہوں ۔ پھربھی میں نہیں کہتا کہ عشق کی زبان سےشناسا ہوں ، یا رسول اللہ )
زِ کردہ خویش حیرانم ، سیہ شُد روزِ عصیانم
پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ
( میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں ۔ پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ،یا رسول اللہ )
چوں بازوئے شفاعت را ، کُشائی بر گنہ گاراں
مکُن محروم جامی را ، درا آں ، یا رسول اللہ
( روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لیے کھولیں گے ۔ یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا )
===نسیما ! جانب بطحا گزر کن===
نسیما ! جانب بطحا گزر کن
ز احوالم محمد را خبر کن
(اے صبا بطحا کی طرف چل ۔ میرے احوال حضورؐ کو سنا)
ببریں جانِ مشتاقم بہ آں جا
فدائے روضہ خیر البشر کُن
(میری بے تاب جان کو اُس جگہ لے جا ۔ تا کہ یہ حضور کے روضہ اقدس پر نثار ہو جائے )
توئی سلطان عالم یا محمد
زروئے لطف سوئے من نظر کن
(یا رسول اللہ آپ ہی دونوں جہان کے سلطان ہیں ۔ آپ نگاہ کرم مجھ پر ڈالیں)
مشرف گرچہ شد جامی زلطفش
خدایا ! ایں کرم با ر دگر کن
(جامی اگرچہ آپؐ کے لطف سے محظوظ ہو گیا ۔ یا اللہ یہ کرم بار بار ہو )
===وفات===


مولانا جامی  کا انتقال  ۱۴۹۲ میں ہرات میں ہوا۔
[[ CATEGORY : فارسی شعراء ]]
[[زمرہ: ایران]]

نسخہ بمطابق 18:59، 4 فروری 2019ء


Jami.jpg

مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((1414-1492)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔

مثنویِ مولانا جامی

انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔ پہلی مثنوی سلسلۃ الذہب ہے۔ دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔ تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔

نثری تصانیف

جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.

1 ۔نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص ۔ 2 ۔شرح فصوص الحکم 3 ۔ نفحات الانس 4 ۔ لوائح ۔ 5 ۔ بہارستان

مذہبی، ادبی اور علمی مسائل پر رسائل

1 ۔ چہل حدیث 2 ۔ مناسک حج 3 ۔ رسالہ تہلیلیہ 4 ۔ رسالہ در علم قوافی 5 ۔ رسالہ موسیقی 6 ۔ تجنیس الحظ 7 ۔ منشات 8 ۔ فوائد الضیاء فی الکافیہ شرح ((شرح ملا جامی)) وغیرہ۔

بعض تذکرہ نگار ان کی تصانیف کی تعداد ننانوے بتاتے ہیں اور بعض "جامی" کے اعداد کے لحاظ سے چون ((۵۴))۔

جامی کی نعتیں

وفات

مولانا جامی کا انتقال 1492ء میں ہرات میں ہوا۔

شراکتیں

یہ صفحہ صارف:ارم نقوی نے شروع کیا ۔

بیرونی روابط

مولانا جامی کی کچھ نعتوں کی وڈیوز : http://www.azkalam.com/tag/maulana-jami-lyrics/


مزید دیکھیے

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نعت کائنات پر نئی شخصیات
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

حواشی و حوالہ جات