"عبد الرحمن جامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:


===مثنویِ مولانا جامی===
===مثنویِ مولانا جامی===
انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔
انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔
  پہلی مثنوی سلسلۃ الذہب ہے۔  
 
  پہلی مثنوی سلسلۃ الذہب ہے۔
  دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔  
  دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔  
تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔
 
  چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔
تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔
   
چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔
 
پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔
پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔
  چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔
   
  آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔
چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔
   
آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔
 
 
===نثری تصانیف===
 
جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.
 
نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص
 
شرح فصوص الحکم
 
نفحات الانس
لوائح
بہارستان

نسخہ بمطابق 01:48، 15 جنوری 2017ء

Jami.jpg

مولانا نور الدین عبد الرحمن جامی

مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((۱۴۹۲ - ۱۴۱۴)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا ۔

مثنویِ مولانا جامی

انھوں نے سات مثنویاں لکھیں جو "ہفت اورنگ" کے نام سے مشہور ہیں۔

پہلی مثنوی سلسلۃ الذہب ہے۔

دوسری مثنوی "سلامان و ابسال" ہے۔ 

تیسری مثنوی "تحفۃ الاحرار" نظامی کی "مخزن الاسرار" کے جواب میں لکھی گئی۔

چوتھی مثنوی انھیں مسائل پر " سبحۃ الابرار" لکھی۔

پانچویں مثنوی"یوسف زلیخا" ہے۔

چھٹی مثنوی "لیلی مجنوں" ہے۔ یہ نظامی کی مثنوی "لیلی مجنوں" کے جواب میں ہے۔

آخری مثنوی "خرد نامہ اسکندری"، نظامی کے "سکندر نامہ" کا جواب ہے اور سلطان حسین ہی کے نام اس کا انتساب ہے۔


نثری تصانیف

جامی نے تصوف کے موضوع پر متعدد کتابیں شروحات اور رسائل تحریر کیے.

نقد الفصوص فی شرح نقش الفصوص

شرح فصوص الحکم

نفحات الانس لوائح بہارستان