"عبد الجلیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(3 صارفین 47 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


حافظ عبد الجلیل کا تعلق [[کوہاٹ ]] سے ہے ۔  وہ  [[اسلم فیضی ]] کے شاگرد ہیں ۔
[[ملف:Abdul Jalil.jpg|link=عبد الجلیل]]
[[عبدالجلیل]]
=== نام===
حافظ محمد عبدالجلیل
===تاریخ پیدائش===
15.12.1958 ( پندرہ دسمبر سن انیس سو اٹھا ون)
===شہر ===
تحصیل جنڈ ، ضلع اٹک  پنجاب
===خاندانی تعا رف===
ضلع اٹک کی تحصیل  جنڈ کا اعوان خاندان، راسخ العقید ہ سنی ، مذہبی فکر کا حا مل ، حضورﷺ کی ذات ِ اقدس سے والہا نہ محبت کرنے والا، نعت کا نہا یت عمدہ ذوق رکھنے والا ۔ خاندان میں بڑی تعداد میں حفا ظ ، قراءنعت خوان اور علما ء مو جود ہیں۔
===ابتدائی تعلیم ===
پرائمری تک کو ہا ٹ میں ، میٹرک گورنمنٹ ہا ئی سکول جنڈ (اٹک) سے جبکہ مدرسہ دارالعلوم غوثیہ جنڈ سے قاری کرم الٰہی صا حب سے حفظِ قرآن مجید کی تکمیل کی۔
===اعلی ٰ تعلیم===
گورنمنٹ کا لج کو ہا ٹ سے گریجویشن اور پشا ور یونیورسٹی سے ایم۔ اے (اسلا میا ت) اردو، تا ریخ اور بی ایڈ کیا    جبکہ مرکز ی دارالقر اء بہا دریہ کو ہا ٹ سے  قاری سید گلفام شا ہؒ  سے تجوید و قرات کی تعلیم حا صل کی  اور      استا ذ العلما ء مفتی محمد نعیم صاحبؒ  سے دیگر علوم میں اکتسابِ فیض کیا۔
===گھرکا نعتیہ ما حول===
        گھر میں نعتیہ ما حول ملا ۔ ما موں جان اچھے نعت خوان تھے نعت شوق سے پڑھی جا تی اور سنی جاتی تھی۔
===دوران تعلیم شا عری، نعت خوانی کے معا ملات ===
    دورانِ تعلیم شا عری تو نہ کی البتہ نعت خوانی کا شوق تھا۔ گو آواز اتنی اچھی نہ تھی تا ہم محا فل میں اعلیٰ حضرت ؒ اور صا ئم چشتی ؒ  اور محمد علی ظہوریؒ کی نعتیں پڑھا کر تا تھا۔
===پہلا نعتیہ شعر کب کہا اور کیسے کہا؍ پہلی نعت کب اور کیسے پڑھی===
شا ید ۱۹۸۸ئ ؁ میں پہلا شعر کہا۔ گنگنا تے ہو ئے ایک مطلع ہو گیا ۔
ـ’’جب سے طیبہ کی مجھ کو گلی مل گئی - سا ری دنیا کی سمجھو خو شی مل گئی ‘‘
اس مطلع پر کئی دنو ں  میں جب نعت مکمل ہو گئی تو محترم پروفیسر محمد اسلم فیضی صاحب کو سنا ئی۔ اُنہوں نے سراہا اور حوصلہ افزائی کی۔


===پہلا نعتیہ مشا عرہ کہاں اور کیسے پڑھا/    پہلی با قا عدہ ریکا رڈنگ یا محفل نعت کونسی تھی۔===
{|  style="background-color:#ffffff; margin-left: 10px;"
پشاور میں محترم اکبر ضیا ء سیٹھی کے ہا ں تحریک منہا ج القرآن کے زیر اہتما م ، ربیع الا ول شریف میں سا لانہ نعتیہ مشا عرہ تھا جس میں محترم حفیظ تا ئب ، محترم محسن احسان ، ڈاکٹر نذیر تبسم پر وفیسر محمد اسلم فیضی جیسے نا مور شعراء شریک تھے یہ نعت سنا ئی۔
|
’’جس میں ذکر رسول ہو تا ہے۔ بس وہ لمحہ قبول ہو تاہے‘‘
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
تا ہم با قا عدہ نعت خوانی نہیں کی۔
!style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center;  ;" | [[عبد الجلیل  ]]
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center;  ;" | [[حافظ عبد الجلیل کی شاعری | شاعری ]]
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center; ;" | [[ مہکار مدینے کی ]]
|}
|}


{{ٹکر 1 }}
عبد الجلیل، قرآن پاک کا حافظ ہونے کی وجہ سے حافظ عبد الجلیل کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ ان  کا تعلق [[کوہاٹ ]] سے ہے ۔ [[15 دسمبر]]، [[1958]] کو تحصیل جنڈ [[ضلع اٹک]] میں پیدا ہوئے ۔ ان کا خاندان ضلع اٹک کی تحصیل  جنڈ کا اعوان خاندان، راسخ العقید ہ سنی ، مذہبی فکر کا حا مل ، حضورﷺ کی ذات ِ اقدس سے والہا نہ محبت کرنے والا، نعت کا نہا یت عمدہ ذوق رکھنے والا ۔ خاندان میں بڑی تعداد میں حفا ظ ، قراءنعت خوان اور علما ء مو جود ہیں ۔
نعت گوئی میں وہ  [[اسلم فیضی ]] کے شاگرد ہیں ۔
===تعلیم و تربیت  ===
پرائمری تک کو ہا ٹ میں ، میٹرک [[گورنمنٹ ہا ئی سکول،  جنڈ]] سے جبکہ مدرسہ دارالعلوم غوثیہ جنڈ سے قاری کرم الٰہی صا حب سے حفظِ قرآن مجید کی تکمیل کی۔
[[گورنمنٹ کا لج، کو ہا ٹ]] سے گریجویشن اور [[پشا ور یونیورسٹی]] سے ایم۔ اے (اسلا میا ت) اردو، تا ریخ اور بی ایڈ کیا جبکہ مرکز ی دارالقر اء بہا دریہ کو ہا ٹ سے  قاری سید گلفام شا ہؒ  سے تجوید و قرات کی تعلیم حا صل کی  اور      استا ذ العلما ء مفتی محمد نعیم صاحبؒ  سے دیگر علوم میں اکتسابِ فیض کیا۔
=== نعت گوئی کے رحجان  ===
گھر میں نعتیہ ما حول ملا ۔ ما موں جان اچھے نعت خوان تھے نعت شوق سے پڑھی جا تی اور سنی جاتی تھی۔دورانِ تعلیم شا عری تو نہ کی البتہ نعت خوانی کا شوق تھا۔ گو آواز اتنی اچھی نہ تھی تا ہم محا فل میں [[احمد رضا بریلوی ]] اور [[صا ئم چشتی ]]  اور [[محمد علی ظہوری]] کی نعتیں پڑھا کر تا تھا۔
شا ید [[1988]] ء میں پہلا شعر کہا۔ گنگنا تے ہو ئے ایک مطلع ہو گیا ۔
’’جب سے طیبہ کی مجھ کو گلی مل گئی
سا ری دنیا کی سمجھو خو شی مل گئی ‘‘
اس مطلع پر کئی دنو ں  میں جب نعت مکمل ہو گئی تو [[ پروفیسر محمد اسلم فیضی]] کو سنا ئی۔ اُنہوں نے سراہا اور حوصلہ افزائی کی۔پشاور میں [[اکبر ضیا ء سیٹھی]] کے ہا ں [[تحریک منہا ج القرآن]] کے زیر اہتما م ، ربیع الا ول شریف میں سا لانہ نعتیہ مشا عرہ تھا جس میں [[حفیظ تا ئب]] ، [[محسن احسان]] ، [[ڈاکٹر نذیر تبسم]]،  [[پر وفیسر محمد اسلم فیضی]] جیسے نا مور شعراء شریک تھے یہ نعت سنا ئی۔
’’جس میں ذکررسول ہوتا ہے
بس وہ لمحہ قبول ہو تاہے‘‘
تا ہم با قا عدہ نعت خوانی نہیں کی
[[کو ہاٹ]] میں متعدد مشا عروں میں حصہ لیا ۔ اس کے علاوہ [[پشاور ]]اور [[فتح جنگ ]] کے مشاعروں میں شرکت رہتی ہے ۔


===استاد کون ہیں؍ کن لوگوں نے راہنما ئی کی===
پروفیسر محمد اسلم فیضی۔  نعت کے حوالے سے اُنہی  سے راہنما ئی لیتا رہا  اور لے رہا ہوں۔
===کن کن شہروں میں بغر ض مشا عرہ تشریف لے جا چکے ہیں===
کو ہاٹ میں متعدد مشا عروں میں حصہ لیا ۔ اس کے علاوہ پشاور اور فتح جنگ (ضلع اٹک)
===اعزازات===
===اعزازات===
نعت کے حوالے سے تو نہیں البتہ ریڈیو پا کستان نے مذہبی پر وگراموں کے حوالے سے ۲۰۱۳ئ؁ میں بہترین کا رکردگی ایوارڈ دیا۔   
*
نعت کے حوالے سے تو نہیں البتہ ریڈیو پا کستان نے مذہبی پر وگراموں کے حوالے سے [[2013]] ء میں بہترین کا رکردگی ایوارڈ دیا۔   
 
===نعتیہ خدمات===
===نعتیہ خدمات===
(i) عالمی شہرت یا فتہ نعت گو شا عر محترم خا لد محمود خالدؒ کے آخری نعتیہ مجموعے ’’سیل تجلیا ت‘‘ پر اُن کے اشعار میں قرآن و حدیث کی فکر کے حوالے سے طویل مضمون لکھا۔
* عالمی شہرت یا فتہ نعت گو شا عر [[خالد محمود خالد]] کے آخری نعتیہ مجموعے ’’[[سیل تجلیا ت]]‘‘ پر اُن کے اشعار میں قرآن و حدیث کی فکر کے حوالے سے طویل مضمون لکھا۔
(ii) معروف  شا عر ڈاکٹر ارشا د شا کر اعوان کے نعتیہ مجموعہ ’’نعت دریچہ‘‘ پر اُن کے اشعار میں قرآن و حدیث کی فکر کے حوالے سے مضمون لکھا۔
* معروف  شا عر [[ڈاکٹر ارشا د شا کر اعوان]] کے نعتیہ مجموعہ ’’[[نعت دریچہ]]‘‘ پر اُن کے اشعار میں قرآن و حدیث کی فکر کے حوالے سے مضمون لکھا۔
(iii) معروف شا عر محترم ایوب صا بر کے بعد ا زوفا ت محترم شا ہد زمان کے مر تّب کردہ کلا م ’’ منحرف‘‘ کے حوالے سے ’’ ایوب صا بر کی شا عری میں صوفیانہ رنگ‘‘ کے عنوان سے مضمون لکھا۔
معروف شا عر [[ ایوب صا بر]] کے بعد ا زوفا ت[[ شا ہد زمان]] کے مر تّب کردہ کلا م ’’ [[منحرف]]‘‘ کے حوالے سے ’’ [[ایوب صا بر کی شا عری میں صوفیانہ رنگ]]‘‘ کے عنوان سے مضمون
 
===نعتیہ مجموعے ===
===نعتیہ مجموعے ===
مہکا ر مدینے کی تا حا ل ایک ہی مجموعہ طبع ہو ا ہے۔
[[مہکا ر مدینے کی]]


===پڑھے ہو ئے مشہورکلا م===
* [[مہکار مدینے کی]]
  اعلی ٰ حضرتؒ کے کلا م
’’سب سے اعلیٰ وا ولیٰ ہما را نبی ﷺ اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دئے ہیں ‘‘
محمد علی ظہوریؒ 
’’جب مسجد نبوی کے  مینا ر نظر آئے ‘‘ دل یا ر دا نذرانہ لے یا ر دے کول آئے‘‘
دوران طا لب علمی نعت پڑھتا رہا اُس کے بعد با قا عدہ نعت خوانی نہیں کی۔
=== پسندیدہ شعراء===
احمد ندیم قا سمی، احمد فراز
===پسندیدہ نعت گو شعراء===
مظفر وارثی ؒ  ،  سید نصیرالدین نصیر ؒ  ،  خا لد محمود خالد نقشبندیؒ حفیظ تا ئب
=== پسندیدہ نو جوان نعت گو شعراء===
سید صبیح الد ین صبیح رحمانی  ،  سر ور حسین نقشبندی
===پسندیدہ بزرگ نعت خوان===
محمد علی ظہوری ؒ ،اعظم چشتی ؒ  ،سید منظور الکونین شا ہ ؒ  ،سیدفصیح الدین سہروردی


===پسندیدہ نو جوان نعت خوان===
===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===
سیّد زبیب مسعود شا ہ


====ان کے شہرکے مشہور نعت خوان====
* [[ذکرِصلّ علیٰ ہے زباں پر ‘ کیسی خوشبو فضا میں رچی ہے ]]
سید ابرار شاہ ، سید ضرار شا ہ، محمد انور خان قا دری ، قا ری خلیل احمد قریشی ، محمد اظہر خان
====ان کے شہر کے معروف نعت گو شعراء====
پر وفیسر محمد اسلم فیضی، محمد جان عا طف ، محبت خان بنگش، شجا عت علی راہی


===نعت خوانی کے با رے نظریہ ===
* [[رہتے ہیں تصورمیں وہ دن رات مسلسل]]
نعت خوانی ایک انتہا ئی  پا کیزہ عمل ہے  اس کیلئے جسم کے سا تھ ساتھ روح کی پا کیزگی وبا لیدگی ازحد  ضروری ہے نعت خوان کیلئے لا زم ہے کہ اس با رگاہ کے ادب کو ملحو ظ خا طر رکھے کیونکہ ’’ادب گا ہ ہیست زیر آسمان از عرش نا رک ترنفس گم کردہ می آید جُنیدو با یز یدایں جا‘‘دور حا ضر میں نعت خوانوں کے  تجریدی رویوں نے نعت کے تقدس کو بری طرح پا ما ل کیا ہے نعت خوانی اور محا فل نعت کا انعقا د محض کما ئی کا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے ادب  کلیتََا  مفقود ہو گیا ہے اہل علم ودانش کو اس حوالے سے اصلا ح احوال کی سنجیدہ کو شش کرنی چا ہیئے تا کہ محا فلِ نعت اور نعت خوانی  اہل ایما ن کیلئے حقیقتاََ روح کی غذا ثا بت ہو۔


===نعت گوئی کی خدمت پر نعت کا ئنا ت کے با رے ر ائے۔===
* [[دیکھیں گے مدینہ ترے گلزار کا موسم]]
ما دیت کے اس دور میں فروغِ نعت اور نعت کے تقدس کو بحال کرنے کیلئے پر خلوص کو شش کرنے پر ’’نعت کا ئنا ت‘‘ صد ہزار با ر لا ئق تحسین ہے ۔ اللہ کریم اپنے حبیب ﷺکے صدقے ان کے نیک ارادوں میں بر کتِ مزید عطا فر مائے (آمین)
===نعت خوانی کی خدمات پر نعت ورثہ کے با رے رائے===
نعت خوانی اگر اپنی اصل روح کے سا تھ دوبا رہ بحا ل ہو جائے اور معیا ری کلام پڑھے جانے لگیں تو نعت ورثہ کی ان خدما ت کو صدیوں تک یا د رکھا جائے گا۔ ان شا ء اللہ


* [[کریم ! تیرے کرم کا  چرچا نگر نگر  ہے  گلی  گلی  ہے]]


=== صبیح الدین رحمانی کی رائے  ===
* [[یارو! مجھے حضورﷺ کی قربت میں لے چلو]]


[[عبد الجلیل | حافظ محمد عبدالجلیل]] کی نعتیہ شاعری در حقیقت ان کے دل اور روح کے مطالبے پر وجود میں آنے والی شاعری ھے -اس میں جذبوں کی سچائی ،اظہار کی سادگی و برجستگی ، فکر کی پاکیزگی اور عشق ومحبت کی حرارت نمایاں ہے
* [[چشمِ بے چین کا چین ‘ دل کا سکوں ‘ روحِ انساں کی لذّت مدینے میں ہے]]


* [[آگیا ہے چین دل کو درتمھارا دیکھ کر]]


[[عبد الجلیل | حافظ صاحب]] نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے اپنی والہانہ عقیدت ومحبت اور رشتے کا اظہار نہایت سیدھے سادے انداز میں کیا ھے اور یہی اظہار ان کا اور ان کی زندگی اور فن کا اعتبار بن کر سامنے آیا ھے
*[[ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر ہاتھ باندھے کھڑا ہے یہ در پر شہا]]
*[[آپﷺ کا نامِ نامی ہے وردِ زباں ہے مِرے دل میں ہے بس آرزو آپﷺ کی]]


ان کے کلام میں فریاد کی لے بھی ھے اور سرخوشی کے نغمے بھی  وجہ یہ ھے کہ حضور کی ذات ان کے لیے امید کا سرچشمہ بھی اور ہر خوشی کا منبع بھی-میرے نزدیک تو تعلق اور رشتے کا یہ احساس اور شعور بھی عطائے خداوندی ھے
*[[ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں ]]


میری دعا ھے کہ رب لوح و قلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حافظ صاحب کے رشتے اور تعلق کی اس شعری دستاویز کو ان کے لیے توشہ آخرت بنادے آمین
=== دیگر معلومات  ===


''' پسندیدہ شعراء ''': [[احمد ندیم قاسمی]]،  [[احمد فراز]]


[[صبیح رحمانی]]
''' پسندیدہ نعت گو شعراء''' : [[مظفر وارثی]]  ، [[نصیرالدین نصیر ]]  ،  [[خا لدمحمود خالد]]، [[حفیظ تائب]]


[[نعت ریسرچ سنٹر،كراچی]]
''' پسندیدہ نو جوان نعت گو شعراء''' : [[صبیح رحمانی]]  ،  [[سرور حسین نقشبندی]]
''' پسندیدہ بزرگ نعت خواں ''': [[محمد علی ظہوری]] ، [[اعظم چشتی ]]  ،[[ سید منظور الکونین شا ہ ]]  [[فصیح الدین سہروردی]]


''' پسندیدہ نو جوان نعت خوان''' : [[زبیب مسعود]]


=== پروفیسر محمد اسلم فیضی کی رائے  ===
'''ان کے شہر مشہور نعت خوان ''' : [[ابرار شاہ ]]، [[ضرار شاہ ]]، [[انور خان قا دری]] ، [[خلیل احمد قریشی]] ، [[ اظہر خان]]


ساری حمدو ثنا اس ربّ کا ئنا ت کے لئے جس نے ایک لفظ کُن سے سارے عالمین کو تخلیق فرما یا اور اپنے فضل و کرم اور لطف  و  عطا  کی رعنا ئیو ں سے اسے زینت بخشی اور بے حدو بے حساب  درود و سلا م ہوں اس مبا رک اور  پا کیزہ ہستی پر جو اللہ تبارک و تعالی کا بھی محبوب  ہے اور ہر صاحب ِ ایما ن کے دل کی دھڑکنوں  میں بھی آبا دہے۔ سچ یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ کا وجو دِ مسعود ہی  عشق و محبت اور ایما ن و آگہی کا  محور ومرکزہے آ پ ہی کی تعلیما ت ہیں جو زندگی بخش بھی ہیں اور زندگی افروز بھی اور آپ ہی کی سیرت طیبہ ہے جو مختلف خصا ئص ، خصو صاََ  صفتِ رحمت کی آئینہ دار ہے ۔ اللہ ربّ العزت نے آپ کو رفعت وعظمت کی ہر شا ن سے نوازا  ہے یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ سے لے کر آج تک اہل دانش نظم ونشر  میں اپنی محبتوں اور عقیدتوں کا اظہا ر کر تے چلے آرہے ہیں۔
''' ان کے شہر کے معروف نعت گو شعراء''' : [[پر وفیسر محمد اسلم فیضی]]، [[محمد جان عاطف | جان عا طف]] ، [[محبت خان بنگش]]، [[شجا عت علی راہی]]


جہا ں تک اردو نعت نگا ری کا تعلق ہے تو ان خوش نصیب شعرا کی فہرست اچھی خاصی طویل ہے جنہو ں نے حمدونعت کو اظہا ر کا وسیلہ بنا یا ہے ۔ ایسے ہی سعادت مندوں میں ممتا ز عالمِ دین اور سکالر الحاج حافظ قاری عبدالجلیل صاحب کا اسم گرامی بھی شا مل ہے۔
===نعت خوانی کے با رے نظریہ ===


وہ دنیاوی علو م سے تو بہر ہ ور ہیں ہی ،  دینی علوم ،  قرآن و حدیث کی روح سے بھی گہری شنا سائی رکھتے ہیں۔ اور  جذ بٔہ عشقِ رسولﷺ سے ان کا سینہ روشن و تا باں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ان کی پا کیزہ سوچ او ر  منزّہ افکا ر کے سحاب پارے نعتیہ اشعا ر میں  ڈھل  کر  سا منے آتے ہیں تو رحمتوں کی پھوار برستی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور ایما ن و ایقا ن  کے  شگو فوں پر تازگی چھا جاتی ہے۔
نعت خوانی ایک انتہا ئی پا کیزہ عمل ہے اس کیلئے جسم کے سا تھ ساتھ روح کی پا کیزگی وبا لیدگی ازحد ضروری ہے نعت خوان کیلئے لا زم ہے کہ اس با رگاہ کے ادب کو ملحو ظ خا طر رکھے کیونکہ ’’ادب گا ہ ہیست زیر آسمان از عرش نا رک ترنفس گم کردہ می آید جُنیدو با یز یدایں جا‘‘دور حا ضر میں نعت خوانوں کے تجریدی رویوں نے نعت کے تقدس کو بری طرح پا ما ل کیا ہے نعت خوانی اور محا فل نعت کا انعقا د محض کما ئی کا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے ادب کلیتََا مفقود ہو گیا ہے اہل علم ودانش کو اس حوالے سے اصلا ح احوال کی سنجیدہ کو شش کرنی چا ہیئے تا کہ محا فلِ نعت اور نعت خوانی  اہل ایما ن کیلئے حقیقتاََ روح کی غذا ثا بت ہو۔


وہ اپنے نعتیہ کلام میںعقیدے کی صحت کے ساتھ ساتھ قر ینٔہ ادب کو بھی ملحوظ رکھتے ہیں۔ جذبے کی سچائی  اور آقائے  دو جہا ں ﷺ سے عشق و محبت کی سر شاری نے ان کی نعتوں کو دل گداز ابلاغ کی نعمت سے مالا مال کر دیا ہے ان کے نعتیہ اشعا ر براہ راست دل پر اثر کر تے ہیں اور قاری حسنِ عقیدت اور جمالیاتی فکر سے اپنے جو ہر ایمان کو ایک طلسماتی چمک سے آبدار محسوس کر تا ہے۔
===نعت خوانی کی خدمات پر نعت ورثہ کے با رے رائے===
ما دیت کے اس دور میں فروغِ نعت اور نعت کے تقدس کو بحال کرنے کیلئے پر خلوص کو شش کرنے پر ’’نعت کا ئنا ت‘‘ صد ہزار با ر لا ئق تحسین ہے ۔ اللہ کریم اپنے حبیب ﷺکے صدقے ان کے نیک ارادوں میں بر کتِ مزید عطا فر مائے ۔ نعت خوانی اگر اپنی اصل روح کے سا تھ دوبا رہ بحا ل ہو جائے اور معیا ری کلام پڑھے جانے لگیں تو نعت ورثہ کی ان خدما ت کو صدیوں تک یا د رکھا جائے گا۔ ان شا ء اللہ


’’مہکا ر مدینے کی‘‘ حافظ قاری عبدا لجلیل صاحب کا پہلا مجمو عٔہ کلام ہے۔


نام ہی ایسا پیارا اور ایما ن افروز ہے کہ لیتے ہی شہر حبیب ﷺ کی فضائوں کے پر کیف جھونکے دل و دماغ کو اپنی مہکا ر سے معطر و معنبر کر دیتے ہیں ۔ میر ی دعا ہے کہ یہ مجموعہ اللہ تعا لیٰ اور اس کے پیا رے محبو بؐ کی با رگاہ میں شرفِ قبولیت حاصل کرے اور قاری صاحب کے لئے تو شٔہ آخرت اور نجا ت کاوسیلہ بنے ۔  آمین ثُم آمین۔ بجاہِ سیّدالمرسلینؐ
پروفیسر محمداسلم فیضی


{{بسم اللہ}}


===[[ارسلان احمدارسل]] کی راۓ===
{{بسم اللہ}}


[[حافظ عبدالجلیل کی سعادت]]
=== مزید دیکھیے ===


یہ دور امت مسلمہ کی زبوں حالی کا دور ہے۔نفسا نفسی کا عالم ہے۔اخلاقی قدریں پامال ہو چکی ہیں۔حضور سرورِ کونین ﷺ کی یادوں کے چہرے دھندلا تے  چلے جا رہے ہیں ایسے عالم میں اگر کوئی مدحت سرکارﷺ پر مامور  ہے تو اس سے بڑی اس کی خوش قسمتی کیا ہو سکتی ہے۔
{{ٹکر 1 }}
جناب حافظ عبدالجلیل سے میری براہ راست ملاقات نہیں ہے لیکن اب شاید اجنبیت بھی نہیں ہے کیونکہ وہ جس منزل کے مسافر ہیں مجھے بھی اسی راستے کا جاروب کش ہونے کی سعادت حاصل ہے۔الحمدُ لِلٰہ ۔
{{باکس شخصیات}}
عبدالجلیل صاحب کے صاحبزادے محمد آصف جلیل سے میری شناسائی ہوئی تو میں جلیل صاحب کی شخصیت اور ان کے کلام سے واقف ہوا۔پھر جب آصف جلیل نے زیر مطالعہ مجموعہ ـــ(  مہکار مدینے کی ) کا مسودہ مجھے بھیجا تو ان کی نعت گوئی کی مزید خصوصیات میرے سامنے آئیں۔
{{ٹکر 2}}
حافظ عبدالجلیل کی نعت گوئی کی سب سے بڑی خصوصیت سلاست اور روانی ہے ۔وہ مشکل پسندی کے کوچے میں داخل نہیں ہوئے  بلکہ آمد کو آورپر فوقیت دیتے نظر آئے اور جہاں آمد کی شاعری ہو گی وہاں تصنع اور بناوٹ نہیں ہو سکتی اورمدح رسولﷺ کا سب سے بڑا تقاضا ہی یہی ہے  کہ  وہ  بناوٹ سے پاک ہو کیونکہ وہ بارگاہ تو ایسی ہے کہ جہاں فریاد لفظوں کی محتاج نہیں ،خامشی اور اشک ہی حال دل بیان کر دیتے ہیں۔واصف علی واصفؒ نے اس ضمن میں کیا اچھا کہا ہےـ
{{باکس 1 }}
اشکوں نے  بیاں کر ہی دیا  راز  تمنا
ہم ڈھونڈرہے  تھے  ابھی اظہار کی صورت
اس مجموعے میں جہاںحمدونعت شامل ہیں وہیں مناقب  کا  بھی ایک خو بصورت  گلدستہ ہے  اور اظہار کا  قرینہ  اتنا  مئودب  ہے  کہ  بے  ساختہ  داد  دینے  کو جی  چاہتا  ہے  اور  دل  سے  تحسین  کے کلمات  نکلتے  ہیں ۔
’’  اللہ  کرے  مرحلہ ء  شوق  نہ  ہو  طے‘‘
ان  کا  ایک  قطعہ  دیکھیے  کہ  یہ  اپنے  سینے  میں  امت  کا  کتنا  دردلیے  ہوئے  ہیں
راحت    قلب    غریباں    بے    کسوں    کے    چارہ  گر
سخت    مشکل  میں  گھرے  ہیں  ہو  کرم  کی  اک  نظر
تیری    کملی    کی    پناہ    میں    ہر    کوئی    محفوظ    ہے
بزم    ہستی    میں  تری    ہستی  ہے    سب    سے    معتبر
میں  دعا گو  ہوں  کہ  جناب  حافظ عبدالجلیل  کا  یہ  مجموعہ  سعادت  بارگاہ  رب کریم  اور  بارگاہ  رسالت  ﷺ  میں  نہ  صرف  مقبول  ہو  بلکہ  پذ یرائی  حاصل  کرے  ا ور  بروز  حشر  ان  کی  شفاعت  کا  سبب  بنے  آمین- بجاہِ سیدالمرسلین ﷺ
 
              ارسلان احمد ارسل
چیئر مین انٹر نیشنل نعت مرکز لاہور
 
===[[خالد محمود خالد نقشبندی]] کی راۓ===
 
  [[ "مد حت ِشا ہ کون ومکا ن ﷺ " ]]  
   
نعت گوئی کا فن ہر کسی کو عطا نہیں ہو تا۔ یہ دولت اْنہی کا  مقدر بنتی ہے جن کے دل میں عشقِ رسولﷺ  کی دولت ہوتی ہے۔ جب انسان ذکرِ سرکار  میں سرشا ر  رہنے  لگے تو اس کی سوچ بھی مدحت بن جا تی  ہے  اور ذہن میں ابھر نے  والے الفاظ مدحت کے موتیوں کی لڑی  بن جاتے ہیں۔ نعت گوئی کاسلسلہ  ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔سعادت کے اس سفر میں حافظ عبدالجلیل بھی شریکِ سفر  ہیں جنہو ں نے آقا کریم ﷺؐکی مدحت بیان کرنے کی سعادت حا صل کی ہے  یو ں تو ہر  اْمّتی کی آ رزو  ہوتی ہے کہ وہ اپنے آ قاﷺ کی تعریف و توصیف کرے لیکن ہر کو ئی یہ کا م کر نہیں سکتا۔    بقول شاعر
الفاظ    بے  بس  ،  زباں  معذور
ہم  سے  حقِ  مدحت  ادا  کیا  ہوگا
ہو    کنارہ    نہ    جس    سمندر  گا
وہ      سمندر    عبور    کیا    ہوگا
حافظ عبدالجلیل ہر وقت ذکرِ سرکا رﷺ میں کھو ئے رہنے والی شخصیت  ہیں جن کے شب و روز ، معمولات ، سوچ وفکر اور گفتگو مد حتِ سر کا رﷺسے شروع ہو کر اِسی کے گرد گھومتی ہے اسی کیفیت میں شوقِ مدحت پرواز کرتا ہے اورشاعری کی اس منزل پر جا پہنچتا ہے جسے "نعت" کہتے ہیں آ پ کا مسوّدہ  نعت جو شائع ہونے جارہا ہے، کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے مدحت ِسرکار  ﷺ  کو  ہر  انداز سے رقم کرنے کی کوشش کی ہے۔ مختصر اور طویل دونوں بحروں  کا استعمال کیا ہے۔  قا فیے بھی خوبصورت ہیں اور مضامین بھی سیر ت سے ماخوذ ہیں۔یہ امر مسلمہ ہے کہ کسی نعتیہ مجموعے کی اشا عت سے نہ تو سرکار کی مدحت کا حق ادا ہوسکتا ہے اور  نہ ہی شاعر کی  تکمیلِ تمناّہوسکتی ہے  البتہ کسی  نعتیہ مجموعے کی اشاعت شاعر کو نعت گو  شعراء کی فہرست میں  لا کھڑاکرتی ہے  جو دنیا اور آ خرت میں اس کی خوش نصیبی کا با عث ہے اور یقیناََ روزِمحشر  ان کی نجات کا زریعہ بنے گی۔
اللہ تعا لیٰ نے حافظ عبدالجلیل کو ایسا شوق اور بصیرت عطا کی ہے کہ وہ نہ صرف احساسا ت و جذبات کو جان سکتے ہیں بلکہ انہیں شعروں میں ڈھالنے کافن بھی  جانتے ہیں۔ انہوں نے بڑی مہارت سے انہیں شعروں کی لڑی میں پرونے کوشش کی ہے انکے کلام میں موجود فکر وخیال کی گہرائی و گیرائی اور اظہا ر بیان کی سادگی اور  سلاست نے مجھے بے حد متاثر کیا ہے نعت کی اصل روح یہ ہے کہ سننے والے  میں روحانی سر شاری کی کیفیت پیدا ہو اور  تخیل کے ساتھ پرواز کرتاچلا جائے ـ
تاریخ شا ہد ہے کہ محبت رسولﷺسے فکری اور عملی وابستگی ہمیشہ مقام ِ رفیع کا باعث بنتی ہے۔اس لحاظ سے صاحب کتاب ،  حافظ عبدالجلیل خوش قسمت ہیں وہ  اپنی عملی اور نظریا تی صلاحیتوں کو ذکر و فکر ِرسولﷺ کی نذر کر دیتے ہیں۔ جس طر ح شاعری بحور اور اوزان کی پا بند ہوتی ہے اسی طرح نعت خوانی بھی  شاعر سے بہت سے تقا ضے کر تی ہے بلکہ یہاں تو قدم قدم اور لفظ لفظ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے
کرتے  ہیں  خدا  کو  تو  سبھی  اہل  دعا  یا د
اور  صاحبِ  معراج  کو  کرتا  ہے  خدا  یا د
میں دل کی گہرائیو ں سے حا فظ عبدالجلیل کو ان کی اس کو شش پر اور پہلے  نعتیہ مجموعے کی اشاعت پر مبا رک با د پیش کرتا ہوں اور ان کے لئے دعا گو ہوں جس طرح ان کا دل عشقِ سرکا ر  ﷺ میں روشن ہے ان کا قلم بھی سدا نعت کا نور بکھیرتا رہے۔
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺـ
[[خالد محمود خالد نقشبندی]] سمن آبا د کراچی

نسخہ بمطابق 06:06، 1 ستمبر 2019ء


Abdul Jalil.jpg

عبد الجلیل
شاعری
مہکار مدینے کی

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

عبد الجلیل، قرآن پاک کا حافظ ہونے کی وجہ سے حافظ عبد الجلیل کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ ان کا تعلق کوہاٹ سے ہے ۔ 15 دسمبر، 1958 کو تحصیل جنڈ ضلع اٹک میں پیدا ہوئے ۔ ان کا خاندان ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ کا اعوان خاندان، راسخ العقید ہ سنی ، مذہبی فکر کا حا مل ، حضورﷺ کی ذات ِ اقدس سے والہا نہ محبت کرنے والا، نعت کا نہا یت عمدہ ذوق رکھنے والا ۔ خاندان میں بڑی تعداد میں حفا ظ ، قراءنعت خوان اور علما ء مو جود ہیں ۔

نعت گوئی میں وہ اسلم فیضی کے شاگرد ہیں ۔


تعلیم و تربیت

پرائمری تک کو ہا ٹ میں ، میٹرک گورنمنٹ ہا ئی سکول، جنڈ سے جبکہ مدرسہ دارالعلوم غوثیہ جنڈ سے قاری کرم الٰہی صا حب سے حفظِ قرآن مجید کی تکمیل کی۔ گورنمنٹ کا لج، کو ہا ٹ سے گریجویشن اور پشا ور یونیورسٹی سے ایم۔ اے (اسلا میا ت) اردو، تا ریخ اور بی ایڈ کیا جبکہ مرکز ی دارالقر اء بہا دریہ کو ہا ٹ سے قاری سید گلفام شا ہؒ سے تجوید و قرات کی تعلیم حا صل کی اور استا ذ العلما ء مفتی محمد نعیم صاحبؒ سے دیگر علوم میں اکتسابِ فیض کیا۔

نعت گوئی کے رحجان

گھر میں نعتیہ ما حول ملا ۔ ما موں جان اچھے نعت خوان تھے نعت شوق سے پڑھی جا تی اور سنی جاتی تھی۔دورانِ تعلیم شا عری تو نہ کی البتہ نعت خوانی کا شوق تھا۔ گو آواز اتنی اچھی نہ تھی تا ہم محا فل میں احمد رضا بریلوی اور صا ئم چشتی اور محمد علی ظہوری کی نعتیں پڑھا کر تا تھا۔

شا ید 1988 ء میں پہلا شعر کہا۔ گنگنا تے ہو ئے ایک مطلع ہو گیا ۔

’’جب سے طیبہ کی مجھ کو گلی مل گئی

سا ری دنیا کی سمجھو خو شی مل گئی ‘‘


اس مطلع پر کئی دنو ں میں جب نعت مکمل ہو گئی تو پروفیسر محمد اسلم فیضی کو سنا ئی۔ اُنہوں نے سراہا اور حوصلہ افزائی کی۔پشاور میں اکبر ضیا ء سیٹھی کے ہا ں تحریک منہا ج القرآن کے زیر اہتما م ، ربیع الا ول شریف میں سا لانہ نعتیہ مشا عرہ تھا جس میں حفیظ تا ئب ، محسن احسان ، ڈاکٹر نذیر تبسم، پر وفیسر محمد اسلم فیضی جیسے نا مور شعراء شریک تھے یہ نعت سنا ئی۔

’’جس میں ذکررسول ہوتا ہے

بس وہ لمحہ قبول ہو تاہے‘‘

تا ہم با قا عدہ نعت خوانی نہیں کی

کو ہاٹ میں متعدد مشا عروں میں حصہ لیا ۔ اس کے علاوہ پشاور اور فتح جنگ کے مشاعروں میں شرکت رہتی ہے ۔

اعزازات

نعت کے حوالے سے تو نہیں البتہ ریڈیو پا کستان نے مذہبی پر وگراموں کے حوالے سے 2013 ء میں بہترین کا رکردگی ایوارڈ دیا۔

نعتیہ خدمات

نعتیہ مجموعے

حمدیہ و نعتیہ شاعری

دیگر معلومات

پسندیدہ شعراء : احمد ندیم قاسمی، احمد فراز

پسندیدہ نعت گو شعراء : مظفر وارثی ، نصیرالدین نصیر ، خا لدمحمود خالد، حفیظ تائب

پسندیدہ نو جوان نعت گو شعراء : صبیح رحمانی ، سرور حسین نقشبندی

پسندیدہ بزرگ نعت خواں : محمد علی ظہوری ، اعظم چشتی ،سید منظور الکونین شا ہ فصیح الدین سہروردی

پسندیدہ نو جوان نعت خوان : زبیب مسعود

ان کے شہر مشہور نعت خوان  : ابرار شاہ ، ضرار شاہ ، انور خان قا دری ، خلیل احمد قریشی ، اظہر خان

ان کے شہر کے معروف نعت گو شعراء : پر وفیسر محمد اسلم فیضی، جان عا طف ، محبت خان بنگش، شجا عت علی راہی

نعت خوانی کے با رے نظریہ

نعت خوانی ایک انتہا ئی پا کیزہ عمل ہے اس کیلئے جسم کے سا تھ ساتھ روح کی پا کیزگی وبا لیدگی ازحد ضروری ہے نعت خوان کیلئے لا زم ہے کہ اس با رگاہ کے ادب کو ملحو ظ خا طر رکھے کیونکہ ’’ادب گا ہ ہیست زیر آسمان از عرش نا رک ترنفس گم کردہ می آید جُنیدو با یز یدایں جا‘‘دور حا ضر میں نعت خوانوں کے تجریدی رویوں نے نعت کے تقدس کو بری طرح پا ما ل کیا ہے نعت خوانی اور محا فل نعت کا انعقا د محض کما ئی کا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے ادب کلیتََا مفقود ہو گیا ہے اہل علم ودانش کو اس حوالے سے اصلا ح احوال کی سنجیدہ کو شش کرنی چا ہیئے تا کہ محا فلِ نعت اور نعت خوانی اہل ایما ن کیلئے حقیقتاََ روح کی غذا ثا بت ہو۔

نعت خوانی کی خدمات پر نعت ورثہ کے با رے رائے

ما دیت کے اس دور میں فروغِ نعت اور نعت کے تقدس کو بحال کرنے کیلئے پر خلوص کو شش کرنے پر ’’نعت کا ئنا ت‘‘ صد ہزار با ر لا ئق تحسین ہے ۔ اللہ کریم اپنے حبیب ﷺکے صدقے ان کے نیک ارادوں میں بر کتِ مزید عطا فر مائے ۔ نعت خوانی اگر اپنی اصل روح کے سا تھ دوبا رہ بحا ل ہو جائے اور معیا ری کلام پڑھے جانے لگیں تو نعت ورثہ کی ان خدما ت کو صدیوں تک یا د رکھا جائے گا۔ ان شا ء اللہ



مزید دیکھیے

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نعت کائنات پر نئی شخصیات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات