عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو ۔ احمد ندیم قاسمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: احمد ندیم قاسمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو

سب کچھ ہے تو ، مگر ہے کچھ اس کے سوا بھی تو


کندہ درِ ازل پہ ترا اسمِ پاک تھا

قصرِ ابَد میں گونجنے والی صدا بھی تو


فردا و حال و ماضئ انساں یہی تو ہے

تو ہی تو ہو گا ، تو ہی تو ہے اور تھا بھی تو


یوں تو مرے ضمیر کا مسند نشیں بھی ہے

لیکن ہے شش جہات میں جلوہ نما بھی تو


تو میرِ کارواں بھی ہے ، سَمتِ سفر بھی ہے

میرا امام بھی ، مرا قبلہ نما بھی تو


بے اجْر تیرے در سے نہ پلٹے گی میری نعت

اک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

احمد ندیم قاسمی | احمد ندیم قاسمی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری