عاصی کرنالی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شیخ وزیر محمد کے فرزند عاصیؔ کرنالی کا پیدائشی نام شریف احمد ہے۔ 2 جنوری 1927ء کو کرنال مشرقی پنجاب، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ایم اے اُردو، ایم ا ے فارسی تھے۔ ذریعہ معاش درس و تدریس تھا۔ گورنمنٹ ملت کالج ملتان کے پرنسپل رہے۔

آپ نے ’’اُردو حمد و نعت پر فارسی روایت کا اثر‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ تحقیق پیش کرکے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ ۔

ڈاکٹر عاصیؔ کرنالی ایک قادرالکلام اور زودگو شاعر تھے۔ ابتدا میں آپ کا شمار غزل گو شعرا میں ہوتا تھا بعدازاں پھر لالہ زارِ نعت میں بھی آپ کی نعتوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی نعتوں کے مجموعوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ’’اُردو حمد ونعت پر فارسی روایت کا اثر‘‘ مقالہ برائے پی ایچ۔ڈی بھی نعت سے اسی قوی تعلق کی روشن دلیل ہے۔

مجموعہ ہائے کلام

نعتیہ مدحت | نعتوں کے گلاب | جاوداں | حرف شیریں |

نمونہ نعت

حمدیہ کلام

عاصیؔ کرنالی زبان و بیان پر قدرت رکھتے تھے آپ کی نعتیہ شاعری نعتیہ ادب میں ایک موثر حوالہ ہے۔ آپ کی کہی یہ حمد باری تعالیٰ تو بہت معروف ہے۔


نقش ترا فزوں فزوں، نام ترا رواں رواں

مدح تری سخن سخن، وصف ترا بیاں بیاں

کام مرا خطا خطا، شان تری عطا عطا

میرے خدا کرم کرم، میرے کریم اماں اماں

ا==== نعتیہ اشعار ====

ہے ہر زباں پہ ورد محمد کے نام کا

گلشن مہک رہا ہے درود و سلام کا

سیرت کو پڑھ رہا ہوں خدا کے رسول کی

مفہوم جاننا ہے خدا کے کلام کا

عاصیؔ ! کھلے ہیں قلب میں عشق نبی کے پھول

اس باغ میں عمل ہے بہارِ دوام کا


وفات

عاصیؔ کرنالی 20جنوری 2011ء کو ملتان میں انتقال کر چکے ہیں۔


مزید دیکھیے

ڈاکٹر ریاض مجید | ڈاکٹر فرمان فتح پوری | ڈاکٹر شہزاد احمد | ڈاکٹر سید محمد حسین مشاہد رضوی